صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان کے 5 حقوق

نئے لکھاری

ماہنامہ فیضانِ مدینہ فروری 2023

صحابہ کرام  علیہمُ الرّضوان کے 5 حقوق

*بنتِ بشیر عطّاریہ

جن خوش نصیبوں نے ایمان کی حالت میں اللہ پاک کے آخری نبی محمدِ عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی زیارت کی یا صحبت کا شرف پایا اور ایمان ہی پر خاتمہ ہوا انہیں صحابی کہتے ہیں۔

سرکارِ دو عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے تمام صحابہ جنتی ہیں۔ اللہ کریم نے ان سب سے بھلائی کا وعدہ فرمایا ہے : ( كُلًّا وَّعَدَ اللّٰهُ الْحُسْنٰىؕ   ) ترجَمۂ کنزُالایمان : ان سب سے اللہ جنت کا وعدہ فرماچکا۔ ( پ27 ، الحدید : 10 ) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) اور ایک جگہ صحابۂ کرام  علیہمُ الرّضوان کی شان کو یوں بیان کیا : ( رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُ ) ترجَمۂ کنزُالایمان : اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی۔ ( پ 11 ، التوبۃ : 100 )  (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)  

صحابۂ کرام کی قدرو منزلت وہی شخص جان سکتا ہے جو نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی عظمت و رفعت سے واقف ہو گا۔ ترغیب کیلئے یہاں صحابۂ کرام  علیہمُ الرّضوان کے چند حقوق بیان کئے جار ہے ہیں :

 ( 1 ) تعظیم کرنا حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : اَكْرِمُوا ا َصْحَابِي فَاِنَّهُمْ خِيَارُكُمْ یعنی میرے صحابہ کی عزت کرو کہ وہ تمہارے بہترین لوگ ہیں۔ ( شرح السنہ للبغوی ، 5 / 23 ، حدیث : 2246 ) صحابۂ کرام  علیہمُ الرّضوان کی تعظیم گویا کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ہی تعظیم ہے۔ ہمیں چاہئے کہ دل سے صحابۂ کرام  علیہمُ الرّضوان کی تعظیم کریں اور کسی ایک بھی صحابی کی گستاخی نہ کریں۔

 ( 2 ) پیروی کرنا سلطانِ بَحرو بَر صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں ، تم ان میں سے جس کی بھی اقتدا کرو گے فلاح و ہدایت پا جاؤ گے۔ ( مشكاة ، 2 / 414 ، حدیث : 6018 ) جب اللہ پاک اور اس کے پیارے حبیب ، صحابۂ کرام سے راضی ہیں تو ہمیں بھی رضائے الٰہی و رضائے سرکار کے لئے ان کی پیروی کرنی چاہئے۔

 ( 3 ) ہمیشہ خیر ہی سے تذکرہ کرنا صحابۂ کرام کا ذکر صرف خیر ہی کے ساتھ کیا جائے کیونکہ ان کے فضائل میں احادیثِ صحیحہ وارد ہیں نیز ان پر نکتہ چینی سے رکنا واجب ہے۔ ( شرح عقائد نسفی ، ص 341 ) اللہ پاک کے آخری محمدِ عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جو میرے صحابہ کو بُرا کہے اس پر الله پاک ، فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت۔ اللہ پاک اس کا نہ فرض قبول فرمائے گا نہ نفل۔

 ( کتاب الدعاللطبرانی ، ص581 ، حدیث : 2108 )

 ( 4 ) محبت کرنا محبتِ رسول کا تقاضا ہے کہ تمام صحابہ سے محبت کی جائے اور ان کے لئے دعائے مغفرت کی جائے۔ سیّدُ المرسلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : میرے تمام صحابہ سے جو محبت کرے ، اُن کی مدد کرے اور ان کیلئے اِستغفار ( یعنی دُعائے مغفرت ) کرے تو اللہ پاک اُسے قیامت کے دن جنت میں اُن کا ساتھ نصیب فرمائے گا۔ ( فضائل الصحابہ لامام احمد ، 1 / 340 ، حدیث : 489 )

 ( 5 ) صحابی کو غیر صحابی سے افضل جاننا انبیائے کرام کے بعد اللہ پاک کا سب سے زیادہ قُرب صحابۂ کرام کو حاصل ہے۔ جتنا بلند مقام و مرتبہ صحابہ کا ہے کسی غیرِ صحابی کا نہیں۔ نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ہر صحابی عادل ہے اور نیک و پرہیزگار افراد کا سردار ہے۔ حدیثِ مبارکہ ہے : اللہ پاک نے میرے صحابہ کو ماسوائے انبیا و مرسلین کے تمام جہانوں پر منتخب فرمایا اور ان میں سے چار کو میرے لئے چُن لیا ( وہ چار ابوبکر و عمر و عثمان و علی  علیہمُ الرّضوان ہیں ) ۔ ان کو اللہ پاک نے میرا بہترین ساتھی بنایا اور میرے تمام صحابہ میں خیر ہے۔ ( مجمع الزوائد ، 9 / 736 ، حدیث : 16383 )

اللہ پاک ہمیں ان حقوق پر عمل کرنے اور صحابۂ کرام سے سچی پکی عقیدت ومحبت رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ خاتمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* درجۂ ثالثہ جامعۃُ المدينہ گرلز صابری کا لونی اوکاڑہ


Share