حضرت اُمیمہ بنتِ رُقیقہ رضی اللہُ عنہا

تذکرۂ صالحات

حضرت اُمیمہ بنتِ رُقیقہ   رضی اللہ عنہا

*مولانا وسیم اکرم عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ فروری 2023ء

بیعت و ہجرت کا شرف پانے والی صحابیاتِ طیّبات میں سے ایک نہایت عظیم  صحابیہ حضرت اُمیمہ  رضی اللہ عنہا بھی ہیں۔[1]  آپ کے والد کا نام عبدُ اللہ بن بِجاد اور والدہ کا نام رُقیقہ بنتِ خُوَیْلِد ہے۔  [2]   آپ اپنی والدہ کی نسبت سے مشہور ہیں۔[3]اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے علامہ عبدُ الرؤف مناوی رحمۃُ اللہ علیہ فیضُ القدیر میں لکھتے ہیں : چونکہ آپ کی والدہ  رُقیقہ حضرت خدیجہ   رضی اللہ عنہا کی بہن ہیں ، اسی شرف کی وجہ سے  حضرت اُمیمہ  رضی اللہ عنہا کو اپنے والد کے بجائے والدہ کی طرف منسوب کیا جاتا ہے۔[4]

خاندان : آپ قُرَشیہ تیمیہ ہیں۔  آپ کے شوہر کا نام حبیب بن کعب       ثَقَفِی  ہے۔[5]آپ کی بیٹی کا نام حضرتحُکیمہ  رضی اللہ عنہا ہے جو  کہ مکۂ مکرمہ میں مسلمان ہوئیں اور انہیں راہِ خدا میں سخت تکالیف کا سامنا رہا۔[6]

اوصاف : آپ  رضی اللہ عنہا کا شمار ہجرت کرنے والی  [7]اور رسولِ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے بیعت کرنے والی خوش نصیب خواتین میں ہوتا ہے۔ آپ نے جنگِ مُوتہ میں شرکت کی سعادت پائی۔ آپ  رضی اللہ عنہا دمشق میں جلوہ گر ہوئیں جہاں صحابیِ رسول حضرت امیرِ معاویہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی۔  [8]دمشق میں آپ کے پاس ایک گھر اور چند غلام تھے  جو آپ کو  صحابیِ رسول حضرت امیر ِمعاویہ رضی اللہ عنہ کی جانب سے پیش کئے گئے تھے۔[9]

بیعت : حضور نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم مَردوں سے ہاتھ ملا  کر بیعت لیتے مگر عورتوں سے کبھی مصافحہ نہ فرماتے ، صرف کلام سے بیعت فرماتے چنانچہ حضرت اُمیمہ بنتِ رُقیقہ  رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے مسلمان خواتین کے ساتھ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے بیعت کی اور عرض کی : یا رسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ! ہم آپ کی خدمت میں اس چیز پر بیعت کرنے کے لئے حاضر ہوئی ہیں کہ ہم اللہ پاک کے ساتھ کسی  کو شریک نہ ٹھہرائیں گی ، نہ چوری کریں گی ، نہ بدکاری کریں گی ، نہ اپنی اولاد کو قتل کریں گی اور نہ وہ بہتان لائیں  گی جسے اپنے ہاتھوں اور اپنے پاؤں  کے درمیان ( موضعِ ولادت )  میں  گھڑیں اور کسی نیک بات میں آپ کی  نافرمانی نہ کریں گی۔ رسولِ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : اپنی استطاعت کے مطابق۔ ہم نے عرض کیا : اللہ پاک اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہم پر ہم سے زیادہ مہربان ہیں ، یارسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ! ہماری بیعت لے لیجئے۔ فرمایا : جاؤ ! تمہاری بیعت ہوچکی۔میرا کسی ایک عورت سے فرمانا سو عورتوں کو فرمانے کی طرح ہے۔  ( حضرت اُمیمہ  رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ )  رسولِ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ہم میں سے کسی سے بھی ہاتھ پکڑ کر بیعت نہیں لی۔[10]

روایتِ حدیث : آپ نے حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور ازواجِ مطہرات  رضی اللہ عنہ نَّ سے احادیث روایت کیں۔[11]آپ سے حضرت عبدُ اللہ بن عَمرو ، محمد بن مُنْکَدِر  اور  آپ  رضی اللہ عنہا کی بیٹی حُکیمہ نے احادیث روایت کیں۔[12]

وصال : آپ کی تاریخِ وصال معلوم نہ ہوسکی البتہ اتنا ضرور ملتا  ہے کہ آپ حضرت امیرِ معاویہ رضی اللہ عنہ کے مرضِ وصال کے وقت ان کے پاس حاضر تھیں۔  [13]

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* شعبہ فیضان صحابیات و صالحات ، المدینۃ العلمیہ   Islamic Research Center



[1] تاریخ اسلام للذہبی ، 2/792

[2] طبقات ابن سعد ، 8/201

[3] شرح زرقانی ، 5/550

[4] فیض القدیر ، 3/22 ، تحت الحدیث : 2636

[5] الاصابۃ ، 8/29 ، 31

[6] الطبقات الکبیر ، 10/243-اسد الغابہ ، 7/ 30

[7] اسد الغابہ ، 7/32

[8] تاریخ ابن عساکر ، 69/47

[9] الاصابۃ ، 8/31

[10] مستدرک ، 5/96 ، حدیث : 7030

[11] تہذیب التہذیب ، 10/454

[12] تاریخ اسلام للذہبی ، 2/792

[13] الاصابۃ ، 8/32۔


Share

Articles

Comments


Security Code