ننھے میاں کی کہانی

غلطی

* مولاناابو عبیدعطاری مدنی

ماہنامہ مارچ2021

آج تو ننھے میاں اور ان کے دوست سلیم بریک ٹائم میں خوب کھیلے ، جب تھک گئے تو ایک بینچ پر بیٹھ کر باتیں کرنے لگے ، ننھے میاں نے سلیم سے پوچھا : سلیم! ایک سُوال کا جواب دو ، سلیم نے کہا : پوچھو! پتا ہوا تو بتادوں گا۔ ننھے میاں نے سوال کیا : وہ کون سے نبی  علیہ السّلام  ہیں جن کے پاس ایک لاٹھی تھی جب وہ اسے زمین پر ڈال دیتے تو وہ ایک بہت بڑا سانپ بن جاتی تھی؟ سلیم کچھ دیر تک سوچتا رہا پھر کہنے لگا : میرے ابو نے یہ واقعہ سنایا تھا لیکن ابھی میرے ذہن میں نبی  علیہ السّلام  کا نام نہیں آرہا ، تم بتادو۔ ننھے میاں نے اپنی یادداشت کا سہارا لیتے ہوئے کہا : وہ اللہ  پاک کے پیارے نبی حضرت عیسیٰ  علیہ السّلام  ہیں ، سلیم نے جواب سنتے ہی فوراً کہا : ہاں! مجھے یاد آرہا ہے اور ابو نے یہ بھی بتایا تھا کہ اس وقت ایک ظالم بادشاہ نے ان نبی  علیہ السّلام  سے مقابلے کے لئے بہت سارے جادوگروں کو جمع کرلیا تھا ، جادوگروں نے اپنی رسیاں زمین پر پھینکیں تو وہ سانپ بن گئیں ، پیارے نبی  علیہ السّلام  نے اپنی لاٹھی زمین پر ڈالی تو وہ بہت بڑا سانپ بن گئی اور اس نے سارے سانپوں کو کھا لیا تھا ، ننھے میاں! کیا تمہیں اس ظالم بادشاہ کا نام یاد ہے؟ ننھے میاں نے ذہن پر زور دیتے ہوئے کہا : اس کا نام فرعون تھا۔ اسی وقت بریک ٹائم ختم ہونے کی بیل بجی تو دونوں دوست کلاس روم کی جانب بڑھ گئے۔

