شبِ معراج انبیائے کرام علیہم السّلام کے خُطبے
* مولانا خضر حیات عطاری مدنی
ماہنامہ مارچ2021
پیارے اسلامی بھائیو! سفرِمعراج میں متعدّد ایسے ایمان افروز معاملات وقوع پذیر ہوئے جن سے نبیِّ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی شان و عظمت خوب ظاہر ہوئی ، ان میں سے نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا بیتُ المَقْدَس میں دیگر انبیائے کرام علیہمُ السّلام کے ساتھ جمع ہونا اوران کی امامت فرمانا بھی ہے۔
نمازِ اقصیٰ میں تھا یہی سِرّ عیاں ہو معنیِ اوّل آخر
کہ دَست بدستہ ہیں پیچھے حاضر جو سلطنت آگے کرگئے تھے)[i](
بیتُ المقدس میں پڑھی جانے والی اس مبارک نماز کے بعد بعض جلیلُ القدر انبیائے کِرام علیہمُ السّلام نے خُطبے ارشادفرمائے جن میں اللہ پاک کی حمدکی اور اس کی رحمتوں اور نعمتوں کا تذکرہ فرمایا۔ آخر میں حضورِ اکرم ، نورِ مجسم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنی اور اپنی اُمّت کی زبردست شان اور کمالات کو بیان فرمایا۔
انبیائے کرام علیہم السّلام کے خطبے :
(1)سب سے پہلےحضرت سَیِّدُنا ابراہیم علیہ السّلام نے اللہ پاک کی حمد و ثنا بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا : تمام تعریفیں اللہ پاک کے لئے ہیں جس نے مجھے اپنا خلیل (یعنی گہرا دوست) بنایا ، مجھے ملکِ عظیم عطا فرمایا ، اپنا فرمانبردار اور لوگوں کا امام بنایا یعنی میری پیروی کی جائے گی۔ مجھے آگ سے بچایا اور اسے میرے لئے ٹھنڈی اور سلامتی والی بنا دیا۔ )[ii](
(2)پھرحضرتِ سَیِّدُنا موسیٰ علیہ السّلام نے اللہ پاک کی حمد و ثنا بیان کرتے ہوئےفرمایا : تمام تعریفیں اللہ پاک کے لئے ہیں جس نے مجھے ہم کلامی کا شرف بخشا ، )[iii]( اپنی رسالت اور کلام کے ذریعے مجھے اپنا برگُزیدہ (یعنی منتخب)بندہ بنایا ، مجھے نَجی (یعنی بغیر کسی فرشتہ کے واسطہ اللہ پاک سے کلام کرنے والا) بنا کر اپنا قرب عطا فرمایا ، مجھ پر تورات اتاری ، میرے ذریعےفرعون کو ہلاک فرمایا اور بنی اسرائیل کو نجات بخشی۔
(3)ان کے بعد حضرتِ سَیِّدُنا داؤد علیہ السّلام نے اللہ پاک کی حمد و ثنا بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا : تمام تعریفیں اللہ پاک کے لئے جس نے مجھے بادشاہت عطا فرمائی ، مجھ پر زَبور نازل فرمائی ، لوہے کو میرے لئےنرم کیا ، )[iv]( پرندوں اور پہاڑوں کو میرا فرمانبردار کیا ، مجھے حکمت اور فصلِ خطاب (یعنی علمِ قضا جو حق و باطل میں فرق وتمیُّز کردے) عطا فرمایا۔
(4)حضرتِ سَیِّدُنا سلیمان علیہ السّلام نے اللہ پاک کی حمد و ثنا بیان کرتے ہوئےفرمایا : تمام تعریفیں اللہ پاک کے لئے جس نے ہواؤں ، جنات اور انسانوں کو میرے تابع کردیا ، سرکش جنات کو میرا فرمانبردار کردیا کہ وہ میری مرضی سے عالیشان عمارتیں اور تصویریں بناتے تھے ، )[v]( مجھےپرندوں اور ہر چیز کی بولی سکھائی ، میرے لئے پگھلے ہوئے تانبے کا چشمہ بہایا اورمجھے ایسی بادشاہت عطا فرمائی کہ میرے بعدکسی کے لئے نہ ہوگی۔
(5)ان کے بعد حضرتِ سَیِّدُنا عیسیٰ علیہ السّلام نے اللہ پاک کی حمد و ثنا بیان کرتے ہوئےفرمایا : تمام تعریفیں اللہ پاک کے لئے ہیں جس نے مجھے توریت اور اِنجیل سکھائی ، مجھے اپنی اجازت سے یہ قدرت دی کہ میں پیدائشی اندھے اور کوڑھی کو صحتیاب کرتا اور مُردوں کو زندہ کرتا ہوں۔ مجھے بلند کیا ، )[vi]( مجھے کافروں سے نجات عطا فرمائی ، مجھے اور میری والدہ کو شیطان مردود کے شرسے پناہ دی کہ ہم پر اس کا کچھ قابو نہیں رہا۔
