نعت
ہم بھی ہیں گنہگاروں میں یاصاحبِ معراج
ہے نام طلب گاروں میں یاصاحبِ معراج
تم شَمْع ہو پروانوں میں سلطانِ دو عالَم
تم چاند ہو سَیّاروں میں یاصاحبِ معراج
تم مالک و مختار ہو تم شافعِ محشر
عاصی میں خطاکاروں میں یاصاحبِ معراج
اب جانچ کھرے کھوٹے کی ہونے لگی آقا
ہلچل ہے سِیَہ کاروں میں یاصاحبِ معراج
کھوٹوں کا بھرم رکھ لیا بازارِ عمل میں
خود ہو کے خریداروں میں یاصاحبِ معراج
مَسکَن کے لیے پاؤں میں صحرائے مدینہ
مَدْفَن ہو تو کُہساروں میں یاصاحبِ معراج
ایوؔب کا مُنھ کیا ہے کہ خود قادِرِ مُطْلَق
واصِف ہے ترا پاروں میں یاصاحبِ معراج
شمائمِ بخشش ، ص33
از مولانا سید ایوب علی رضوی رحمۃُ اللہِ علیہ
Share
Comments