انقلابی کارنامے
ڈھائی سال میں عوامی خوشحالی کا راز(قسط:01)
*مولانااسعدخان عطاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ جنوری 2024ء
99ہجری میں خلیفہ سلیمان بن عبد الملک نے اپنے بعد منصبِ خلافت کے لئے خلیفۂ راشد حضرت سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کا نام منتخب کیا۔
حضرت عمر بن عبدالعزیز صرف ڈھائی سال (تیس ماہ)کا مختصر عرصہ اس منصب پر رہے اور آپ نے اس قدر خوش اسلوبی سے خلافت سنبھالی کہ جب آپ کا انتقال ہوا تو رعایا میں کوئی ایک شخص بھی غریب نہ رہا، لوگ زکوٰۃتقسیم کرنے کے لئے ہاتھ میں رقم لئے پھرتے لیکن کوئی لینے والا نہ ہوتا۔ ([1])
حضرت عمر بن عبد العزیزرضی اللہُ عنہ کےدورِ حکومت نے خلافتِ فاروقی کی یادیں تازہ کردیں اور آپ کی خلافت ”خلافتِ راشدہ“کہلائی۔([2])
البتہ سوال یہ ہے کہ صرف 30مہینےکے مختصر عرصے میں حضرت عمر بن عبد العزیز رحمۃُ اللہِ علیہ نے کس طرح اتنا بڑا انقلاب برپاکیا؟ وہ کون سےاہم فیصلے اور اقدامات تھے کہ جن کے سبب ہر طرف خوشحالی پیدا ہوگئی؟ اور صرف مالی اعتبار سے ہی نہیں بلکہ لوگوں کے کردار و اخلاق میں بھی بہتری آئی، آیئے! یہ جاننے کے لئے آپ رحمۃ اللہ علیہ کی طرز ِخلافت پر نظر ڈالتے ہیں:
ترقی کے اہم عناصر:حضرت عمر بن عبد العزیز رحمۃُ اللہِ علیہ کی خلافت میں ترقی کے بنیادی اور اہم عناصر آپ کے کچھ اہم فیصلے تھے جو آپ کی دور اندیشی اور دانش مندی کا بھی منہ بولتا ثبوت ہیں:
(1)ظلم کا خاتمہ:حضرت عمر بن عبد العزیز رحمۃُ اللہِ علیہ نے خلیفہ مقرر ہوتے ہی سب سے پہلے اپنی مملکت سے ظلم کا خاتمہ فرمایا، چنانچہ اس کے لئے آپ نے چند اقدامات فرمائے:
حق تلفی کاخاتمہ :جہاں حقوق کی حفاظت کی جاتی ہو اورحق تلفی کو کسی صورت برداشت نہ کیا جاتا ہو تو وہاں ظلم کی آندھیاں نہیں چل سکتیں چنانچہ حضرت عمربن عبد العزیز رحمۃُ اللہِ علیہ نے خلیفہ بنتے ہی سب سے پہلےلوٹی گئی دولت اور جائیدادان کے اصل مالکوں کو واپس دلوائی اور اِس بات کا اہتمام فرمایا کہ جو کسی طرح کے ظلم کا شکار ہوا ہو تو وہ آجائے تاکہ اس کا حق اسے واپس کیا جا سکے۔([3]) یہ طرزِ عمل دیکھتے ہی لوگوں کی بڑی تعداد اپنے اپنے مقدمات لے کر دور دور سے پہنچ گئی اور آپ نے اُن میں سے ہر ایک کو اس کی چیز (مال، اشیاء، زمینیں کھیتی وغیرہ) واپس دلوائی ۔([4]) حتی کہ ایک شخص دور دراز سے سفر کرتا ہوا آپ کے پاس آیا اور اپنی زمین کے متعلق معاملہ عرض کیا کہ جس پر کسی نے ناجائز قبضہ کر رکھا تھا،آپ نے نہ صرف اسے اس کی زمین واپس دلوائی بلکہ آپ تک پہنچنے کے اس شخص کے جتنے سفری اخراجات ہوئے تھے وہ بھی اسے بیت المال سے دلوائے، مزید اپنی طرف سے بھی 5درہم عطا فرمائے۔([5]) (بقیہ اگلے ماہ کے شمارے میں)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* شعبہ فیضان حدیث، المدینۃ العلمیہ،کراچی
Comments