حاملہ بیوہ کی عدت کی مدت

اسلامی بہنوں کے شرعی مسائل

ماہنامہ فیضانِ مدینہ مئی2023

 ( 1 ) حاملہ بیوہ کی عدت کی مدت

 سوال : کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک عورت کے شوہر کا انتقال ہوا ہے اور وہ عورت حمل سے ہےمعلوم یہ کرنا ہے کہ اس کی عدت کتنی ہوگی ؟ اور اس کا دوسری جگہ نکاح کب تک کرسکتے ہیں ؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

پوچھی گئی صورت میں عورت کی عدت بچہ پیداہونے تک ہوگی کیونکہ حاملہ کی عدت وضعِ حمل تک ہوتی ہے اور عدت گزرنے یعنی بچّہ پیداہونے کے بعد ہی اس کادوسری جگہ نکاح ہوسکتا ہے ، عدت کے دوران نکاح حرام ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

مجیب                                     مصدق

محمد سعید عطّاری مدنی                مفتی فضیل رضا عطّاری

  ( 2 ) حیض والی کے لئے  طوافِ رخصت کا حکم

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک خاتون اس سال حج پرگئی تھی ، طواف زیارۃ کےبعدان کی ماہواری کےایام شروع ہوگئے ، اوروہ طواف رخصت نہیں کرسکی ، ان کی فلائٹ کاوقت آگیا ، لہٰذا وہ خاتون ، طواف رخصت کیے بغیر ہی پاکستان آگئی ، اب سوال یہ ہے کہ ان پر دَم وغیرہ لازم ہوگا ؟

نوٹ : ماہواری کے ایام پاکستان آنے کے بعد ختم ہوئے ، نیز انہوں نے طوافِ زیارۃ کے بعد کوئی طواف نہیں کیاتھا۔

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

طواف رخصت ، آفاقی حاجی  ( جومیقات کےباہرسےحج کرنے آئے ، اس )  پر واجب ہے۔البتہ حیض ونفاس والی عورت جب پاک ہونے سے پہلے مکہ کی آبادی سے باہر ہو جائے ، تواس پریہ طواف اوراس کےبدلےدَم وغیرہ کچھ لازم نہیں ہوتا۔ صورتِ مسئولہ میں بھی چونکہ مذکورہ خاتون ، مکہ مکرّمہ سے پاکستان واپس آنے تک حیض کی حالت میں تھی تو ان پر طواف رخصت واجب نہیں تھا لہٰذا طواف رخصت نہ کرنے کی وجہ سے ان پر دم وغیرہ کچھ لازم نہیں ہوا۔

نوٹ : طواف رخصت کوطواف صدراورطواف وداع بھی کہتےہیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

کتبـــــــــــــــــــــہ

مفتی فضیل رضا عطّاری

  ( 3 ) بیوہ چچی سے نکاح کا شرعی حکم

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان ِشرع متین اس مسئلہ کے بارےمیں کہ چچا کے فوت ہونے پر عدت کے بعد چچی سے نکاح ہوسکتا ہے یا نہیں ؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

قوانین شرعیہ کے مطابق چچی محرمات یعنی جن عورتوں سے نکاح حرام ہے ان میں شامل نہیں ہے ، لہٰذا حرمت کی کوئی اور وجہ مثلاً رضاعت یا مصاہرت وغیرہ نہ ہو ، تو چچا کے فوت ہونے پر عدت کے بعد چچی سے نکاح ہوسکتا ہے ، اس میں کوئی حرج نہیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

مجیب                                          مصدق

محمد سرفراز اختر عطّاری                 مفتی فضیل رضا عطّاری


Share