پیغاماتِ امیرِ اہلِ سنّت
امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کے دو آڈیو پیغام
ماہنامہ مارچ2022ء
اللہ پاک اپنے نیک اور مخلص بندوں کی ہم نشینی اختیار کرنے اور ان سے دلی محبت کا حکم دیتے ہوئےارشاد فرماتاہے : ( وَ اصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَدٰوةِ وَ الْعَشِیِّ یُرِیْدُوْنَ وَجْهَهٗ ) ترجَمۂ کنزُالایمان : اور اپنی جان ان سے مانوس رکھو جو صبح و شام اپنے ربّ کو پکارتے ہیں اس کی رضا چاہتے۔ (پ15 ، الکہف : 28) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اچھے ہم نشیں کی خوبیاں بیان کرتے ہوئے فرمایا : اچھا ہم نشیں وہ ہےجس کا دیدار تمہیں اللہ کی یاد دلائے ، جس کی باتوں سے تمہارے نیک عمل میں اضافہ ہو اور جس کا عمل تمہیں آخرت کی یاد دلائے۔ (جامع صغیر ، ص 247 ، حدیث : 4063)
معلو م ہوا کہ اللہ پاک کے نیک بندوں سے محبت اور ان کی ہم نشینی(یعنی صحبت) انتہائی ضروری ہے کیونکہ ان کی علم و حکمت سے بھری مختصر سی گفتگو بھی عمل میں اضافے ، رضائے الٰہی کےحصول اور آخرت کی تیاری کا ذریعہ بن جاتی ہے۔ اَلحمدُلِلّٰہ آج کے اس پُرفِتن دور میں بھی ایسی پاکیزہ ہستیاں موجود ہیں جن کی لمحہ بھر کی صحبت زندگی میں انقلاب برپا کردیتی ہے ، گناہوں کے دلدل میں پھنسے لوگ ان کی نظر ِفیض اثر سے راہِ نجات پا کر کامیابی کی طرف گامزن ہوجاتے ہیں۔ ان ہی ہستیوں میں ایک ہستی شیخِ طریقت ، امیرِ اہلِ سنّت ، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولانا محمد الیاس عطّاؔر قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ بھی ہیں ، اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کے مقدس جذبے کے تحت انہوں نے اپنے شب و روز دین ِ اسلام کی خدمت کے لئے وقف کر دئیے ہیں ، آپ تالیف و تصنیف ، مدنی چینل کے مختلف سلسلوں ، عمومی و خصوصی مدنی مذاکروں اور سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں تک دین کا پیغام پہنچانے میں نہ صرف خود مصروفِ عمل ہیں ، بلکہ نہ جانے کتنے خوش نصیب آپ کی برکت سے اس عظیم مقصد کے لئے کوشاں ہیں ، آپ اپنے آڈیو اور ویڈیو پیغام کے ذریعے اپنے مریدین و متعلقین کو نیکی کی دعوت دیتے رہتے ہیں ، 17دسمبر2021ء کو امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کے درج ذیل دو آڈیو پیغام وائرل ہوئے :
(1)اَلسَّلامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَ بَرَکَاتُہٗ ، “ جمعہ مبارک ہو “ ، اَلحمدُلِلّٰہ میں اس وقت ہوائی جہاز میں بیٹھا ہوں اور بیرونِ مُلک روانگی ہے ، گواہ رہئے گا میں مسلمان ہوں ، لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ مُحَمّدٌ رَّسُوْلُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ۔ اللہ کریم سے دونوں جہاں کی عافیت کا سوالی ہوں ، بے حساب مغفرت کی دعا کا مُلْتَجِی ہوں ، دُرود شریف زیادہ سے زیادہ پڑھتے رہئے۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیب! صلَّی اللہُ علٰی محمَّد
(2)اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَ بَرَکَاتُہٗ ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن میں امارات پہنچ گیا ہوں ، گاڑی قیام گاہ کی طرف رواں دواں ہے ، دعائے عافیت کاسوالی ہوں ، جو مقصد لے کر آیا ہوں ، مجھے اس نیک مقصد میں کامیابی حاصل ہو دُعا فرمائیے گا ، اللہ کریم آپ سب کو بار بار میٹھا میٹھا مدینہ دکھائے ، حج نصیب کرے ، بے حساب مغفرت آپ سب کا مقدّر ، آپ کے والدین کا بھی مقدّر ، آپ کی آل اولاد کا بھی مقدّر ہو ، نمازوں کی پابندی کرتے رہئے ، دُرود شریف کی کثرت کرتے رہئے! حدیثِ پاک میں ہے ، پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں : “ تم مجھ پر دُرود بھیجو اللہ پاک تم پر رحمت بھیجے گا۔ “ (الکامل لابنِ عدی ، 5 / 505)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیب! صلَّی اللہُ علٰی محمَّد
