باتیں میرے حضور کی
سفرِمعراج میں آنے والی آوازیں
*مولانا خضر حیات عطّاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ فروری 2023
اعلانِ نُبوّت کے بارھویں سال 27 رجبُ المرجب کو پیش آنے والا سفرِ معراج قدرت کے بےشمار عجائبات کا مجموعہ ہے۔ معراج کی رات پیش آنے والے غیر معمولی امور میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس سفر میں پیارے آقا حضرت محمد مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مختلف آواز یں سنیں ، ان میں سے چند آوازوں کی تفصیل ملاحظہ کیجئے :
حضرت ابراہیم ، حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ علیہمُ السّلام کا سلام : اسی سفر کے دوران آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کاگزر ایک جماعَت پر ہوا۔ انہوں نے آپ کو ان الفاظ کے ساتھ سَلام عرض کیا : ” اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا اَوَّلُ ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا آخِرُ ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حَاشِرُ “ حضرتِ جبرئیل علیہ السّلام نے عرض کی : اے محمد ( صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) آپ اِن کے سَلام کا جواب دیجئے۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سلام کا جواب دیا۔ پھر ایک دوسری جماعت پر گزر ہوا وہاں بھی ایسے ہی ہوا ، پھر تیسری جماعت پر گزر ہوا وہاں بھی ایسے ہی ہوا۔ بعد میں حضرت جبرئیل علیہ السّلام نے عرض کی وہ سلام کہنے والے حضرت ابراہیم ، حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ علیہم الصّلوٰۃُ والسّلام تھے۔ [1]
حوروں کی آواز : حضرت سیِّدُنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےارشاد فرمایا : معراج کی رات سیرکے دوران میں جنّت کے ” بیدخ “ نامی مقام میں داخل ہوا جہاں موتیوں ، سبز زبرجد اور سرخ یاقوت کے خیمے ہیں ، حوروں نے کہا ” اَلسَّلَامُ عَلَیۡکَ یَارَسُوۡلَ الله “ میں نے پوچھا : اے جبریل! یہ کیسی آواز ہے؟ انہوں نے عرض کی : یہ خیموں میں پردہ نشین ( حوریں ) ہیں۔ انہوں نے آپ پر سلام پیش کرنے کے لئے اپنے ربّ سے اجازت طلب کی تو اللہ پاک نے ان کو اجازت دے دی۔پھر وہ کہنےلگیں : ہم راضی رہنے والیاں ہیں ہم کبھی ناراض نہ ہوں گی ، ہم ہمیشہ رہنے والیاں ہیں کبھی کوچ نہ کریں گی۔ اس پر حضور نبیِّ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے یہ آیتِ کریمہ پڑھی : ( حُوْرٌ مَّقْصُوْرٰتٌ فِی الْخِیَامِۚ ( ۷۲ ) ) ترجمۂ کنز الایمان : حوریں ہیں خیموں میں پردہ نشین۔ [2] (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
یہودیت اور نصرانیت کے داعی اور دنیا کی آواز : حضور نبیِّ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےسفرِ معراج کے احوال بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا : میں براق پر سوار تھا کہ اچانک میری دائیں جانب سے مجھے کسی نے بلایا : اے محمد!میری طرف دیکھئے میں آپ سے سوال کرتا ہوں ، میں نے نہ تو اس کو جواب دیا اور نہ ہی اس کے پاس ٹھہرا۔ پھر میری بائیں جانب سے کسی نے مجھے بلایا : اے محمد! میری طرف دیکھئے میں آپ سے سوال کرتا ہوں ، میں نے اسے بھی کوئی جواب نہ دیا اور نہ ہی اس کے پاس ٹھہرا۔
