اپنے بزرگو ں کو یادرکھئے

* مولاناابو ماجد محمد شاہد عطاری مدنی

ماہنامہ مارچ2022ء

شعبانُ الُمعظّم اسلامی سال کا آٹھواں مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام ، اَولیائے عظام اور علمائے اسلام کا وصال یا عرس ہے ، ان میں سے65کا مختصر ذکر “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ شعبانُ المعظم 1438ھ تا 1442ھ کے شماروں میں کیا جاچکا ہے مزید 12 کا تعارف ملاحظہ فرمائیے :

صَحابہ کرام علیہمُ الرِّضوان :

* شہدائے سَریہ بشیربن سعد : شعبان 7ھ میں حضرت بشیر بن سعدانصاری  رضی اللہُ عنہ  کو تیس صحابۂ کرام کےہمراہ فَدَک (نزد شہر حائط صوبہ حائل ، عرب) کے بنو مُرّہ کی طرف بھیجا گیا ، انہوں نے رات بھر بنو مُرّہ پر تیراندازی کی حتّی کہ ان کے تیر ختم ہوگئے ، صبح بنوہ مرہ نے حملہ کردیا ، بعض صحابۂ کرام شہید ہوگئے ، حضرت بشیر زخمی ہوئے ، دشمن نے انہیں شہید سمجھ کر چھوڑ دیا ، رات یہ فدک چلے گئے اورزخم درست ہونے کے بعد واپس لوٹے۔ [1]

(1)صحابیِ رسول حضرت ہِشام بن صُبابہ کِنّانی لَیْثی  رضی اللہُ عنہ  غزوۂ بنی مُصْطَلِق (شعبان 5ھ) میں شریک ہوئے اور بہت جرأت مندی کا مُظاہَرَہ کیا ، بنی نَجّار کے ایک انصاری صحابی نے انہیں غلطی سے غیرمسلم سمجھتے ہوئے (مُرَیْسیع کے مقام پر) شہید کردیا ، نبیِّ پاک  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ان کے بھائی کو ان کی دیت دلا دی۔ [2]

اولیائے کرام رحمہم اللہ السَّلام :

(2)محبوبِ سبحانی ، ثانی حضرت میراں ، سیّد شاہ اسماعیل قادری نیلوری  رحمۃُ اللہِ علیہ  بغداد سے ہند آئے اور نیلور شریف (تحصیل افضل پور ، ضلع گلبرگہ ، ریاست آندھراپردیش) میں قیام فرمایا ، آپ خاندانِ غوثُ الاعظم کے فرد ، شریعت و طریقت کے جامع ، صاحبِ کرامت بُزرگ اور مؤثّر شخصیت کے مالک تھے ، شعبان (1000ھ) کے آخر میں وصال فرمایا۔ مزار نیلور میں ہے۔ [3]

(3)شیخُ العلماءحضرت پیر سیّد عیسیٰ گیلانی قادری  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت سِری نگر (کشمیر) کےقادری علمی و روحانی گھرانے میں ہوئی ، آپ نے اپنے والدِ گرامی سے علمِ ظاہری و باطنی حاصل کئے ، آپ جیّد عالمِ دین ، صوفیِ کامل ، کثیرُ الکرامات ، زندگی بھر رشد و ہدایت اور اشاعتِ علم میں مصروف رہے ، 13 شعبان 1256ھ کو پشاورمیں وصال فرمایا۔ [4]

(4)عارف باللہ حضرت مولاناعبدُالوالی فرنگی محلی قادری  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت1189ھ میں ہوئی اور وصال 22شعبان 1279ھ کو فرمایا ، آپ خاندانِ علمائے فرنگی محلی (لکھنؤ ، یوپی ، ہند) کے جیّد عالمِ دین ، ولیِ کامل ، صابِر و قانِع ، کثیرُالفیض اور نمازِ باجماعت کے بےحد پابند تھے۔ خاندانِ فرنگی محل کی بھاری اکثریت آپ کی مریدتھی۔ [5]

(5)شیخِ طریقت حضرت علامہ شاہ محمد معصوم مُجدّدی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت1263ھ کو دہلی میں ہوئی اور 10شعبان 1341ھ کو مکۂ مکرّمہ میں وصال فرمایا ، آپ خاندانِ مجددِ الف ثانی کے چشم و چراغ ، حافظِ قراٰن ، جامعِ معقول و منقول ، صاحبِ تصنیف عالمِ دین ، شیخِ طریقت ، شاعرِ اسلامی ، مرجعِ خاص و عام اور مؤثر شخصیت تھے ، “ اَحْسَنُ الْکَلَامِ فِی اِثْبَاتِ الْمَوْلِدِ وَ الْقِیَامِ “ آپ کی ہی تصنیف ہے۔ [6]

(6)مرشدِ خاص وعام حضرت شیخ عبداللہ بن محمد باکثیر  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت برِّاعظم افریقہ کے جنوب مشرقی ساحلی شہر لامو (کینا) میں 1276ھ کو ہوئی اور 14شعبان 1343ھ کو تنزانیہ کے خودمختار جزیرے زَنجبار(Zanzibar) میں وصال فرمایا ، آپ کا مزار مسجد البرزہ (اوکوتانی ، زنجبار) کے ساتھ ہے۔ آپ عالمِ دین ، سلسلہء عَلَویہ کے شیخِ طریقت ، علما و عوام کے مرشد و استاذ اور صاحبِ تصنیف بزرگ تھے ، آپ نے کچھ عرصہ مکۂ مکرمہ میں گزارا ، حضرموت اور مصر میں بھی رہے ، آپ کی شہرت اپنی کتاب “ رِحْلَۃُ الْاَشْوَاقِ الْقَوِیَّۃِ اِلٰی مَوَاطِنِ السَّادَۃِ الْعَلَوِیَّۃ “ کی وجہ سے ہے۔ [7]

