نئے لکھاری
ماہنامہ فیضانِ مدینہ جنوری 2024ء
واقعۂ حضرت آدم علیہ السّلام سے 5 قراٰنی نصیحتیں
*ذوالقرنین احمد
قراٰنِ پاک اللہ ربُّ العزت کا وہ بے مثل وبے مثال کلام ہے کہ اس میں کائنات کی ہر چھوٹی ،بڑی چیزوں کے تذکرہ کے ساتھ ساتھ دنیا وآخرت کی بھلائی، مخلوق کی رشدوہدایت، مؤمنین کے لئے رحمت، شفا اور وعظ و نصیحت موجود ہے اور قراٰنِ پاک کو بغور پڑھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس میں سابقہ انبیا علیہمُ السّلام اور ان کی قوموں کے واقعات وقصص بیان کرکے ہمیں نصیحت کی جارہی ہے تاکہ ہم اس سے عبرت حاصل کریں جیسا کہ قراٰنِ کریم میں فرمانِ باری تعالیٰ ہے :
(لَقَدْ كَانَ فِیْ قَصَصِهِمْ عِبْرَةٌ لِّاُولِی الْاَلْبَابِؕ-)
ترجَمۂ کنز العرفان : بیشک ان رسولوں کی خبروں میں عقل مندوں کیلئے عبرت ہے۔ (پ13، یوسف :111)
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
حضرت آدم علیہ السّلام کے واقعہ سے حاصل ہونےوالی 5 نصیحتیں آپ بھی ملاحظہ کیجئے:
(1) اپنے ماتحت افراد سے مشورہ کرنا : یاد رہے کہ اللہ رب العزت اس سے پاک ہے کہ اس کو کسی کے مشورہ کی حاجت ہو لیکن اس نے حضرت آدم علیہ السّلام کو اپنا خلیفہ، نائب بنانے کی خبر ظاہرا ً فرشتوں کو مشورہ کرنے کے انداز میں دی چنانچہ ارشاد ہوتا ہے:
( اِنِّیْ جَاعِلٌ فِی الْاَرْضِ خَلِیْفَةً)
ترجَمۂ کنز الایمان : میں زمین میں اپنا نائب بنانے والا ہوں۔ (پ1،البقرۃ:30)
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
جس سے معلوم ہوتا ہے کہ کوئی اہم کام کرنے سے پہلے اپنے ماتحت افراد سے مشورہ کر لیا جائے تاکہ اس کام سے متعلق ان کے ذہن میں کوئی خلش ہو تو ازالہ ہوجائے یا کوئی مفید رائے مل جائے جس سے وہ کام بہتر انداز میں ہوسکے۔ (دیکھئے: صراط الجنان ، 1/97)
(2) تکبر شیطانی کام ہے: فرشتوں پر حضرت آدم علیہ السّلام کی برتری ظاہر فر ماکر رب تعالیٰ نے جب آپ علیہ السّلام کو سجدہ کرنے کا حکم فرمایا تو شیطان ابلیس نے تکبر کرتے ہوئے اللہ پاک کی نافرمانی کی اور سجدہ کرنے سے انکار کر کے کافر ہوگیا ۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
(اَبٰى وَ اسْتَكْبَرَﱪ وَ كَانَ مِنَ الْكٰفِرِیْنَ(۳۴))
ترجَمۂ کنز الایمان:منکر ہوا اور غرور کیا اور کافر ہوگیا۔ (پ1، البقرۃ:34)
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
اس واقعہ سے معلوم ہوا کہ تکبر ایسا خطرناک عمل ہے کہ یہ بعض اوقات بندے کو کفر تک پہنچا دیتا ہے،اس لئے ہر مسلمان کو چاہئے کہ و ہ تکبر کرنے سے بچے۔
(3) ممنوعہ کام کی طرف لے جانے والے اسباب سے بھی بچنا چاہئے: حضرت آدم علیہ السّلام کو جنت میں ایک درخت کے پھل کھانے کی ممانعت تھی لیکن اس کے قریب جانے سے بھی منع فرمایاگیا چنانچہ ارشاد باری ہے:
(وَ لَا تَقْرَبَا هٰذِهِ الشَّجَرَةَ)
ترجَمۂ کنزُالایمان: اس پیڑ کے پاس نہ جانا۔(پ1، البقرۃ:35) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
اس طرزِ خطاب سے علماء نے یہ مسئلہ نکالا ہے کہ اصل فعل کے ارتکاب سے بچانے کیلئے اس کے قریب جانے سے بھی روکنا چاہئے ۔ (صراط الجنان، 1/105)
(4) حسد کے سبب دشمنی پیدا ہوتی ہے : قراٰنِ پاک میں ہے:
(فَقُلْنَا یٰۤاٰدَمُ اِنَّ هٰذَا عَدُوٌّ لَّكَ وَ لِزَوْجِكَ فَلَا یُخْرِجَنَّكُمَا مِنَ الْجَنَّةِ فَتَشْقٰى(۱۱۷))
ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ہم نے فرمایا اے آدم بےشک یہ تیرا اور تیری بی بی کا دشمن ہے تو ایسا نہ ہو کہ وہ تم دونوں کو جنت سے نکال دے پھر تو مشقت میں پڑے۔(پ16، طٰہٰ: 117)
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
شیطان نے حضرت آدم علیہ السّلام پر جب اللہ تعالیٰ کا انعام و اکرام دیکھا تو ان سے حسد کرنے لگا اور یہ حسد اس کی دشمنی کا ایک سبب تھا، ہر مسلمان کو اس سے عبرت حاصل کرنا چاہئے۔
(5) ہدایتِ الٰہی کی اتباع میں ہی بھلائی ہے :حضرت آدم علیہ السّلام اور حضرت حوا رضی اللہُ عنہا کو جب جنت سے زمین پر اترنے کا حکم ہوا تو رب تعالیٰ نے فرمایا :
(بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّۚ-فَاِمَّا یَاْتِیَنَّكُمْ مِّنِّیْ هُدًىﳔ فَمَنِ اتَّبَعَ هُدَایَ فَلَا یَضِلُّ وَ لَا یَشْقٰى(۱۲۳))
ترجَمۂ کنزُالایمان: تم میں ایک دوسرے کا دشمن ہے پھر اگر تم سب کو میری طرف سے ہدایت آئے تو جو میری ہدایت کا پیرو ہوا وہ نہ بہکے نہ بدبخت ہو ۔(پ16، طٰہٰ: 123) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
اس سے معلوم ہوا کہ اس امت کے لوگوں کا قراٰنِ مجید میں دئیے گئے اَحکامات پر عمل کرنا اور سیّد المرسَلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم َکی اطاعت کرنا انہیں دنیا میں گمراہی سے بچائے گا اور آخرت میں بدبختی سے نجات دلائے گا، لہٰذا ہر ایک کو چاہئے کہ وہ قراٰنِ مجید کی پیروی کرے اور حضور پُر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اِتباع کرے تاکہ وہ گمراہ اور بدبخت ہونے سے بچ جائے۔(دیکھئے:صراط الجنان،6/258)
اللہ پاک ہمیں ان قراٰنی نصیحتوں پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*( تخصص فی الفقہ ،مرکزی جامعۃُ المدینہ فیضانِ مدینہ، فیصل آباد)
Comments