نئے لکھاری

شان ِیارِ غار بزبانِ حیدرِ کرّار

* محمد طلحٰہ خان عطاری

ماہنامہ جنوری2022

صحابۂ کرام  علیہمُ الرّضوان  کے مابین محبّت و الفت کی بہت پیاری فضا تھی ، اسی کا ایک مظہر خلیفۂ اوّل حضرت سیدنا ابوبکر صدّیق  رضی اللہُ عنہ  اور خلیفہ ٔ چہارم حضرت سیّدنا علیُّ المرتضیٰ  رضی اللہُ عنہ  کے درمیان محبت کا رشتہ تھا اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ حضرت سیدنا علیُّ المرتضیٰ  رضی اللہُ عنہ  کئی مواقع پر شانِ صدّیقِ اکبر بیان فرمایا کرتے تھے جیسا کہ ایک موقع پر حضرت علی  رضی اللہُ عنہ  حضرت ابوبکر صدیق  رضی اللہُ عنہ  کی بہادری کے بارے میں فرماتے ہیں :

 بدر کے روز ہم نے حضورِ اکرم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی خدمت اور حفاظت کے لئے سائبان بنایا ، ہم میں سے کوئی بھی آگے نہ بڑھا سوائے حضرت ابو بکر صدیق  رضی اللہُ عنہ  کے جوننگی تلوار لئے حضور نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے پاس کھڑے ہو گئے اور کوئی کافر آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے قریب نہ پھٹکا اسی لئے ہم میں سب سے زیادہ بہادر حضرت سیدنا ابوبکر صدیق  رضی اللہُ عنہ  ہیں۔   ( کنز العمال ، 6 / 235 ، حدیث : 35685 ملخصاً)

حضرت علی  رضی اللہُ عنہ  حضرت ابوبکر صدیق  رضی اللہُ عنہ  کے جذبہ ٔ ایمان کے بارے میں فرماتے ہیں : خدا کی قسم حضرت ابوبکر صدیق  رضی اللہُ عنہ  کی حیاتِ طیّبہ کا ایک لمحہ آلِ فرعون کے  سے بہتر ہے۔ ارے وہ شخص (آل فرعون کا مؤمن) تو اپنے ایمان کو چھپایا کرتا تھا اور یہ پاکیزہ ہستی اپنے ایمان کا علانیہ اظہار کرتی تھی۔ ( مسند البزار ، 3 / 15 ، حدیث : 761 ملخصاً)

دینی اور دنیاوی معاملات میں بھی حضرت علی  رضی اللہُ عنہ  حضرت ابوبکر صدیق  رضی اللہُ عنہ  کو فوقیت دیتے تھے چنانچہ فرماتے ہیں کہ حضور نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے حضرت ابوبکر صدیق  رضی اللہُ عنہ  کو لوگوں کی امامت کا حکم دیا جبکہ میں اس وقت موجود تھا اور بیمار بھی نہیں تھا ، ہم دنیاوی امور کے لئے اس شخصیت کے انتخاب پر راضی ہوگئےجس پر حضور نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ہمارے لئے دینی امور میں رضا مندی کا اظہار فرمایا۔ (کنز العمال ، 6 / 230 ، حدیث : 35665)

جب خلافت کی بات آئی تو حضرت سیدنا علیُّ المرتضیٰ  رضی اللہُ عنہ  نے واضح طور پر ارشاد فرمایا : غور سے سُن لو! ہم نے حضرت ابوبکر صدیق  رضی اللہُ عنہ  کو ہی خلافت کا اہل سمجھا ہے۔ (المستدرک ، 4 / 27 ، حدیث : 4519ملخصاً)

شیرِ خدا کے بیٹے حضرت سیدنا محمد بن حنفیہ  رضی اللہُ عنہ  فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد ِگرامی سے پوچھا : نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے بعد (اس امیت کے)لوگوں میں سب سے افضل کون ہے ارشاد فرمایا : ابوبکر  رضی اللہُ عنہ ۔ (بخاری ، 2 / 522 ، حدیث : 3671)

ظاہر ہے کہ کسی کی محبت دل میں ہو تو ہی تعریف کی جاتی ہے اور ان پاک ہستیوں سے تو جھوٹی تعریف کا گمان ہی نہیں کیا جا سکتا لہٰذا ان تمام فرامینِ شیرِ خدا سے واضح ہوتا ہے کہ حضرت سیّدنا علیُّ المرتضیٰ کو حضرت سیّدنا صدیق اکبر سے بےپناہ محبت تھی جو حضرت صدّیقِ اکبر کی شان بیان کرنے پر ابھارتی تھی۔  رضی اللہُ عنہما

اللہ پاک ہمیں ان دونوں ہستیوں اور تمام صحابہ واہلِ بیت کی پکی سچی محبت عطا فرمائے۔

  اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* درجۂ ثالثہ جامعۃ المدینہ فیضان خلفائے راشدین ، راولپنڈی


Share