بے قابو (Out of control)

ہماری کمزوریاں

Out of control

 ( بے قابو )

*مولانا ابو رجب محمدآصف عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ فروری2023

اخباری اطلاعات کے مطابق حیدر آباد سے مورو  ( سندھ )  جانے والی کار تیز رفتاری کی وجہ سے بے قابو ہوکر چھنڈن نہر کے پُل سے ٹکرا کر اُلٹ گئی ، حادثے کے بعد کار میں آگ بھڑک اٹھی اور اس میں سوار 7 افراد جل کر لقمۂ اجل بن گئے۔ ( ربِّ کریم ان مسلمانوں کی بخشش فرمائے۔اٰمین )  ( ARYنیوز ویب سائٹ ، 2 مئی 2022 )

قارئین! آئے روز اس طرح کی خبریں آتی رہتی ہیں کہ تیز رفتاری کی وجہ سے بے قابو  ( Out of control )  ہو کر بس ، وین ، کار یا بائیک حادثے کا شکار ہوگئی ، اللہ پاک ہماری حفاظت فرمائے ، اٰمین۔ بہرحال گاڑی چلانے والے کو چاہئے کہ رفتار ایک حد میں رکھے تاکہ حادثے کا چانس کم سے کم رہے ، اور یاد رکھئے کہ گاڑی کی رفتار بڑھانا آسان ہے لیکن اس پر کنٹرول رکھنا بہت دشوار ہے۔ یہ بھی ذہن میں رہے کہ صرف سواری کا آؤٹ آف کنٹرول ہونا ہی خطرناک اور نقصان دہ نہیں ہوتا بلکہ ہماری زندگی میں اور بھی کئی چیزیں ہیں جن کے آؤٹ آف کنٹرول ہونے سے ہمیں چھوٹے بڑے نقصانات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ، مثلاً

آؤٹ آف کنٹرول ہونے کے نقصانات

 ( 1 ) ہماری زبان جب آؤٹ آف کنٹرول ہوتی ہے تو گالم گلوچ ، غیبت ، چغلی ، تہمت لگانے ، عیب اچھالنے جیسے گناہ کرتی ہے  ( 2 ) کان جب آؤٹ آف کنٹرول ہوتے ہیں تو بڑی دلچسپی سے غیبت ، موسیقی اور دوسروں کی راز کی باتیں چھپ کر سنتے ہیں  ( 3 ) آنکھ آؤٹ آف کنٹرول ہوتی ہے تو نہ دیکھنے کی چیزیں دیکھتی ہے جیسے بدنگاہی کرنا ، کسی کا خط یا میسج اس کی اجازت کے بغیرپڑھنا ، دوسروں کے گھروں میں جھانک کر نامحرموں کو دیکھنا وغیرہ۔کسی نے کیا خوب کہا ہے : پہلے آنکھ بہکتی ہے ، پھر دل بہکتا ہے ، اس کے بعد ستر بہکتا ہے  ( یعنی بندہ بدکاری میں مبتلا ہوجاتا ہے )   ( 4 ) ہاتھ آؤٹ آف کنٹرول ہوتے ہیں تو چوری کرتے ہیں ، کسی پر ظلم اور تشدد کرتے ہیں  ( 5 ) پاؤں آؤٹ آف کنٹرول ہوتے ہیں تو برائیوں کے مقامات سینما ، شراب خانے ، موسیقی کی محفلوں کی طرف بڑھتے ہیں  ( 6 ) اسی طرح اگر غصے پر کنٹرول نہ رہے تو قتل اور طلاق جیسے کام ہوجاتے ہیں ، انسان طیش میں آکر اچھی بھلی نوکری سے استعفیٰ دے دیتا ہے ، رشتے داروں سے ہر طرح کا تعلق ختم کردیتا ہے ، سرِ عام کسی معزز شخص کی بے عزتی کردیتا ہے ، بڑے چھوٹے کی تمییز بھلا دیتا ہے ، احسان فراموش بن جاتا ہے وغیرہ  ( 7 ) پھر خواہشات آؤٹ آف کنٹرول ہوجائیں تو انسان انہیں پورا کرنے کے لئے ڈبل ڈیوٹی کرتا ہے ، اپنا معیارِ زندگی بلند کرنے ، مہنگے فرنیچر سے سجے سجائے عالیشان گھر ، مہنگی گاڑی لینے کیلئے سود پر بھی قرض لیتا ہے یا کسی سے مانگ تانگ  ( سوال کر )  کے بے عزت ہوتا ہے ، زمینوں پر قبضے کرتا ہے ، رشوت لیتا ہے ، دفتری اکاؤنٹس میں ہیر پھیر کرکے پیسا اکٹھا کرتا ہے۔ یاد رکھئے! ضرورت تو فقیر کی بھی پوری ہوجاتی ہے لیکن خواہش بادشاہوں کی بھی ادھوری رہ جاتی ہے ، نیز خواہشات بادشاہوں کو غلام بنادیتی ہیں  ( 8 ) کھانے پینے کی خواہشات پر کنٹرول نہ رہے تو انسان اپنی پسند کی ہر چیز کھانے کی کوشش کرتا ہے یہ سوچے بغیر کہ یہ چیز اس کی صحت کو فائدہ دے گی یا نقصان! پھر ایک وقت آتا ہے کہ جب اس کا بلڈ پریشر ، شوگر ، کولیسٹرول کنٹرول میں نہیں رہتا ، اس قسم کے لوگ کبھی گُردوں کی خرابی کا علاج کروا رہے ہوتے ہیں ، کبھی پھیپھڑے تو کبھی جگر اور معدے کے مسائل میں گھرے ہوتے ہیں  ( 9 ) بجلی کے وولٹیج آؤٹ آف کنٹرول ہوجائیں تو گھر کی الیکٹرانک چیزوں کو نقصان پہنچتا ہے  ( 10 ) بچے آؤٹ آف کنٹرول ہوجائیں تو ان کی تربیت اچھی نہیں ہوسکتی ، استاذ کا شاگردوں پر کنٹرول نہ رہے تو وہ انہیں اچھی طرح پڑھا سکتا ہے نہ ان کی زندگی کو بہتر بنا سکتا ہے  ( 11 ) اپنی نیند پر کنٹرول نہ رہے تو انسان اپنا ورکنگ ٹائم ضائع کر بیٹھتا ہے  ( 12 ) فیکٹری ورکر جب آؤٹ آف کنٹرول ہوتے ہیں تو ہڑتالیں ہوتی ہیں ، پروڈکشن رک جاتی ہے جس سے فیکٹری اونر کا نقصان ہوتا ہے  ( 13 ) جب کسی مسئلے پر عوام کا احتجاج آؤٹ آف کنٹرول ہوتا ہے تو گاڑیاں جلائی جاتی ہیں ، دکانوں میں توڑ پھوڑ کی جاتی ہے ، سرکاری اور پرائیویٹ پراپرٹیز کو نقصان پہنچایا جاتا ہے۔

