نئے لکھاری
جمعِ حدیث کےلئے علما کی مشقتیں
ماہنامہ مارچ2021
جُمہورمحدثین کے نزدیک نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے قول ، فعل اورتقریرکوحدیث کہاجاتاہے ، تقریر یہ ہےکہ نبی ِّکریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کےسامنے کوئی کام کیا گیا نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےدیکھا اوراس سےمنع نہ فرمایا بلکہ سکوت فرمایا ، عہدِ صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان سے لےکرآج تک نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی احادیث کوجمع کرنے کے لئے بڑی محنتیں اور مشقتیں کی گئی ہیں جیساکہ امام بخاری ، امام حَفْص بن غِیاث ، امام ہَیّاج بن بِسطام ، امام ابوحاتم رازی رحمۃُ اللہِ علیہم کی کوششیں ہیں ، ان یگانۂ روزگارہستیوں کی ہی برکات ومحنتیں ہیں کہ آج ہمارےپاس کثیرکتبِ احادیث موجود ہیں۔ آئیے اب ہم چند مشہور ائمہ احادیث کی حدیثوں کوجمع کرنے کے حوالے سے کوششوں اورمحنتوں کاذکر کرتے ہیں :
امام بخاری رحمۃُ اللہِ علیہ نے طلبِ حديث کے لئے خراسان ، عراق ، مصر ، شام اور دیگر دور دراز علاقوں کے سفر کئے۔ ([i])
امام عبداللہ بن مبارک رحمۃُ اللہِ علیہ چار مہینےطلبِ حدیث میں گزارتے ، چار مہینےمیدانِ جہاد میں اور چار ماہ تجارت کرتے۔ ([ii])
امام یحییٰ بن معین کے بارے میں خطیب بغدادی رحمۃُ اللہِ علیہما لکھتے ہیں : “ ساڑھےدس لاکھ دِرہم آپ نے علم ِحدیث کے حصول میں خرچ کردیئے ، آخرمیں چپل تک باقی نہ رہی۔ “ ([iii])
امام ابوحاتم رازی رحمۃُ اللہِ علیہ کے صاحبزادے فرماتے ہیں : میرے والد فرماتے تھے : “ پہلی مرتبہ جب میں علمِ حدیث کے حصول کےلئے نکلا تو چند سال سفر میں رہا ، پیدل تین ہزار میل چلا ، جب مسافت زیادہ ہوگئی تو میں نےشمار کرنا چھوڑ دیا۔ ([iv])علمِ حدیث کی طلب میں ہَیْثَمْ بن جمیل دو مرتبہ افلاس کےشکار ہوئے ، سارا مال و متاع خرچ کر ڈالا۔ ([v])
امام ربیعہ بن ابی عبدالرّحمٰن رحمۃُ اللہِ علیہ کے بارے میں آتا ہے کہ “ اسی علمِ حدیث کی تلاش و جستجو میں ان کا حال یہ ہوگیا تھا کہ آخر میں گھر کی چھت کی کڑیاں تک بیچ ڈالیں۔ ([vi])
اللہ پاک سے دعا ہے کہ ان محدثینِ کرام رحمۃُ اللہِ علیہم کی محنتوں اور مشقتوں کواپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ہمیں بھی علمِ حدیث سے محبت کی دولت سے سرفراز فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
محمد وقار یونس بن محمد یونس
(درجہ : ثالثہ ، جامعۃُ المدینہ فیضانِ عبداللہ شاہ غازی ، کلفٹن کراچی)
Comments