فریاد

راستے تنگ نہ کیجئے

 دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے نگران مولانا محمد عمران عطّاری

ماہنامہ جنوری2022

 دینِ اسلام نےجہاں زندگی کےدیگر شعبہ جات میں ہماری راہنمائی فرمائی ہےوہیں راستوں کےحقوق کے متعلق بھی ہمیں کافی درس دیاہے۔ اللہ پاک کےآخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے (صحابۂ کرام سے) ارشادفرمایا : راستوں میں بیٹھنے سے بچو! انہوں نے عرض کی : ( بسااوقات) ہمیں وہاں بات چیت کرنے کے لئے بیٹھنا پڑجاتا ہے۔ آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ارشاد فرمایا : اگر بیٹھنا ہی ہے تو پھر راستے کاحق ادا کرو۔ انہوں نےعرض کی : یارسولَ اللہ! راستے کا حق کیا ہے؟ فرمایا : نگاہیں نیچی رکھنا ، تکلیف دہ چیز کو ہٹانا ، سلام کا جواب دینا ، نیکی کا حکم دینا اور برائی سے منع کرنا۔ (بخاری ، 4 / 165 ، حدیث : 6229) ایک مرتبہ جہادکے ایک سفرمیں لوگوں نے منزلیں تنگ کردیں اور راستے بند کردیئے۔ اس پر اللہ پاک کے آخری نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے کسی کو بھیج کر لوگوں میں یہ اِعلان کروایا : جس نے منزل تنگ کی یا راستہ بند کیا تو اس کاکوئی جہاد نہیں۔ (ابوداؤد ، 3 / 58 ، حدیث : 2629) اس حدیثِ مبارکہ کے الفاظ “ منزلیں تنگ کردیں اور راستے بند کردیئے “ کے تحت حکیمُ الْاُمّت  مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ  لکھتے ہیں : اس طرح کہ بعض لوگوں نے راستہ پر اپنا سامان رکھ دیا جس سے راستہ بند ہوگیا اورگزرنے والوں کو تکلیف ہونے لگی اور بعض نے ضرورت سے زیادہ منزل پر جگہ گھیر لی جس سے ساتھیوں پرتنگی ہوگئی۔ (مراٰۃ المناجیح ، 5 / 498)

اےعاشقانِ رسول! آج بھی لوگ دکان کا سامان فٹ پاتھ پر یا پھر دکان کےآگےلوگوں کی گزرگاہ پررکھ دیتےہیں ، گھر کے آگے چبوترہ یا پودوں کی کیاری بناکر گلی تنگ کردیتے ، دیگیں پکانے کے لئے گلیوں میں گڑھے کھود دیتے ، مختلف پروگرامز منعقد کرکے عام راستہ بند کردیتے ، گلی اور مَین شاہراہوں پر غلط پارکنگ کرکے راستے کے حقوق کو پامال کرتے  اور دیگر گاڑی والوں کو پریشان کرتے نظر آتے ہیں۔

کچھ عرصہ پہلے میں اپنے ایک فیملی ممبر کو ایمرجنسی کی بنا پر ہسپتال لے جانے کے لئے گھر سے نکلا ، درد کے مارے وہ کراہ رہا تھا اور اس کی حالت تشویشناک تھی ، گاڑی میں خود ہی چلا رہا تھا ، اس دن مجھے اندازہ ہوا کہ بعض لوگ راستے کے حوالے سے بالکل آؤٹ آف کنٹرول ، آؤٹ آف نیچر ، آؤٹ آف مینرز اور آؤٹ آف قانون ہوتے جارہےہیں۔ راستے پر جگہ جگہ لوگوں نے اپنی گاڑیاں ایسے کھڑی کی ہوئی تھیں کہ جیسے راستہ نہیں بلکہ وہ پارکنگ ایریا ہو ، ایک جگہ ایک موٹر سائیکل والا راستہ روک کر کسی سےبات کررہا تھا۔ کچھ مقامات پر رکشے والوں  نے رکشے کھڑے کرکے راستہ بلاک کیا ہواتھا۔

یہ واقعہ میرےساتھ ہوا اگرچہ بہت بڑی ایمرجنسی نہ سہی ، مگر ایمرجنسی کہلاتی ایمرجنسی ہے ، اس طرح کے واقعات ہوسکتا ہے کہ آئے دن لوگوں کےساتھ ہوتے ہوں مگر وہ فریاد کریں تو کس سے؟ اسی طرح بعض اوقات لوگ عام گاڑیوں کی طرح ایمبولینس کہ جس کے اندر مریض ہوتا ہے اور اسے ایمرجنسی کی صورت میں اسپتال لےجایا جارہا ہوتا ہے ، اسے بھی راستہ نہیں دیتے ، وہ بےچارے ہارن پر ہارن بجائے جا رہے ہوتے ہیں ، مگر بےحِس لوگ ان کی بھی پرواہ نہیں کرتے ، بعض اوقات ایمبولینس کو خالی دیکھ کر لوگ کہتے ہوں گے کہ یہ ایمبولینس والا بس ایسے ہی شور مچارہا ہے اندر مریض تو ہے نہیں ، حالانکہ ہوسکتا ہے کہ ایمبولینس والے کو کسی مریض یازخمی تک جلد پہنچ کر اسے اسپتال لے جانا ہو۔

