اسلامی عقائد و معلومات
دیدار الٰہی
* مولانا شاہ زیب عطاری مدنی
ماہنامہ مارچ2021
ہر کمال و خوبی كی جامع اور ہر عیب و نقص سے پاک ذات ، خالقِ کائنات ، مالکِ اَرض و سَماوات اللہ کریم کا دیدار سب نعمتوں سے بڑی نعمت ہے اور دنیا و آخرت میں سارے انعامات سے بڑا انعام ہے۔ دیدارِ الٰہی کے بارے میں اسلامی عقائد کیا ہیں؟ آئیے! جانتے ہیں۔
دنیا میں رب کا دیدار : دنیا کی زندگی میں اللہ پاک کا دیدار نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے لئے خاص ہے ، رہا قلبی دیدار یا خواب میں ، یہ دیگر انبیا علیہم السَّلام بلکہ اولیا کے لئے بھی حاصل ہے۔ ([i])معراج کی رات نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اللہ پاک کا دیدار اپنی سر کی آنکھوں سے جاگتے ہوئے کیا ، یہی راجح اور جمہور کا مذہب ہے جیساکہ امام نووی اور علّامہ علی قاری رحمۃ اللہ علیہما نے فرمایا ہے۔ ([ii])
دیدارِ الٰہی پر چار روایات :
(1)رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے : رَاَيْتُ رَبِّی تَبَارَكَ وَتَعَالٰى یعنی میں نے اپنے رب تبارَكَ و تعالیٰ کو دیکھا ہے۔ ([iii])
(2)حضرت عبدُاللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رَاٰی مُحَمَّدٌ رَبَّہُ یعنی محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنے رب کو دیکھا ہے۔ ([iv]) قاضی عیاض مالکی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : وَالْاَشْهَرُ عَنْهُ اَنَّهٗ رَاَى رَبَّهٗ بِعَيْنِهٖ کہ حضرت اِبنِ عباس رضی اللہُ عنہما کے مشہور قول کے مطابق نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سَر کی آنکھوں سے رب تعالیٰ کا دیدار کیا۔ ([v])
(3)حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ اللہ پاک کی قسم اٹھا کر فرماتے ہیں : لَقَدْ رَاٰی مُحَمَّدٌ رَبَّہُ کہ محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دیدارِ الٰہی کیا ہے۔ ([vi])
(4)حضرت امام ابو الحسن اشعری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : اَنَّهُ رَاَى اللَّهَ تَعَالىٰ بِبَصَرِهٖ وعَيْنَىْ رَاسِهٖ کہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سر کی آنکھوں سے اللہ پاک کا دیدار کیا۔ ([vii])
خواب میں دیدارِ الٰہی : جُمہور علما رحمۃ اللہ علیہم کے نزدیک دنیا میں خواب کی حالت میں دیدارِ الٰہی ممکن ہے ، محال نہیں ، بلکہ واقع ہے جیساکہ بہت سے اَسلاف سے منقول ہے۔ ([viii])چنانچہ
(1)شیخ عبدُ الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ دنیا میں خواب میں دیدارِ الٰہی ہوسکتا ہے بلکہ ہوا بھی ہے ، ہمارے امامِ اعظم بھی اس نعمت سے مشرف ہوئے ہیں۔ ([ix])
(2)علّامہ علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے حکیم ترمذی ، شمسُ الائمہ علامہ کردری اور حمزہ الزیات وغیرہ کے بارے میں لکھا ہے کہ وہ خواب میں اللہ پاک کے دیدار سے مشرف ہوئے ہیں۔ ([x])
(3)امام شعرانی رحمۃ اللہ علیہ نقل فرماتے ہیں کہ حمزہ الزیات کہتے تھے : میں نے اپنے رب کے سامنے سورۂ یٰسٓ اور طٰہٰ کی قراءت کی ہے۔ ([xi])
(4)حضرتِ سیِّدُنا امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : میں خواب میں دیدارِ الٰہی سے مشرف ہوا ، میں نے عرض کی : اے رب! تیرے نزدیک کون سا عمل افضل ہے جس کے ذریعے مقربین تیرا قرب حاصل کرتے ہیں؟ ارشاد فرمایا : اے احمد! وہ میرا پاک کلام(قراٰنِ پاک) ہے۔ میں نے عرض کی : اے رب! اسے سمجھ کر پڑھےیا بغیرسمجھے پڑھے۔ ارشاد فرمایا : سمجھ کر پڑھےیا بغیر سمجھے۔ ([xii])