(6) جب انبیائے کِرام علیہمُ السّلام اللہ پاک کی حمد وثنا اور اپنے اُوپر اس کی رحمتیں و عطائیں بیان کر چکے تو تمام نبیوں کے سردار ، احمدِ مختار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اللہ پاک کی حمد وثنا بیان کرتے ہوئے فرمایا : آپ نے اپنے ربّ کی حمد و ثنا بیان کی اور اب میں اپنے ربّ کی تعریف وثنا بیان کرتا ہوں۔ اس کے بعد آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : تمام تعریفیں اللہ پاک کی ہیں جس نے مجھے تمام جہانوں کے لئے رحمت اور تمام انسانوں کے لئے خوش خبری سنانے والا اور ڈر سنانے والا بنا کر بھیجا ، مجھ پر حق وباطِل میں فرق کرنے والی کِتاب (قراٰنِ کریم) نازِل فرمائی جس میں ہر شے کا روشن بیان ہے ، میری اُمَّت کو بہترین اُمّت بنایا جو لوگوں (کی ہدایت) کے لئے ظاہر کی گئی۔ اللہ پاک نے میری اُمّت کو سب سے افضل اُمّت بنایا جو (جنّت میں داخلے کے اعتبار سے) اوّل اور (دنیا میں آنے کے اعتبار سے) آخری اُمّت ہے۔ اللہ کریم نے میرا سینہ کُشادہ فرمایااورمجھ سےمیرا بوجھ دُور فرما دیا ، میرےلئے میرا ذِکْر بلند فرمادیا اور مجھے فاتِح اور خاتِم بنایا۔
حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے یہ عظیمُ الشّان فضائل سُن کر حضرت سیِّدُناابراہیم علیہ السّلام نے دیگر انبیائے کرام علیہمُ السّلام سے فرمایا : بِہٰذَا فَضَلَکُمْ مُحَمَّدٌ یعنی اِنہی عظمتوں کی وجہ سے محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو آپ سب پر فضیلت و برتری حاصل ہے۔ )[vii](
دیگر انبیا کے حمدِ الٰہی کے ساتھ اپنے فضائل بیان کرنے کی حکمت : آدمی جب کسی کو اپنے سے بہتر حال میں دیکھے تواس کو چاہئے کہ خدا پاک کے جو احسانات اس پر ہیں ان کو یاد کرے اور اس کا شکر بجالائے کہ جس پروردگار نے اس کو ایسا مرتبہ عطا فرمایا میرے لائق مجھے بھی عطا فرمایا ہے۔ )[viii](
معراج کے بارے میں مزید معلومات کے لئے “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ کے سابقہ سالوں کے رجب المرجب کے شمارے بھی مفید ہیں۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ، مدرس جامعۃ المدینہ ملتان
([ii])نمرود اور اس کی قوم نے حضرت ابراہیم علیہ السّلام کو جب آگ میں ڈالا تو وہ آگ آپ کے لیے گلزار اور سلامتی والی بن گئی۔
(پ17، الانبیاء:69)
([iii])حضرت موسیٰ علیہ السّلام کوہِ طور پر تشریف لے جاتے تھے جہاں اللہ کریم سے بغیر کسی واسطہ کے کلام کرتے۔
([iv])اللہ کریم نے یہ آپ کو معجزہ دیا تھا کہ لوہاآپ کے دستِ مبارک میں آ کر موم یا گوندھے ہوئے آٹے کی طرح نرم ہو جاتا اور آپ اس سے جو چاہتے بغیر آگ کے اور بغیر ٹھونکے پیٹے بنا لیتے تھے۔(خزائن العرفان، پ22، سبا، تحت الآیۃ:10)
([vi])مسلمانوں کا یہ عقیدہ ہے کہ اللہ کے نبی حضرت عیسیٰ علیہ السّلام نے ابھی تک ظاہری وفات نہیں پائی بلکہ آپ کو اللہ تعالیٰ نے زندہ آسمان پر اٹھالیا تھا، آپ قیامت کے قریب دنیا میں تشریف لائیں گے آپ کا دنیا میں دوبارہ تشریف لاناختمِ نبوت کے خلاف نہیں ہے کیونکہ وہ اللہ کے آخری نبی جنابِ محمد مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کےنائب کے طور پر تشریف لائیں گےاورآپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی شریعت کے مطابق احکام جاری فرمائیں گے۔(ماخوذ از:خصائص کبریٰ، 2/329)
Comments