یقیناً زندگی میں کچھ لمحات و معاملات ایسے بھی آتے ہیں کہ جن میں ہمیں چند منٹس بلکہ چند سیکنڈز کی اہمیت کا صحیح اندازہ ہو جاتاہے ، انہیں میں سےایک معاملہ یہ بھی ہےکہ جب کوئی شخص ایمرجنسی کی حالت میں ہو اور ہم اسے اسپتال لے کر جارہے ہوں ، اس کی درد سے نکلتی ہوئی آواز سے ہمیں تکلیف ہورہی ہو ، اسی دوران راستے میں غیرضروری چیزیں ہمیں پریشان کریں اور بروقت اسپتال پہنچنے میں رکاوٹ بنیں تواس وقت صبر کا پیمانہ لبریز ہونے کو آجاتا ہے۔

البتہ اس طرح کی سچویشن میں بعض لوگ آپے سے باہر ہوجاتے ہیں ، اپنی گاڑی سے اتر آتے ، غصہ دکھاتے ، لوگوں کو گالیاں سناتے اور بسااوقات ہاتھاپائی تک معاملےکو پہنچادیتے ہیں ، انہیں ایسانہیں کرنا چاہئے ، جتنی دیریہ لوگ اس طرح کے معاملات میں الجھتے ہوں گے شایداتنی دیر میں وہ اپنے مریض کو لےکر ہسپتال پہنچ جاتے ، مزید یہ کہ ان کی اس طرح کی حرکتوں سے گاڑی میں موجود ان کے مریض کی تکلیف کم ہوگی یا بڑھ جائے گی اس کے بارےمیں بھی غور کرلیا جائے ، نیز ان کی اس حرکت سےنہ صرف یہ خود ہسپتال پہنچنے میں لیٹ ہوجاتے ہیں بلکہ ان کے پیچھےموجود دوسری گاڑیوں والے بھی اپنے اپنےمقامات تک پہنچنےمیں تاخیر کا شکار ہوجاتے ہیں۔ بہرحال روڈپر موجود ہرگاڑی والے کو سوچنا چاہئے کہ وہ جہاں اپنی گاڑی پارک کر رہا ہے کیا واقعی وہ پارکنگ ایریا ہے؟بائیک اور رکشے والوں سے بھی اپنی روش پر توجہ کرنے کی عرض ہے ، کہیں ایسانہ ہوکہ آپ کی وجہ سے کوئی دوسرا گاڑی والا پریشانی کا شکار ہوجائے ، کسی ایمرجنسی والے کا وقت پر ہسپتال یا اپنے مطلوبہ مقام تک پہنچنا مشکل ہوجائے۔

بعض اوقات ایساہوتاہےکہ کسی تنگ راستے سے گزرنے کے لئے دوگاڑیاں آمنے سامنے سے آ جاتی ہیں ، ہر ایک کی یہ کوشش ہوتی ہےکہ میں اس جگہ کو پہلے کراس کرلوں مگر ہوتا یہ ہے کہ دونوں آکراس جگہ پھنس جاتےہیں ، اورپھردونوں گاڑیوں کے پیچھے دیگر گاڑیوں کی قطار بندھ جاتی اورٹریفک جام ہوجاتاہے ، ان دونوں میں سے اگر ایک بھی صبر کرتا اور اپنی گاڑی کواس تنگ راستے سے پہلے کہیں سائیڈ پر کرلیتا تو ایسی صورتحال کاسامنانہ کرنا پڑتا۔ کاش! ہمیں یہ سوچ نصیب ہوجائے کہ ہم لوگوں کوپریشان کرنے کے بجائے ان کی پریشانیوں کو دور کرنےوالےبن جائیں۔

میری تمام عاشقانِ رسول سے فریاد ہے! لوگوں کی پریشانیوں میں اضافہ کرنے کے بجائے ان کی تکلیفوں کوکم کیجئے ، دیگر معاملات میں بہتری کےساتھ ساتھ راستوں کے حوالے سے بھی اپنی عادات کوبہترکیجئے ، اپنی موجودہ صورت حال کاجائزہ لیجئےکہ آپ کےکسی قول وفعل سےکسی کوتکلیف تونہیں ہورہی ، راستوں میں بلاوجہ بلکہ کوئی وجہ ہوتوبھی کسی سے مت الجھئے ، ہم سے کس کس طرح لوگوں کوتکلیف پہنچ سکتی ہے اسے جاننے کے لئے مکتبۃُ المدینہ کی کتاب “ تکلیف مت دیجئے “ کا مطالعہ کیجئے ، اللہ پاک ہمیں اپنی تمام عادات کو بہتر کرنےکی توفیق عطافرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّین  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  


Share