آخرت میں رب کا دیدار : آخرت میں مؤمنوں کو رب کا دیدار نصیب ہوگا اور مؤمنین جنت میں سَر کی آنکھوں سے اللہ پاک کا دیدار کریں گے۔ ([xiii]) لیکن یہ دیدار جہت ، مکان اور شکل و صورت سے پاک ہوگا۔([xiv]) پھر کیسا ہوگا؟ اس کے جواب میں صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : اِنْ شَآءَ اللہ تعالیٰ جب دیکھیں گے اُس وقت بتا دیں گے۔ ([xv]) اس کا انکار کرنا ، فسق اور گمراہی ہے۔ ([xvi]) حکیمُ الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : حق یہ ہے کہ جنت میں ہر مؤمن کو دیدارِ الٰہی ہوا کرے گا مرد ہوں یا جنتی عورتیں ، عورتوں کے متعلق اختلاف ہے مگر حق یہ ہے کہ انہیں بھی دیدار ہوگا۔ ([xvii]) آخرت میں دیدارِ الٰہی ہونے کے بارے میں صدرُالافاضل حضرت علّامہ مولانا محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہی اہلِ سنت کا عقیدہ ، قرآن و حدیث و اجماع کے دلائلِ کثیرہ اس پر قائم ہیں۔ ([xviii]) (1)قراٰنِ مجید میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے :
(وُجُوْهٌ یَّوْمَىٕذٍ نَّاضِرَةٌۙ(۲۲) اِلٰى رَبِّهَا نَاظِرَةٌۚ(۲۳)) تَرجَمۂ کنزُ الایمان : کچھ منہ اس دن تروتازہ ہوں گے اپنے رب کو دیکھتے۔ ([xix]) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) (2)یونہی ایک اور مقام پر ارشاد ہوا :
(لِلَّذِیْنَ اَحْسَنُوا الْحُسْنٰى وَ زِیَادَةٌؕ-) تَرجَمۂ کنز الایمان : بھلائی والوں کے لئے بھلائی ہے اور اس سے بھی زائد۔ ([xx]) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) اس آیت کے تحت تفسیر درمنثور میں امام سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے بہت سی کتبِ صحیح کی احادیث و آثار کی روشنی میں اس بات کو بیان کیا ہے کہ آیت میں “ زیادۃ “ سے مراد آخرت میں جنتیوں کو دیدارِ الٰہی کا نصیب ہونا ہے۔ مزید یہ کہ علّامہ علی قاری فرماتے ہیں کہ یہی جمہور سلف کی رائے ہے۔ ([xxi]) (3)مدینے کے تاجدار ، شفیعِ روز شمار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں : جنتی جب جنت میں داخل ہوجائیں گے تو اللہ پاک ان سے ارشاد فرمائے گا : “ اگر تمہیں مزید کسی چیز کی خواہش ہو تو مَیں وہ زیادہ فرما دوں۔ “ جنتی عرض کریں گے : “ کیا تو نے ہمارے چہروں کو روشن نہیں کیا؟ کیا تو نے ہمیں جہنم سے نجات عطا فرما کر اپنی جنت میں داخل نہیں فرمایا؟ “ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ارشاد فرماتے ہیں : “ اس کے بعد اللہ پاک ان کے سامنے سے پردے اٹھا دے گا۔ پس انہیں اپنے رب کے دیدار سے بڑھ کر محبوب کوئی چیز عطا نہیں کی جائے گی۔ “ ([xxii]) (4)حضرت جریر بن عبدُاللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ہم سرورِ کائنات صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں رات کے وقت حاضر تھے کہ آپ نے چودہویں رات کے چاند کی طرف دیکھ کر فرمایا : عنقریب تم اپنے رب کو دیکھو گے جیسے اس چاندکو دیکھتے ہو اور اسے دیکھنے میں کوئی دقت محسوس نہ کرو گے۔([xxiii])
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ، ایم فل اسکالر ، ماہنامہ فیضان مدینہ کراچی
Comments