اسی سفر کے دوران میں ایک ایسی عورت کے پاس سے گزرا جو اپنی باہیں کھولےاور خوب بناؤ سنگھار کئے کھڑی تھی ، ایک روایت میں ہے کہ وہ ایک بڑھیاتھی۔ اس نے بھی کہا : اے محمد! میری طرف دیکھئے میں آپ سے سوال کرتی ہوں ، لیکن میں نہ تو اس کی طرف متوجہ ہوا اور نہ اس کے پاس رُکا حتی کہ میں بیتُ المقدس پہنچ گیا ، پھر میں نے اس حلقے کے ساتھ اپنی سواری کو باندھا کہ جس سے انبیائے کرام علیہمُ السّلام اپنی سواریاں باندھتے تھے۔
جبرئیل علیہ السّلام نے عرض کی : میں آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے چہرۂ مبارک میں کچھ دیکھ رہا ہوں۔میں نے کہا : جب میں سفر میں تھا تو میری دائیں جانب سے مجھے کسی نے بلایا تھا : اے محمد ! میری طرف دیکھئے میں آپ سے سوال کرتا ہوں۔ میں نے نہ تو اس کو جواب دیا اور نہ ہی اس کے پاس ٹھہراتھا۔ جبرئیل نے کہا : وہ بلانے والا یہودکاداعی تھااگر آپ جواب دیتے یااس کے پاس ٹھہرتے تو آپ کی امت یہودی ہوجاتی۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : بائیں جانب سے بھی مجھے کسی نے بلایا تھا ، جبرئیل علیہ السّلام نے کہا : وہ نصاریٰ کاداعی تھا ، اگر آپ اس کو جواب دیتے تو آپ کی امّت نصرانی ہوجاتی۔ اور باہیں کھولے کھڑی ہوئی عورت کے بارے میں جبرئیل علیہ السّلام نے عرض کی : وہ دنیا تھی اگر آپ اس کو جواب دیتے تو آپ کی امّت دنیا کو آخرت پر ترجیح دیتی ، جبکہ دوسری روایت میں ہے کہ جس بڑھیاکوآپ نے راستے کے کنارے پردیکھاتھا جتنی اس کی عمر باقی رہ گئی تھی اتنی ہی دنیاکی عمرباقی رہ گئی ہے۔ [3]
شیطان کی آواز : سفرِ معراج کے دوران ایک مقام پر کسی نے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو پُکار کر کہا : ” ہَلُمَّ یَامُحَمَّد “ یعنی اے محمد ( صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) اِدھر آئیے۔ لیکن حضرت جبرئیل علیہ السّلام کے عرض کرنے پر پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم آگے بڑھ گئے ، بعد میں جبرئیل علیہ السّلام نے عرض کی : وہ ابلیس تھا جو آپ کواپنی طرف مائل کررہا تھا۔ [4]
بہرحال واقعۂ معراج و سفرِ معراج آقا کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے عظیم معجزات میں سے ایک ہے۔ اس میں پیش آنے والے واقعات جہاں اللہ پاک کی قدرتِ کاملہ کا مظہر ہیں وہیں پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی شان وعظمت اور فہم وفراست کو بھی ظاہر کرتے ہیں اور وہ یوں کہ اس سفر میں اللہ کے نبی حضرت ابراہیم ، حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ علیہمُ الصّلوٰۃ ُوالسّلام کا آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو سلام کرنا اسی طرح پردہ نشین حوروں کی جانب سے سلام عرض کیا جاناوغیرہ یقیناً عظمت کے نشانات ہیں اور پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی فہم و فراست پر بھی قربان جائیے کہ یہودیت اور نصرانیت کے داعی ، دنیا اور شیطان نے آواز دے کر اپنی جانب متوجہ کرنے کی کوشش کی لیکن آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ان کے پاس رُکے بغیر آگے تشریف لے گئے جس سے آپ کی معاملہ فہمی اور معاملے کے دور اندیش نتائج سے آگاہی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
اللہ پاک اپنے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی امت کو شیاطین اور ہر قسم کے فتنوں سے محفوظ فرمائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* مدرس جامعۃُ المدینہ صحرائے مدینہ ، ملتان
[1] دلائل النبوۃ للبیہقی 2/362
[2] پ27 ، الرحمٰن : 72-البعث والنشور للبیہقی ، ص215 ، حدیث : 340
[3] دلائل النبوۃ للبیہقی 2/362 ، 390 ، 391
[4] دلائل النبوۃ للبیہقی 2/362۔
Comments