علمائے کرام کے حقوق

نئے لکھاری

ماہنامہ فیضانِ مدینہ مئی2023ء

علما ئے کرام کے حقوق

*بنتِ بشیر احمد عطّاریہ

قراٰنِ کریم میں ارشاد ہوتا ہے :  ( قُلْ هَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَعْلَمُوْنَ وَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَؕ      ) ترجَمۂ کنز الایمان : تم فرماؤ کیا برابر ہیں جاننے والے اور انجان۔ ( پ23 ، الزمر : 9 )  (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

اس آیت میں اور قراٰن پاک کی بہت سی آیات میں اہل ِ علم کی شان و عظمت کا بیان ہوا ہے۔ علم ہی کی وجہ سے حضرت آدم علیہ السّلام کو فرشتوں پر فضیلت دی گئی ، حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : بے شک عُلَما ہی انبیا کے وارث ہیں ، انبیا درہم و دینار کا وارث نہیں بناتے بلکہ وہ نفوسِ قدسیہ تو صرف علم کا وارث بناتے ہیں تو جس نے اسے حاصل کر لیا اس نے بڑا حصہ پا لیا۔  ( ترمذی ، 4 / 312 ، حدیث : 2691 )

عالم کی تعریف : اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں : عالم کی تعریف یہ ہے کہ عقائد سے پورے طور پر آگاہ ہو اور مستقل ہو اور اپنی ضروریات کو کتاب سے نکال سکے بغیر کسی کی مدد کے۔

 ( ملفوظات اعلیٰ حضرت ، ص58 )

آئیے عُلَمائے کرام کےچند حقوق جانتے ہیں :

 ( 1 ) اطاعت کرنا : مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : فُقَہاء کی طرف رجوع کرنا بھی رسول ہی کی طرف رجوع کرنا ہے کیونکہ فقہاء حضور ہی کا حکم سناتے ہیں۔ جیسے حضور کی اطاعت الله کی اطاعت ہے ایسے ہی عالمِ دین کی فرمانبرداری رسول الله کی فرمانبرداری ہے۔ ( نور العرفان ، ص137 ، 138 )

 ( 2 ) تعظیم کرنا : عُلَمائے کرام کی تعظیم کرنا ہر ایک پر لازم ہے۔ اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہ علیہ فتاویٰ رضویہ جلد 23 صفحہ 649 پر علمائے دین کی توہین کے متعلق ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں : سخت حرام ، سخت گناہ اَشد کبیرہ ، عالمِ دین سنی صحیحُ العقیدہ کہ لوگوں کو حق کی طرف بلائے اور حق بات بتائے محمد رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا نائب ہے اس کی تحقیر مَعاذَ الله محمد رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی توہین ہے۔

 ( 3 ) اعتراض سے بچنا : علمائے کرام پر اعتراض کرنا سخت جرم ہے۔ اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں : حقیقۃً عالمِ دین ، ہادیِ خلق ، سنی صحیحُ العقیدہ ہو ، عوام کو اس پر اعتراض ، اس کے افعال میں نکتہ چینی ، اس کی عیب بینی حرام حرام حرام اور باعثِ سخت محرومی اور بد نصیبی ہے۔  ( فتاویٰ رضویہ ، 8 / 97 )

 ( 4 ) احکامِ شرعیہ میں عُلَما پر بھروسا کرنا : ہمیں چاہئے کہ دینی مسائل میں ان پر اعتماد کر کے ان کے بتائے ہوئے فتاویٰ و مسائل پر عمل کریں کیونکہ یہ نائبِ رسول ہیں۔ حدیث پاک میں ہے : عالم زمین میں اللہ کا امین ہوتا ہے۔ ( جامع بیان العلم و فضلہ ، ص74 ، حدیث : 225 )

 ( 5 ) مدد و نصرت کرنا : ہمیں ہر طرح سے ان کی نصرت و حمایت کرنی چاہئے ، ان کی امداد و استعانت پر کمر بستہ رہنا چاہئے وہ زبان کے ذریعے ہو یا مال کے ذریعے۔ اور ان کے بارے میں بُرا سننے سے بھی بچا جائے۔

یاد رکھئے ! یہ ساری فضیلتیں علمائے حق کو حاصل ہیں۔امیرِ اہلِ سنت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ لکھتےہیں : صرف علمائے اہلِ سنّت ہی کی تعظیم کی جائے۔ رہے بدمذہب عُلَما تو ان کے سائے سے بھی بھاگے کہ ان کی تعظیم حرام ، ان کا بیان سننا ان کی کتب کا مطالعہ کرنا اور ان کی صحبت اختیار کرنا حرام اور ایمان کے لئے زہر ہَلاہِل ہے۔ ( کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب ، ص 359 )

اللہ پاک ہمیں عاشقانِ رسول عُلَمائے کرام کے حقوق کی ادائیگی کرتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَمِ النّبیّٖن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*  درجۂ ثالثہ ، جامعۃُ المدینہ گرلز صابری کالونی ، اوکاڑہ


Share