انداز میرے حضور کے
رسول اللہ کا صحابیات کے ساتھ انداز (دوسری اور آخری قسط)
*مولانا شہروز علی عطّاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ جنوری 2024ء
گذشتہ سے پیوستہ
خوش طبعی فرمانا ایک صحابیہ تھیں جنہیں اُمِّ ایمن کہا جاتا تھا۔ وہ پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہِ اقدس میں آئیں اور کہا کہ میرے شوہر آپ کو بلا رہےہیں۔آپ نے فرمایا: کون،وہی نا جس کی آنکھوں میں سفیدی ہے؟انہوں نے عرض کی:یا رسولَ اللہ ! اللہ کی قسم ان کی آنکھوں میں کوئی سفیدی نہیں۔ آپ نے فرمایا: یقین کرو ان کی آنکھوں میں سفیدی ہے۔انہوں نے کہا: نہیں نہیں،اللہ کی قسم ایسا کچھ نہیں ہے۔پھر آپ نے فرمایا: ہر انسان کی آنکھوں میں (قدرتی) سفیدی تو ہوتی ہی ہے۔([1])
صحابیات کی شادیاں کروانا
حضرت اُمِّ ایمن آپ کا نام برکہ بنت ثعلبہ ہے۔آپ اپنی کنیت ”اُمِّ ایمن“سے مشہور ہیں۔ آپ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی آزاد کردہ باندی ہیں۔آپ نے ان کو آزاد فرما کر ان کا نکاح حضرت عبید بن زید خزرجی رضی اللہُ عنہ سے کیا تھا، جن سے حضرت ایمن بن عبید پیدا ہوئے۔جب حضرت عبید غزوۂ حنین میں شہید ہوئے تو آپ نے حضرت اُمِّ ایمن کا دوسرا نکاح اپنے منہ بولے بیٹے حضرت زید بن حارثہ رضی اللہُ عنہ سے کردیا جن سے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہُ عنہما پیدا ہوئے۔([2])
ضباعہ بنت زبیر آپ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے چچا زبیر بن عبد المطلب کی صاحبزادی ہیں۔ ان کا نکاح حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےحضرت مقداد بن اسود رضی اللہُ عنہ سے کیا جن سے حضرت عبد اللہ اور کریمہ رضی اللہُ عنہما پیدا ہوئے۔([3])
صحابیات کی شادی مدنی دورمیں
اُمامہ بنت حمزہ آپ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے چچا حضرت امیرِ حمزہ رضی اللہُ عنہ کی پیاری صاحبزادی تھیں۔ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے انہیں حضرت جعفر بن ابی طالب اور حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہُ عنہا کی کفالت میں دیا تھا۔ اُمُّ المومنین حضرت اُمِّ سلمہ رضی اللہُ عنہا کے بیٹے سلمہ بن ابو سلمہ رضی اللہُ عنہما سے ان کی شادی رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے خود کی تھی۔ ([4])
فاطمہ بنتِ قیس آپ حضرت ضَحاک بن قیس رضی اللہُ عنہ کی بہن ہیں۔ان کے شوہر ابو حفص بن مغیرہ نے انہیں طلاق دے دی۔طلاق کے بعد انہیں رشتوں کے پیغامات آنے لگے تو انہوں نے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے مشورہ کرنا ضروری سمجھا۔حاضرِ خدمت ہو کر بتایا کہ دو رشتے آئے ہیں: ایک جہم بن حذیفہ کاہے اور دوسرا حضرت معاویہ بن ابوسفیان کا۔ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ان سے فرمایا: جہم بن حذیفہ سخت مزاج انسان ہیں اور معاویہ بن ابو سفیان غريب ونادار ہیں ان کے پاس مال نہیں ہے۔پھر آپ نے انہیں مشورہ دیا کہ حضرت اسامہ بن زید رضی اللہُ عنہما سے شادی کرلیں، پھر آپ نے انہی سے نکاح کیا۔([5])
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ شعبہ فیضان حدیث، المدینۃ العلمیہ، کراچی
Comments