اسلامی بہنوں کے شرعی مسائل

* مفتی محمد قاسم عطاری

ماہنامہ مارچ2021

جائیداد میں لڑکیوں کو عاق کرنا کیسا؟

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس بارے میں کہ کیا جائیداد میں لڑکیوں کو عاق کیا جا سکتا ہے؟

سائل : دانش اظہر(کہوٹہ ، راولپنڈی)

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

 “ عاق “ نافرمانی کرنے والے کو کہتے ہیں ، جو والدین کی نافرمانی کرتا ہے ، وہ خود ہی عاق و گناہ ِ کبیرہ کا مرتکب ہوتا ہے ، والدین کے عاق کرنے کا اس میں کوئی دخل نہیں ، لیکن عاق کا یہ ہرگز مطلب نہیں کہ اس کو وراثت میں سے حصہ نہیں ملے گا ، آج کل لوگ اپنی اولاد کو عاق کہہ کر وراثت سے محروم کر دیتے ہیں ، شریعت میں اس کی کوئی اصل نہیں اور نہ ہی اس وجہ سے کوئی شرعی وارث وراثت سے محروم ہوگا ، بلکہ ایسا کرنے والا شخص گناہ گار ہوگا ، کیونکہ وراثت شریعت کا مقرر کردہ حق ہے ، جو کسی کے ساقط کرنے سے ساقط نہیں ہوسکتا ، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں لڑکا ہو یا لڑکی ، اسے اپنی وراثت سے عاق کرنا شرعاً جائز نہیں ہے اور کسی کے کہنے سے وہ اپنے حصے سے محروم بھی نہیں ہوں گے ، بلکہ شرعی طور پر ان کا جتنا حصہ بنتا ہے ، وہ اس کے مستحق ہوں گے۔

نیز اسی طرح اپنی جہالت یا رسم و رواج کی وجہ سے لڑکیوں کوان کا حصہ نہ دینا جیسا کہ بعض جگہ لڑکیوں کو مطلقاً ان کا حصہ دیا ہی نہیں جاتا ، یہ بھی حرام و گناہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے کہ یہ کسی کے مال کو ناحق و باطل طور پر کھانے کی ایک صورت اور کفار کا طریقہ ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

کس صورت میں عورت کا میکا وطنِ اصلی نہیں رہتا؟

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک عورت حیدر آباد کی رہنے والی ہے ، اس کی شادی کراچی میں ہوئی ہے اور حیدر آباد سے مستقل طور پر رہائش ختم کر کے شوہر کے ساتھ کراچی میں رہنے لگ گئی ہے۔ جب وہ عورت چار پانچ دن کے لئے اپنے میکے (حیدر آباد) جائے گی ، تو وہاں نماز مکمل پڑھے گی یا قصر کرے گی؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

پوچھی گئی صورت میں وہ عورت جب اپنے شہر حیدرآباد سے رہائش ختم کرکے مستقل طور پر شوہر کے ساتھ کراچی میں رہنے لگ گئی ہے ، تو حیدر آباد اس کا وطنِ اصلی نہیں رہا ، لہٰذا جب وہ پندرہ دن رات سے کم کے لئے میکے آئے گی ، تو نماز میں قصر کرتے ہوئے چار رکعت فرض کی جگہ دو رکعت فرض پڑھے گی ، کیونکہ عورت اگر شادی کے بعد شوہر کے شہر میں رہنے لگ جائے اور میکے میں رہائش کو مستقل طور پر ختم کر دے ، تو عورت کا میکا اس کا وطنِ اصلی نہیں رہتا۔ اس صورت میں شوہر کے شہر اور میکے کے درمیان اگر مسافتِ شرعی یعنی کم از کم 92 کلو میٹر کا فاصلہ ہو اور عورت پندرہ دن رات سے کم کی نیت سے اپنے میکے آئے ، تو اس کے لئے چار رکعت فرض نماز میں قصر کرنے کا حکم ہوتا ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ* نگران مجلس تحقیقاتِ شرعیہ ، دارالافتاء اہلِ سنّت ، فیضان مدینہ کراچی

 


Share