یہ دونوں پیغام سامنے رکھ کر تھوڑا ساغور کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ اس ایک ڈیڑھ منٹ کی مختصر سی گفتگو میں آپ دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ ہمیں بہت کچھ سکھا گئے ہیں ، میرے ناقص ذہن نے جو باتیں اخذ کیں وہ پیشِ خدمت ہیں :
(1)گفتگو کاآغاز سلام سے کیا جائے ، ہمارے پپارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : “ سلام گفتگو سے پہلے ہے۔ “ (ترمذی ، 4 / 321 ، حدیث : 2708)(2)سلام میں وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہ بھی کہا جائے تاکہ نیکیاں زیادہ ملیں (3)جمعہ کی مبارک باد کا رواج ڈالا جائے کہ اِس سے جمعہ کی اہمیت مسلمانوں کے دلوں میں اجاگر ہوتی ہے (4)سواری پر سوار ہو کر شکر ادا کیا جائے کہ سُواری بھی ایک بڑی نعمت ہے (5)متعلقین کو اپنے حالات سے آگاہ رکھا جائے کہ اس سے محبت میں اضافہ ہوتاہے (6)اپنے ایمان پر لوگوں کو گواہ بنا لیا جائے کہ بروزِ قیامت اس گواہی کی بڑی اہمیت ہوگی (7)ایمان کے اظہار کے وقت کلمۂ طیِّبہ بھی پڑھ لیا جائے(8)سفر و حضر کسی حالت میں دُعا ترک نہ کی جائے(9)اپنے ربِّ کریم سے دونوں جہاں کی عافیت مانگنی چاہئےکہ ایمان کے بعد عافیت سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں اور جسےدنیا و آخرت میں عافیت مل گئی وہ کامیاب ہوگیا (10)بےحساب مغفرت کی دعا کرنی چاہئے (11)اپنے مسلمان بھائیوں سے اپنے لئے دعا کروانی چاہئے ، حضرت سىّدُنا عمر فاروقِ اعظم رضی اللہُ عنہ مدىنۂ منوّرہ کے بچّوں سے فرماتے تھے کہ “ بچّو! دُعا کرو عمر بخشا جائے۔ “ (فضائلِ دُعا ، ص112)(12)کسی سے دعا کے لئے کہا جائے تو عِجز و اِنکسار اختیار کیا جائے (13)خود بھی دُرودِ پاک کی کثرت کی جائے اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دلائی جائے۔ ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : “ مجھ پر کثرت سے دُرُود پڑھو ، بے شک تمہارا مجھ پر دُرُود پڑھنا تمہارے گناہوں کیلئے مغفرت ہے۔ “ (جامع صغیر ، ص87 ، حدیث : 1406) ایک اور حدیثِ پاک میں ہے : “ اے لوگو! بروزِ قِیامت اس کی دَہشتوں اور حساب کتاب سے جلد نجات پانے والا شخص وہ ہوگا جس نے تم میں سے مجھ پر دنیا کے اندر بکثرت دُرُود شریف پڑھے ہوں گے۔ “ (فردوس الاخبار ، 2 / 471 ، حدیث : 8210)(14)اپنی گفتگو میں کچھ نہ کچھ عربی الفاظ بھی استعمال کئے جائیں کہ ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی زبان بھی عربی ہے ، قراٰن بھی عربی میں نازل ہوا اور اہلِ جنّت کی زبان بھی عربی ہوگی (15)سفر میں اپنے لئے بھی دعاکریں اور اپنے متعلقین کے لئے بھی کہ سفر میں دعائیں قبول ہوتی ہیں۔
اللہ کریم امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ جیسے رہبر و راہنما کو سلامت رکھے کہ مختصر سے کلام میں کیسی قیمتی باتیں سمجھا گئے۔
مشہورصوفی بزرگ مولانا روم رحمۃُ اللہِ علیہ نے کیا خوب فرمایا :
یَک زمانہ صحبتِ با اولیاء بہتراَز صَد سالہ طاعت بے ریا
(یعنی اولیائے کرام کی لمحہ بھر کی صحبت سوسال کی خالص عبادت سے بہتر ہے)
مولانا سیّد ابو طلحٰہ محمد سجاد عطاری مدنی
(شعبہ فیضانِ صحابہ واہلِ بیت ، المدینۃُ العلمیہ کراچی / مدرس مرکزی جامعۃُ المدینہ فیضانِ مدینہ کراچی)
Comments