احکام تجارت
* مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری مدنی
ماہنامہ مارچ2021
فری لانسنگ ویب سائٹ کے ذریعے کام لینا کیسا؟
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ فری لانسنگ کے ذریعے لوگ ہمیں ہائر کرتے ہیں اور کوئی پروجیکٹ دیتے ہیں ، پروجیکٹ کی رقم بھی فکس طے ہوجاتی ہے اور پروجیکٹ مکمل کرکے دینا ہوتا ہے تو فری لانسنگ ویب سائٹ اپنا کمیشن رکھنے کے بعد ہمیں اس کی پیمنٹ کردیتی ہے۔ ایسا کرنا کیسا؟
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جواب : ہمارے عرف میں ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے پیچھے انسان ہی موجود ہوتے ہیں اور انسانوں کی محنت کے ذریعے ہی دو فریق آپس میں مل رہے ہوتے ہیں ڈیجیٹل پلیٹ فارم جو دو پارٹیوں کو آپس میں ملواتے ہیں ان کا اس پر کمیشن لینا جائز ہے جبکہ وہ کام بھی جائز ہو۔
جیسے کسی کمپنی میں ملازمت کرتے ہیں اور وہاں آپ کوئی پروجیکٹ بنائیں یا اپنے طور پر کہیں سے کوئی کام پکڑ کر گھر بیٹھ کر پروجیکٹ بنائیں یا آپ کی اپنی کمپنی ہو اور آپ کوئی پرو جیکٹ بنائیں ، ان تینوں صورتوں میں دارومدار اس بات پر ہے کہ وہ پروجیکٹ شریعت کے مطابق درست ہے کوئی خلافِ شرع بات نہیں پائی جاتی اور کسی گناہ کے کام میں معاونت کا سبب نہیں بنے گا تو یہ کام جائز ہے اور اس کی اجرت بھی لی جاسکتی ہے۔ اجرت کے تعلق سے یہ ایک جنرل اور عمومی اصول ہے کہ اس میں کوئی ابہام نہ ہو ، اس کا معیار کیا ہے یومیہ بنیاد پر ہے یا گھنٹے کی بنیاد پر ہے یا کام کی بنیاد پر ہے یہ چیز بھی واضح طور پر طے ہونا ضروری ہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
خریداری کا وکیل اپنا نفع نہیں رکھ سکتا
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کسی جاننے والے نے کوئی چیز منگوائی تو کیا لانے والا اپنا پرافٹ رکھ سکتا ہے؟
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جواب : جہاں کاروبار ہو وہاں تو یہ بات معہود (Understood) ہوتی ہے کہ اس کا کاروبار ہے تو یہ مارکیٹ سے چیز لائے گا اور اپنا نفع رکھ کر ہمیں بیچے گا۔ اس صورت میں بھی یہ ایک وعدہ ہوتا ہے پھر چیز آنے پر ریٹ طے ہو کر سودا ہوتا ہے۔ جب وعدہ کی صورت ہے تو دکاندار کو بھی یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ اگر سامنے والا چاہے تو نہ خریدے لہٰذا اس پر جبر نہیں کیا جاسکتا ایسے موقع پر خریدو فروخت کے تمام تقاضے بھی پورے کرنا ضروری ہیں۔ لیکن بعض اوقات ایسا نہیں ہوتا بلکہ ویسے ہی جان پہچان کی وجہ سے کوئی شخص یہ کہہ دیتا ہے کہ فلاں جگہ جارہے ہو تو میری بھی یہ چیز لے آنا تو یہاں دراصل چیز منگوانے والے نے اس کو اپنا وکیل بنایا ہے اور وکیل کی یہ ذمّہ داری ہے کہ جتنے کی چیز خرید کر لایا ہے اتنی قیمت ہی بتائے ، اس پر وہ اپنا نفع نہیں رکھ سکتا۔