علمائے اسلام رحمہم اللہ السَّلام :

(7)مفتیِ اسلام حضرت مولانا مخدوم غلام عباس صدیقی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کا وطنِ اصلی پاٹ (ضلع دادو ، سندھ) ہے ، پیدائش تقریباً 902ھ اور وفات موضع ہِنگورجا (Hingorjaتحصیل صوبھودیر و ضلع خیرپور میرس) میں شعبان 998ھ کو ہوئی ، آپ عالمِ باعمل ، فقیہ و محدّث اور صوفیِ باصفا تھے۔ [8]

(8)حضرت مولانا نورُالدّین للیانوی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی پیدائش لِلْیانی (تحصیل بھلوال ، ضلع سرگودھا) میں1265ھ کو  ہوئی  اور یہیں 19شعبان1333ھ کو وصال فرمایا ، آپ عربی و فارسی ادب کے بہترین عالمِ دین ، مرید و خلیفۂ خواجہ شمسُ العارفین ، للیانی ، کالانور(Kalanaur) اور ریاست بہاولپور میں مشرقی علوم کے استاذ ، کثیرُ التلامذہ تھے۔ آپ 25سال افسر مدارسِ دینیات ریاستِ بہاولپور رہے۔ [9]

(9)حضرت مولانا خلیفہ حاجی تاجُ الدین احمد جوہر چشتی سلیمانی فخری  رحمۃُ اللہِ علیہ  لاہور کے متحرّک عالمِ دین ، پیشے کے اعتبار سے پنجاب کورٹ کے مقتدر وکیل ، انجمن نعمانیہ لاہور کے سیکرٹری ، دارُالعلوم کے ناظم اور انجمن کے رسالے کے مدیر رہے ، 1313ھ میں اعلیٰ حضرت امام احمدرضا خان  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی دعوت پر بریلی شریف حاضر ہوئے ، آپ کا وصال 24 شعبان 1358ھ کو لاہور میں ہوا۔ [10]

(10)جامعِ علم وعمل حضرت مولانامفتی غلام محمدسیالوی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت ایک علمی و روحانی گھرانے میں ہوئی ، علمِ دین اپنے والدِ گرامی سے حاصل کیا ، زندگی بھر اپنے گاؤں میں رہتے ہوئے تدریس فرمائی ، آپ نڈر ، حق گو اور باعمل عالمِ دین تھے ، 5شعبان1384ھ کو وصال فرمایا ، سَدوال (Sadwal ضلع چکوال) کے آبائی قبرستان میں دفن کئے گئے۔ [11]

(11)استاذُالعلماءحضرت مولانا عبدُالرّحمٰن بنگوی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی پیدائش 1309ھ کو دلہال(Dulhal تحصیل فتح جنگ ، ضلع اٹک) میں ہوئی اور 19شعبان1383ھ کو ملتان میں وصال فرمایا۔ آپ فارغُ التحصیل عالمِ دین ، مُدرّسِ درس ِنظامی ، مریدِ قبلۂ عالم پیر مہر علی شاہ ، کئی کتب کے مُترجم و مصنف اور عابد و صوفی تھے۔ [12]

(12)عالمِ باعمل حضرت قاضی مفتی پیر ظہورُاللہ ہاشمی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت1947ء کو جیندڑ شریف (ضلع گجرات ، پنجاب) میں ہوئی اور راولپنڈی میں13شعبان1440ھ میں وصال فرمایا ، آپ جیّد عالمِ دین ، شیخِ طریقت ، عالمی مبلغِ اسلام اور فعّال شخصیت کے مالک تھے ، “ خطباتِ امریکہ “ آپ کی تصنیف ہے۔ [13]

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکن شوریٰ ونگران مجلس المدینۃ العلمیہ(اسلامک ریسرچ سینٹر) کراچی


[1] سبل الھدیٰ والرشاد ، 6 / 132

[2] الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ ، 6 / 422 ، مغازی الواقدی ، 1 / 404

[3] تذکرۃ الانساب ، ص105

[4] انسائیکلوپیڈیااولیائےکرام ، 1 / 385

[5] ممتاز علمائے فرنگی محلی لکھنؤ ، ص126

[6] شعرائے حجاز ، ص 369تا372 ، تاریخ الدولۃ المکیۃ ، ص46

[7] رحلۃالاشواق القویۃ ، ابتدائیہ ، الحرکۃ العلمیۃ فی زنجبار ، ص229

[8] برہانپور کے سندھی اولیاء مع تعلیقات ، ص15

[9] فوزالمقال فی خلفائے پیر سیال ، 7 / 386تا394

[10] صد سالہ تاریخ انجمن نعمانیہ لاہور ، ص20 ، 42 ، 185

[11] تذکرۂ علمائے اہلسنت ضلع چکوال ، ص34

[12] تذکرہ علمائےاہل سنت ضلع اٹک ، ص192

[13] علامہ قاضی عبدالحق ہاشمی اور تاریخ علمائے بھوئی گاڑ ، ص152


Share