تذکرہ صالحین
امام اعظم کی8 خاص باتیں
* مولانا ابو معاویہ عطاری مدنی
ماہنامہ مارچ2021
کروڑوں حنفیوں کے پیشوا ، امامِ اعظم ابوحنیفہ نعمان بن ثابت رحمۃُ اللہِ علیہ کی شخصیت دنیائے علم و فضل میں غیر معمولی مقام رکھتی ہے۔ اپنے پرائے سب ہی آپ کی ذہانت و فَقاہت کے معترف نظر آتے ہیں۔
آپ رحمۃُ اللہِ علیہ کے نام میں ہی مستقبل میں انجام دینے والے کارناموں کی طرف اشارہ موجود تھا ، امام ابنِ حجر ہیتمی رحمۃُ اللہِ علیہ نقل کرتے ہیں کہ لغت میں “ نعمان “ اس خون کو کہتے ہیں جس پر بدن کا سارا ڈھانچہ(Structure) قائم ہوتا ہے اور اسی کے ذریعے جسم کی پوری مشینری کام کرتی ہے اور امامِ اعظم کی ذاتِ گرامی بمنزلہ روح اور دستورِ اسلام یعنی فقہ کی محور ہے۔ ([i])
اللہ پاک کی عطا سے آپ بہت سی خوبیوں اور خصوصیات کے حامل تھے ، ذیل میں آپ کی آٹھ خوبیوں اور خصوصیتوں کا ذکر موجود ہے ملاحظہ ہو :
(1)آپ جلیلُ القدر تابعی ہیں ، خیرُ القُرون کے قرنِ ثانی میں پیدا ہوئے ، صحابہ کا زمانہ پایا اور چار صحابہ سےملاقات کی ، انس بن مالک ، عبدُاللہ بن ابی اَوْفیٰ ، سہل بن سعد ساعدی ، ابوطفیل عامر بن واصلہ (رضی اللہُ عنہم)۔ ([ii])
(2)آپ کے اساتذہ و تلامذہ کی تعداد دیگر ائمہ سے کئی گنا زیادہ ہے۔ آپ رحمۃُ اللہِ علیہ کے اساتذہ و شیوخ کی تعداد 4 ہزار بتائی جاتی ہے جبکہ آپ کے تلامذہ آٹھ سو کے آس پاس ہیں۔ ([iii])
(3)زمانۂ صحابہ کے بعد اسلام کے سب سے پہلے مجتہدِ اعظم ہیں ، سب سے پہلے علمِ فقہ کو آپ نےمرتب کیا ، آپ سے پہلے فقہ کی ابواب بندی کا اہتمام کسی نے نہیں کیا تھا ، اس لئے آپ فقہ کے مُدَوِّنِ اوّل (یعنی سب سے پہلے علمِ فقہ کو مُرتّب کرنے والے) قرار پائے۔ مؤطّا میں امام مالک رحمۃُ اللہِ علیہ نے آپ کے طرز کی پیروی کی اور فقہ کے ابواب پر اپنی مُؤطَّا کو مرتب کیا۔ ([iv])
(4)سبھی فقہا استدلال و استنباط کی دشوار راہ میں آپ ہی کے محتاج اور نقشِ قدم پر چلنے والے ہیں۔ اس حوالے سے امام شافعی رحمۃُ اللہِ علیہ کا فرمان مشہور ہے : مَنْ اَرَادَ اَنْ يَتَبَحَّرَ فِي الْفِقْهِ فَهُوَ عِيَالٌ عَلَى اَبِي حَنِيفَةَ یعنی جو علمِ فقہ میں کمال چاہتا ہے وہ ابوحنیفہ کا محتاج ہے ، یوں کہئے کہ آپ گلستانِ فقہ کے وہ باب ہیں جس کا فقیہ و غیر فقیہ ہر کوئی ضرورت مند ہے۔ ([v])
(5)اللہ پاک نے آپ کے مذہب کو ایک خاص مقبولیت عطا فرمائی ، اور بقیہ تمام ائمہ کے مقلدین کی بنسبت آپ کی تقلید کرنے والے زیادہ ہیں ، چنانچہ علّامہ علی قاری رحمۃُ اللہِ علیہ کی تصریح کے مطابق مسلمانوں میں دو تہائی مسلکِ حنفی کے حاملین پائے جاتے ہیں۔ ([vi])
(6)زُہد وتقویٰ اور عبادت و ریاضت میں جس قدر آپ کی سعیِ بلیغ اور جدو جہد کا ثبوت ملتا ہے تاریخ میں کسی اور فقیہ کا اس قدر مجاہدہ نہیں ملتا([vii]) جس جگہ آپ کی وفات ہوئی وہاں سات ہزار بار آپ نے قراٰنِ پاک ختم کیا تھا۔ ([viii])
(7)سارے محدثین و فقہاء بِالواسطہ یا بِلاواسطہ امامِ اعظم کے شاگرد ہیں۔ ([ix])
(8)آپ کے مذہب کو بہت شہرت ملی ، کئی ایسے ممالک ہیں جہاں فقہ حنفی عام رائج ہے جبکہ دیگر مذاہب بہت کم پہنچے جیسے پاکستان ، ہند ، روم ، ترکی اور ماوراء النہر وغیرہ۔ ([x])
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ، ماہنامہ فیضان مدینہ کراچی
Comments