تذکرۂ صالحات
حضرت خَولہ بنتِ حکیم رضی اللہُ عنہا
* مولانا سید عمران اخترمدنی
ماہنامہ جنوری2022
حضرت خَولہ بنتِ حکیم قبیلۂ بنی سُلَیم سے تعلق رکھنے والی ایک جلیلُ القدر صحابیہ ہیں۔ آپ رضی اللہُ عنہا کا نام خولہ ہے جسے تصغیر کے ساتھ خُویلہ بھی ذکر کیا گیا ہےاور کنیت اُمِّ شریک ہے۔ [1] ابتدائے اسلام میں قبولِ اسلام کی وجہ سے آپ رضی اللہُ عنہا کا شمار سابقات خواتین میں ہوتا ہے۔ [2]
حضرت خولہ رضی اللہُ عنہا کے شوہر بھی 13 مَردوں کے بعد اسلام قبول کرنے والے ، عابد و زاہد ، صاحِبُ الھجرتین ، بدری صحابی حضرت عثمان بن مَظعون رضی اللہُ عنہ تھے جو بقیعِ غرقد کے پہلے مدفون ، [3] حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے رضاعی بھائی اور اُمُّ المومنین حضرت حفصہ رضی اللہُ عنہا کے ماموں ہیں۔ [4]
حضرت عثمان بن مظعون سے بی بی خولہ بنتِ حکیم کے دو بیٹے حضرت عبدُ الرّحمٰن اور حضرت سائب رضی اللہُ عنہما تھے ، دونوں ہی کو صحابیت کا شرف ملا۔
حضرت خولہ رضی اللہُ عنہا بہت ذہین ، زیرک اور سمجھدار خاتون تھیں۔ آپ ہی کے مشورے سے دو ازواجِ مطہّرات حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے نکاح میں آئیں بلکہ ان کے پاس پیغامِ نکاح لیجانے کا شرف آپ ہی کو ملا چنانچہ حضرت خدیجہ رضی اللہُ عنہا کے وصال کے بعد انہوں نے رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں عرض کی : یارسولَ اللہ ( صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) ! آپ شادی کیوں نہیں فرما لیتے؟ استفسار فرمایا : کس سے؟ عرض کی : کنواری اور ثَیِّبَہ[5] میں سےجس سے چاہیں۔ فرمایا : کنواری کون ہے؟ عرض کی : خلقِ خدا میں آپ کے عزیز ترین شخص کی شہزادی عائشہ بنتِ ابوبکر رضی اللہُ عنہما ۔ پھر فرمایا : ثَیِّبَہ کون؟ عرض کی : حضرت سَودہ جو آپ پر ایمان رکھتی اور آپ کی پیروی کرتی ہیں۔ اس پر آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دونوں تک پیغامِ نکاح پہنچانے کی اجازت عطا فرمائی۔ [6]
حضرت خولہ بنتِ حکیم رضی اللہُ عنہا وہ خوش نصیب صحابیہ ہیں جن کو قراٰن پاک میں مومن عورت فرمایا گیا ہے ، سورۂ احزاب کی آیت : (وَ امْرَاَةً مُّؤْمِنَةً اِنْ وَّهَبَتْ نَفْسَهَا لِلنَّبِیِّ اِنْ اَرَادَ النَّبِیُّ اَنْ یَّسْتَنْكِحَهَاۗ-)[7] آپ ہی کے بارے میں نازل ہوئی۔ [8] (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
آپ رضی اللہُ عنہا سے ایک حدیث پاک مروی ہےچنانچہ فرماتی ہیں میں نے رسولُ اﷲ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے سنا جو کسی منزل پر پڑاؤ کرے اور “ اَعُوذُ بِكَلِـمَاتِ اللهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ “ پڑھے تو وہاں سے کُوچ کرنے تک کوئی چیز اسے نقصان نہ دے گی۔ [9]
اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو[10] اور ان کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* شعبہ فیضان صحابیات و صالحات ، المدینۃ العمیہ ، (اسلامک ریسرچ سینٹر) کراچی
[1] الاستیعاب ، 4 / 391 ، رقم : 3355 ، ماخوذا ً
[2] ارشاد الساری ، 11 / 454 ماخوذاً
[3] سیر اعلام النبلاء ، 3 / 99ماخوذاً
[4] طبقات ابنِ سعد ، 8 / 67 ، مراٰۃ المناجیح ، 2 / 447
[5] یعنی طلاق یافتہ یا بیوہ
[6] اسد الغابہ ، 7 / 205 ، ماخوذا
[7] ترجَمۂ کنزُالعرفان : (اے نبی!) ایمان والی عورت (تمہارے لئے حلال کی) اگر وہ اپنی جان نبی کی نذر کرے ، اگر نبی اسے نکاح میں لانا چاہے۔
[8] در منثور ، پ22 ، الاحزاب ، تحت الایۃ : 50 ، 6 / 629
[9] مسلم ، ص 1114 ، حدیث : 6878 ، مراٰۃ المناجیح ، 4 / 34
[10] ہمیں ان کے وصال اور مدفن کا ذکر نہیں مل سکا۔
Comments