ایک واقعہ ایک معجزہ
ہاتھوں سے خوشبو
*مولانا ابوحفص مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ مئی2023
صہیب اور خبیب نمازِ جمعہ پڑھنے کے بعد گھر کی جانب آرہے تھے اور بار بار کبھی اپنا اپنا ہاتھ سونگھتے تو کبھی ایک دوسرے کا ، حیرت اور خوشی کے ملے جلے آثار ان کے چہرے سے واضح تھے۔
بھائی جان کتنی پیاری خوشبو آرہی ہے ہمارے ہاتھوں سے ! بالآخر صہیب نے خاموشی توڑی اور حیرت کو الفاظ میں ڈھال دیا۔
جی ہاں ! لیکن میں تو یہ سوچ رہا ہوں کہ یہ خوشبو ہمارے ہاتھوں میں کیسے آگئی ؟ خبیب نے جواب دیتے ہوئے اپنی حیرت کو بھی سوال میں بدل دیا۔
صہیب بولا ، بھائی جان ! ہم نے صلوٰۃ و سلام کے بعد مسجد میں بہت سارے نمازیوں سے مصافحہ کیا تھا ، یہ ضرور کسی نہ کسی کے ہاتھوں پر خوشبو لگی ہوگی اور ان کے ہاتھوں سے ہمارے ہاتھوں کو لگ گئی ہوگی۔
دونوں بھائی ابھی یہی اندازے لگارہے تھے کہ دادا جان بھی مسجد سے گھر آن پہنچے۔ دونوں بھائی جلدی سے دادا جان سے مصافحہ کرنے بڑھے۔ صہیب نے دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کیا اور دادا جان کے ہاتھ کو بوسہ دیا۔
خبیب بھائی ! خبیب بھائی ! دادا جان کے ہاتھوں سے بھی وہی خوشبو آرہی ہے جو ہمارے ہاتھوں سے آرہی ہے۔
سچ میں ! خبیب نے بھی جلدی سے دادا جان سے مصافحہ کیا اور ہاتھ کو بوسہ دے کر سونگھنے لگا۔
دادا جان ان کی حیرت کی وجہ سمجھ چکے تھے لہٰذا بولے : میرے بچوں آپ حیران کیوں ہیں ؟ ہمارے امام صاحب اور کچھ نمازی حضرات جب کپڑوں اور عمامے کو خوشبو لگاتے ہیں تو ہاتھوں پر بھی مَل لیتے ہیں ، اس سے ان کے ہاتھوں سے بھی خوشبو آتی ہے اور یوں ملنے والا خوش بھی ہوتاہے اور حیران بھی۔
دادا جان ہم بھی یہی سوچ رہے تھے کہ ضرور یہ خوشبو کسی نہ کسی کے ہاتھوں سے ہمارے ہاتھوں کو لگی ہوگی۔ دونوں بھائی یک زبان بولے۔
چلیں اب اس حیرت کو ختم کریں اور معطّر و مُعنبر ، میرے اور آپ کے آقا و سروَر جنابِ محمد مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مبارک خوشبو کے بارے میں ایک معجزہ سنتے ہیں۔ دادا جان نے لاؤنج میں صوفے پر بیٹھتے ہوئے کہا۔
ارے واہ ! سُبْحٰنَ اللہ ! جی دادا جان ضرور ! دونوں بھائی خوشی سے چہکے اور دادا جان کے پاس آکر بیٹھ گئے۔
پیارے بچّو ! اللہ کے آخری نبی محمد عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ایک بہت ہی پیارے صحابی حضرت جابر بن سَمُرَہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ايك مرتبہ میں نے فجرکی نماز پیارے مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ساتھ پڑھی۔ نماز کے بعد آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اپنے گھر کی جانب روانہ ہوئے تو میں بھی ساتھ ہولیا۔ راستے میں آپ کے سامنے کچھ بچے آئے تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ہر بچے کے ایک ایک گال پر اپنا مبارک ہاتھ پھیرا اور میرے دونوں گالوں پر مبارک ہاتھ پھیرے۔
آپ فرماتے ہیں کہ میں نے نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ہاتھ سے ایسی ٹھنڈک اور خوشبو پائی کہ جیسے ہاتھ ابھی ابھی عطر والے کے صندوق سے نکالا گیا ہو۔ ( مسلم ، ص978 ، حدیث : 6052 )
”سُبْحٰنَ اللہ ! “دونوں بھائیوں نے خوشی سے کہا :
دادا جان ! ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی تو ہر ہر بات ہی کمال کی ہے۔ خبیب نے مسکراتے ہوئے کہا۔
جی ہاں ! پیارے بچو ! یہ تو ابھی آپ کو ایک معجزہ سنایا ہے ، حضور نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے خوشبو کے بہت سے معجزات ہیں۔
آپ کے پیارے صحابی حضرت جابر بن عبدالله رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب کوئی نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو تلاش کرنا چاہتا اور کسی راستے پر نکلتا تو وہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مبارک پسینے کی خوشبو سے پہچان لیتا تھا کہ حضورِاکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اسی گلی سے گزرے ہیں ، کیونکہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جس گلی سے گزرتے وہ آپ کی خوشبو سے مہک اٹھتی تھی۔
( دلائل النبوۃ للبیہقی ، 6 / 69ملخصاً )
لاؤنج ایک بار پھر سُبْحٰنَ اللہ ! کی آوازسے گونج گیا۔
دادا جان نے بچّوں کی خوشی دیکھی تو دادا جان سے رہا نہ گیا اور ایک اور عشق بھری بات چھیڑ دی۔
پیارے بچو ! نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے جسمِ مبارک سے آنے والی یہ خوشبو کوئی عارضی خوشبو نہیں تھی بلکہ پیدائشی خوشبو تھی۔ آپ کی والدہ ماجدہ بی بی آمنہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : جب آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ولادت ہوئی تو میں نے دیکھا کہ حسن و جمال ایسا تھا جیسے چودھویں کا چاند ہو آپ کے جسم سے بہترین کستوری جیسی خوشبو آرہی تھی۔ ( المواہب اللدنیہ ، 1 / 66 )
خبیب بھائی آج تو مزہ آگیا ، میں تو اب روزانہ خوشبو لگایا کروں گا۔ صہیب نے خوشی سے خبیب کا ہاتھ پکڑتے ہوئے کہا۔
کیوں نہیں ! ضرور لگایا کریں کیونکہ خوشبو لگانا ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو بہت پسندتھا اور آپ کی پیاری پیاری سنّت بھی ہے۔ دادا جان نے بچّوں کو آخری بات کہی اور آرام کرنے اپنے کمرے میں چلے گئے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* مدرس جامعۃ المدینہ ، فیضان آن لائن اکیڈمی
Comments