آؤ بچّو! حدیث ِ رسول سنتے ہیں
گالی دینا گناہ ہے
* مولانامحمد جاوید عطّاری مدنی
ماہنامہ مارچ2021
ہمارے پیارے اور آخری نبی جناب محمدِعربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :
“ سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ “ یعنی مسلمان کو گالی دینا گناہ ہے۔ (مسلم ، ص54 ، حدیث : 221)
ہر وہ کام جو اللہ پاک کے حکم کے خلاف ہو اسے گناہ کہتے ہیں ۔ ( احیاء العلوم ، 4 / 20)
ہمارا پیارا دین ہمیں ہر اُس بات سے روکتا ہے جو کسی مسلمان کا دل دُکھانے کا سبب بنتی ہو ، مسلمان کو گالی دینے میں جہاں دیگر کئی خرابیاں ہیں وہاں ایک یہ بھی ہے کہ جس کو گالی دی جائے اس کا دل دُکھتا ہے اور گالی دینے والا گناہ گار ہوتا ہے۔
پیارے بچّو! گالی دینے اور بُری باتیں کرنے والے سے اللہ پاک ناراض ہوتا ہے ، گالی گلوچ کرنا بہت بُری بات ہے ، گالیدینے کی وجہ سے لڑائی بھی ہوسکتی ہے ، دوستی بھی ختم ہوسکتی ہے ، رشتے داروں کا آپس میں ملنا اور بات چیت کرنا بھی ختم ہوسکتا ہے ، گالی دینے والے سے لوگ نفرت کرتے ہیں اور اسے اچھا بچّہ نہیں سمجھتے۔
اچّھے بچّوں کی ایک پہچان یہ ہے کہ ان کی کوئی چیز اسکول سے چوری ہو جائے ، کوئی ان کے خلاف بات کر دے ، ان سے بدتمیزی کرے یا بچّوں کے ساتھ کھیلتے ہوئے انہیں کوئی بات اچھی نہ لگے تو بھی اچّھے بچّے گالی گلوچ اور بری بات نہیں کرتے۔
اللہ پاک ہمیں گالی گلوچ اور دیگر گناہ کے کاموں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے ۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ، ماہنامہ فیضان مدینہ کراچی
Comments