 شام کے کھانے کے بعد ننھے میاں نے دادی سے پوچھا : دادی! اللہ  پاک کے پیارے نبی حضرت عیسیٰ  علیہ السّلام  کے پاس ایک لاٹھی تھی نا جو سانپ بن جایا کرتی تھی؟ دادی نے چونک کر کہا : نہیں بیٹا! ایسا نہیں ہے آپ کو یہ کس نے بتایا؟ وہ پیارے نبی تو حضرت موسیٰ  علیہ السّلام  ہیں۔ ننھے میاں نے افسوس کرتے ہوئے کہا : اوہو! اس کا مطلب ہے کہ سلیم کو میں نے غلط بتادیا ، دادی نے پوچھا : میرے ننھے چاند نے سلیم کو کیا بات غلط بتا دی؟ ننھے میاں نے دادی کو پوری بات بتائی اور آخر میں کہا : دادی! دونوں نام کتنے ملتے جلتے ہیں نا! دادی نے کہا : چلو! کوئی بات نہیں ، کل اسکول میں سلیم کو صحیح بات بتا دینا ، یہ سنتے ہی ننھے میاں نے کہا : میں سلیم کو نہیں بتاؤں گا ، وہ میرے بارے میں کیا سوچے گا ، میرا امیج اس کے سامنے خراب ہوجائے گا۔ دادی نے ننھے میاں کو سمجھاتے ہوئے کہا : ننھے میاں یہ تو بُری بات ہے! دیکھوبیٹا! معلومات شیئر کرنا اچھی بات ہے لیکن شیئر وہی بات کریں جو آپ کو دُرست معلوم ہو اگر کبھی کوئی غلط بات شیئر کرلیں تو بعد میں اسے درست بتانا ضروری ہوتا ہے ، آج کل لوگ موبائل فون پر یا سوشل میڈیا پر بھی غلط باتیں شیئر کردیتے ہیں انہیں بھی اپنی غلطی کو دور کرنا چاہئے اور صحیح اور درست بات ہی بتانی چاہئے۔ ننھے میاں نے دادی کی بات سُن کر کہا : دادی! آپ ہی تو کہتی ہیں کہ غلطی سب سے ہوسکتی ہے ، بس! مجھ سے بھی ہوگئی ، اب میں اسے دُرست بات کیوں بتاؤں؟ وہ مجھ پر ہنسے گا؟ دادی نے کچھ دیر سوچا کہ ننھے میاں کو کیسے سمجھائیں پھر کہنے لگیں : امام حسن بن زیاد  رحمۃُ اللہِ علیہ  کو جانتے ہو؟ ننھے میاں نے کہا : وہ جو ہمارے پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے نواسے ہیں! دادی نے کہا : نہیں! وہ تو حضرت علی  رضی اللہُ عنہ  کے بیٹے حضرت امام حسن  رضی اللہُ عنہ  ہیں ، ننھے میاں نے پوچھا : دادی! پھر یہ کون ہیں؟ دادی بتانے لگیں : یہ امام اعظم امام ابوحنیفہ  رحمۃُ اللہِ علیہ  کے بہت پیارے اسٹوڈنٹ اور بہت بڑے عالمِ دین ہیں ایک مرتبہ حضرت حسن بن زِیاد سے ایک آدمی نے کوئی بات پوچھی ، آپ  رحمۃُ اللہِ علیہ  نے اس کو جواب بتا دیا۔ وہ آدمی جواب سُن کر چلا گیا ، لیکن حضرت حسن بن زیاد  رحمۃُ اللہِ علیہ  سے جواب دینے میں غلطی ہوگئی تھی اور وہ اُس آدمی کو جانتے بھی نہیں تھے اب حضرت حسن بن زیاد  رحمۃُ اللہِ علیہ  نے ایک شخص کو نوکر رکھا اور اسے ایک اعلان کرنے کا کہا ، وہ اعلان کیا تھا؟ ننھے میاں فوراً بول اٹھے ، دادی کہنے لگیں : وہ اعلان یہ تھا کہ جس نے حسن بن زیاد سے یہ سُوال کیا تھا اس کے دُرُست جواب کے لئے حسن بن زِیاد کے پاس آجائے۔ وہ نوکر بار بار یہ اعلان کرتا رہا اس طرح کئی روز گزر گئے اس دوران حضرت حسن بن زِیاد  رحمۃُ اللہِ علیہ  نے کسی کو بھی سوال کا جواب نہیں بتایا ، جب سوال کرنے والا وہی آدمی ان کے پاس آیا تو انہوں نے اُس آدمی کو دُرُست جواب بتایا۔ (الفقیہ والمتفقہ للخطیب ، 2 / 424)

دیکھا آپ نے ننھے میاں! نیک بندے اگر کوئی بات کسی کو غلط بتادیتے تو اپنی غلطی مان کر اسے صحیح جواب بھی بتاتے تھے نیک اور اچھے بندے اللہ  پاک کو راضی کرنا چاہتے ہیں وہ اس بات کی پروا نہیں کرتے کہ لوگ کیا کہیں گے ، لہٰذا اب آپ بھی کل اسکول میں سلیم کو درست بات بتائیں گے ، میرے بچّے یاد رکھو! اپنی غلطی ہو تو اسے مان لینے میں عزت کم نہیں ہوتی بلکہ سامنے والے کی نظر میں عزت بڑھ جاتی ہے اور سامنے والے کو خوشی بھی ہوتی ہے کہ اب اسے دُرست بات معلوم ہوگئی ہے۔ ننھے میاں نے کہا : دادی! اگر ایسی بات ہے تو کل اسکول میں کیوں بتاؤں! ابھی سلیم کو فون کرکے صحیح جواب بتا دیتا ہوں۔ شاباش میرے بچے! یہ کہہ کر دادی نے ننھے میاں کو اپنے سینے سے لگالیا۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ، ماہنامہ فیضانِ مدینہ  کراچی

 

 


Share

Articles

Comments


Security Code