یہ دوسری صورت جو بیان ہوئی اس معاملہ میں خاص احتیاط کی ضرورت ہے ، اس صورت میں اضافی رقم نہیں رکھی جا سکتی۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
کسٹمر آرڈر دے کر واپس نہ آئے تو کیا کریں؟
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ کسٹمر فرنیچر پسند کرکے آرڈر دے دیتا ہے لیکن کبھی کبھار ایسا ہوتا ہے کہ وہ آرڈر دینے کے بعد واپس ہی نہیں آتا۔ اس کا سامان ہم تیار کردیتے ہیں اور گوداموں میں ہمارے پاس رکھا ہوتا ہےجو گودام میں جگہ بھی گھیرتا ہے اور اس پر ہمارا کرایہ بھی لگتا ہے ، کیا ہم یہ فرنیچر کسی اور کو بیچ سکتے ہیں؟ واضح رہے کہ جو بیعانہ وہ دے کر جاتا ہے اس سے زیادہ ہم اس پررقم خرچ کر چکے ہوتے ہیں؟
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جواب : چیزیں جو بنوائی جاتی ہیں عموماً دو طرح کی ہوتی ہیں :
ایک تو وہ چیز ہوتی ہے جو کسٹمر کی ملکیت ہوتی ہے اور وہ بنوانے کے لئے دے جاتا ہے جیسے کسی کا فریج خراب ہوگیا اور وہ ٹھیک کرنے کے لئے دیا لیکن پھر واپس لینے نہیں آیا تو وہ فریج اسی کا ہے اسی طرح کمپیوٹر بنانے والوں کے پاس جو کمپیوٹر ٹھیک ہونے آتے ہیں ان کے مالک بعض اوقات واپس لینے نہیں آتے اس طرح وہ جمع ہوجاتے ہیں۔ یہ چیزیں انہی کی ہیں انہیں بیچا نہیں جاسکتا۔
جبکہ آپ کی بیان کردہ صورت اس سے مختلف ہے کیونکہ یہاں آرڈر پر سامان بنوایا جارہا ہے جسے فقہ کی اصطلاح میں استصناع کہتے ہیں اور یہ عام خرید و فروخت نہیں بلکہ عام خرید و فروخت اور استصناع میں فرق ہوتا ہے۔ عام خرید وفروخت کےلئے ضروری ہے کہ جو چیز بیچ رہے ہیں وہ چیز آپ کےپاس ہو لیکن جو چیز آرڈر لے کر بناکر دیں گے اس میں میکنگ (Making) کا عمل پایا جائے گا لہٰذا وہاں آپ کے پاس اس چیز کا ہونا ضروری نہیں۔ آپ آرڈر لے لیں اگر بیعانہ بنتا ہے تو بیعانہ لے لیں اب آپ وہ چیز تیار کرکے دینے کے پابند ہیں لیکن جب تک تیار کرکے پارٹی کو نہیں دیں گے اس وقت تک کسی متعین چیز میں پارٹی کی ملکیت ثابت نہیں ہوگی بلکہ یہ ابھی آپ ہی کی ملکیت ہے لہٰذا اگر آپ اس کو بیچ دیتے ہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ البتہ جب وہ پارٹی آئے گی تو آپ کو اس کا آرڈر پورا کرکے دینا ہوگا کیونکہ اس کا ذمہ آپ کے اوپر ہے۔
بہارِ شریعت میں ہے : “ جو چیز فرمائش کی بنائی گئی وہ بنوانے والے کے لیے متعین نہیں جب وہ پسند کرلے تو اُس کی ہوگی اور اگر کاریگر نے اُس کے دکھانے سے پہلے ہی بیچ ڈالی تو بیع صحیح ہے۔ “ (بہارِ شریعت ، 2 / 808)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ* محققِ اہل سنّت، دار الافتاء اہلِ سنّت نور العرفان ، کھارادر کراچی
Comments