کنٹرول بہت ضروری ہے

ہمیں دنیاوی اور اُخروی زندگی کو بہتر کرنے کے لئے اپنے آپ پر کنٹرول کرنا بہت ضروری ہے۔یہ کنٹرول بنیادی طور پر دو طرح سے کیا جاسکتا ہے ، ایک سیلف کنٹرول اور دوسرا انڈر کنٹرول!

 ( 1 ) سیلف کنٹرول ( Self-control )  کیلئے یہ چیزیں مدد گار ہوتی ہیں : نفع نقصان کا شعور ، احساسِ ذمہ داری ، دور اندیشی ، حیا ، اچھی امیدیں ، خوفِ خدا ، نیکیوں کی حرص ، گناہوں سے وحشت ، نفس پر قابو پانا  ( اس پر بزرگانِ دین نے بہت لکھا ہے ) ۔

 ( 2 ) انڈر کنٹرول  ( Under control ) ، یعنی خود کو کسی کے ماتحت کردینا جیسے ماں باپ ، بڑا بھائی ، ٹرینر ، دینی استاذ ، محلے کی مسجد کے امام صاحب ، پیر و مُرشِد ، کسی دینی تحریک  ( مثلاً دعوتِ اسلامی )  سے وابستہ ہوجانا۔

یہ دونوں طرح کے کنٹرول ہمیں آؤٹ آف کنٹرول ہونے سے بچاتے ہیں۔ لیکن تھوڑا غور کیا جائے تو آج کی دنیا میں انسان ہر طرح کے کنٹرول سے آزاد ہونا چاہتا ہے کہ میں جو چاہے کروں کوئی مجھے روکنے والا نہ ہو ، یہ الگ بات ہے کہ اس طرح کے نعرے مارنے والوں کو ملکی قانون اور پولیس کنٹرول کرلیتی ہے ، ان کو پتا ہوتا ہے کہ اگر ہم پولیس کے سامنے آؤٹ آف کنٹرول ہوئے تو ہمیں جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا جائے گا۔ بہرحال دونوں طرح کے کنٹرول کمزور یا ختم ہوجانے کی وجہ سے انسان نفس و شیطان کے کنٹرول میں آکر وہی کچھ کرتا ہے جس کا ذکر پہلے ہوچکا ہے پھر نقصان اٹھاتا ہے۔ آج ہمارے معاشرے میں پھیلی بے حیائی ، نشہ ، حرام کمائی ، بدکاری ، قتل و غارت ، فراڈ ، رشوت ، بڑے چھوٹے کی تمیز کا اٹھ جانا ، گالم گلوچ اور دیگر بُرائیوں کے عام ہونے کا ایک بڑا سبب آؤٹ آف کنٹرول ہونا بھی ہے کہ انسان نہ خود اپنی خامیوں پر قابو پانے کی کوشش کرتا ہے اور نہ کسی دوسرے کو اصلاح کا موقع دیتا ہے۔ اگر ہم اپنے معاشرے کو مثالی معاشرہ بنانا چاہتے ہیں تو گناہوں کی عادت کو کنٹرول کرنا ہوگا ، اس کے لئے ایک بہترین اور آزمودہ راستہ عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی میں شامل ہونا بھی ہے جو اِنْ شآءَ اللہ بڑی نرمی اور محبت و شفقت سے کچھ ہی عرصے میں آپ کی ذات و صفات میں ایسی مثبت تبدیلیاں لائے گی کہ آپ حیران رہ جائیں گے ، ثبوت چاہئے تو دنیا کے طول و عرض میں پھیلے دعوتِ اسلامی والوں کو دیکھ لیجئے۔

اللہ پاک ہمیں نیک مقاصد میں کامیابی عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَمِ النّبیّٖن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* چیف ایڈیٹر ماہنامہ فیضانِ مدینہ


Share

Articles

Comments


Security Code