بابرکت کُرتا

ایک واقعہ ایک معجزہ

بابرکت کُرتا

*مولانا سید عمران  اختر عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جنوری 2024ء

دادا جان! ویسے تو عام پانی بیٹھ کر پیتے ہیں اور یہی سنت ہے تو پھر اسے کھڑے ہوکر کیوں پیا جاتا ہے؟

دراصل احمد ماموں اور اُمِّ فاطمہ ممانی پچھلے ہفتے ہی عمرہ کرکے آئے تھے، آج وہ بھانجی بھانجوں کومدینے شریف کی کھجوریں، آبِ زم زم شریف اور کچھ تحائف دینےگھر آئے ہوئے تھے، دادا جان نے سب بچوں کو آبِ زم زم پلایا تو اُمِّ حبیبہ نے پینے کے بعد اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن پڑھتے ہی سوال کردیا۔

دادا جان: (سوال پر مسکراتے ہوئے) بیٹا! آبِ زم زم کو حضرت اسماعیل علیہ السّلام سے نسبت ہے، وہ آپ علیہ السّلام کے قدم سے پیدا ہوا ہے اس لئے احترام کے قابل ہے اور کھڑے ہو کر پیا جاتا ہے ([1])  اور ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہمارے پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے آبِ زم زم شرىف کو کھڑے ہو کر پىا([2]) تو کھڑے ہو کر پینا  ہمارے لئے سنت  اور ثواب کا کام ہو گیا۔اس مبارک پانی کے بارے میں حدیثِ پاک میں ہے : آبِ زم زم ہربیماری سے شفا ہے۔([3])

واہ! دادا جان یہ پانی تو دوا کی طرح ہوگیا  کہ جو پی لے اسے شفا مل جائے۔ خُبیب جو آبِ زم زم پینے کے بعد سے اب تک خاموش تھا آبِ زم زم کا کمال سن کر چُپ نہ رہ سکا۔

جی بیٹا! ایسا ہی ہے، چلیں میں ایسے ہی ایک شفا دینے والے  پانی کا واقعہ سناتا ہوں جو یقیناً ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا معجزہ بھی ہے۔

صُہیب: (خوشی اور جوش سے)یہ ہوئی نا بات!

دادا جان: بیٹا حضرت جابر کے والد حضرت سِنَان بن طَلَق رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں حاضر ہوکر  ایمان لائے تھے۔ ایمان لانے کے بعد  انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے اپنے کرتے کا ایک ٹکڑا عنایت فرما دیجئے، پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ان کی درخواست مان کر اپنے کرتے کا ایک ٹکڑا انہیں عطا فرما دیا تھا۔ حضرت جابر رضی اللہُ عنہ  نے اپنے بیٹے کو بتایا  کہ  وہ ٹکڑا ہمارے پاس تھا ہم بیماروں کے لئے اسے دھوکر اس کا پانی شفا کے طور پر انہیں پلایا کرتے تھے۔([4])

اُم حبیبہ: دادا جان انہوں نے ہمارے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   سے قمیض کا ٹکڑا کس وجہ سے مانگا تھا۔

دادا جان: (مسکراتے ہوئے) بیٹا صحابہ کرام نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے بہت زیادہ محبت کرتے تھے، وہ حضرات آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی چیزیں تبرک اور یاد گار کے طور پر رکھنا پسند کرتے تھے جیساکہ حضرت اسماء  رضی اللہُ عنہا کے پاس بھی ایک جبہ مبارکہ تھا ایک بار انہوں نے وہ جُبّہ نکالا  اور فرمایا کہ یہ وہ مبارک جبہ ہے جسے حبیبِ خدا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پہنا کرتے تھے اور ہم اسے دھو کر بیماروں کو پلاتے اور شفا حاصل کرتے ہیں۔([5])تو حضرت سنان رضی اللہُ عنہنے بھی قمیض کا ٹکڑا حضور   سے محبت کی وجہ سے مانگا تھا اور یہ انہی کی بات سے ظاہر ہو رہا ہے کیونکہ مانگتے وقت انہوں نے عرض کی تھی کہ میں اس قمیض کے ٹکڑے سے مانوس ہوتا رہوں گا۔([6])

خُبیب: سبحان الله! کیا بات ہے ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اور آپ کے پیارے پیارے معجزات کی۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغُ التحصیل جامعۃُ المدینہ، ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی



([1])مراٰۃ المناجیح، 1/290 مفہوماً

([2])مسلم،ص 862، حدیث:5280

([3])جمع الجوامع، 6/ 190،حدیث:18373

([4])الخصائص الکبریٰ،2 / 147،حجۃُ اللہ علی العالمین، ص426 ملخصاً

([5])مسلم، ص883، حدیث:5409

([6])الخصائص الکبریٰ،2 / 147،حجۃُ اللہ علی العالمین، ص426 ملخصاً


Share