کچھ نیکیاں کمالے

  درجات کی بلندکروانے والی نیکیاں (قسط : 03)

* مولانا محمد نواز عطاری مدنی

ماہنامہ مارچ2022ء

اےعاشقانِ رسول! جنّت میں درجات بلند کروانے والے کچھ اعمال توگزشتہ دوقسطوں میں بیان کئے گئے ہیں مزید اس حوالے سے چند فرامینِ مصطفےٰ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ملاحظہ کیجئے ، عمل کیجئے اور ربِّ کریم کے کرم سے اپنے درجات بلند کروائیے :

نمازکےلئےاٹھنےوالےہرقدم کےعوض درجہ بلند : جب بندہ اچھی طرح وُضو کرکے مسجد کی طرف جاتا ہے اور اس کی نیّت صرف نماز کی ہوتی ہے تواُس کے ہر قدم پر ایک درجہ بلند ہوتا ہے اور ایک گناہ مٹا دیا جاتا ہے۔ [1]

حکیمُ الاُمّت مفتی احمد یار خان  رحمۃُ اللہِ علیہ  اِس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں : یہ(یعنی ایک گناہ مٹنا اور ایک درجہ بلند ہونا) گناہ گاروں کے لیے ہے۔ نیک کاروں (یعنی نیک کام کرنے والوں ) کے لیے ہر قدم پر دو نیکیاں اور دو درجے بلند کیونکہ جس چیز سے گنہگاروں کے گناہ مُعاف ہوتے ہیں اس سے بے گناہوں کے دَرَجے بڑھتے ہیں ۔ [2]

 76ہزاردرجات بلند : جوشخص “ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم “ پڑھے گاتواللہ پاک ہرحَرْف کے بدلے اُس کیلئے چار ہزار نیکیاں لکھےگا ، اس کے چار ہزارگناہ مٹائےگا اور چار ہزار دَرَجات بُلند فرمائے گا۔ [3] یاد رہے! بسمِ اللہ شریف میں 19حُرُوف ہیں ، یوں ایک بار بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم پڑھنے والےکو اِن شآءَ اللہ 76 ہزار نیکیاں ملیں گی ، اس کے76 ہزار گناہ معاف ہونگے اور 76 ہزار دَرَجات بُلندہونگے۔

1000 درجات بلندکروانے والا عمل : جس نے اللہ پاک سے ثواب کی طلب میں یہ کلمات کہے : اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ تَوَاضَعَ کُلُّ شَیءٍ لِعَظَمَتِہٖ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ ذَلَّ کُلُّ شَیءٍ لِعِزَّتِہٖ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ خَضَعَ کُلُّ شَیءٍ لِمُلْکِہٖ وَالْحَمْدُلِلّٰہِ الَّذِیْ اسْتَسْلَمَ کُلُّ شَیءٍ لِقُدْرَتِہٖ۔ اللہ پاک اس کے لئے ایک ہزار نیکیاں لکھے گا اور اس کے ایک ہزار درجات بلند فرمائے گا اور ستر ہزار فرشتو ں کو قیامت تک اس کے لئے استغفار کرنے پرمقر ر فرمائے گا۔ [4]

600 ، 300اور900درجات کی بلندی : صبرتین(طرح کے) ہیں (1)مصیبت پر صبر (2)نیکی پر صبر اور (3)نافرمانی سے صبر۔ جس شخص نے مصیبت پر اچھی طرح صبر کیا اللہ پاک اس کے لئے (اس کےاعمال نامے میں)  300 درجات لکھتا ہے (جواسےجنت میں ملیں گے) ، ایک درجے سے دوسرے درجے تک کافاصلہ اتنا ہے جتنا زمین و آسمان کے درمیان ہے۔ جس نے فرماں برداری پر صبر کیا (یعنی نیکی کاکام کرتے ہوئے مشقت کو برداشت کرنےپرصبرکیا)اللہ پاک اس کے لئے ایسے 600 درجات لکھتاہے جن میں ایک درجے سے دوسرے تک کا فاصلہ اتناہے جتنا زمین کےکناروں سے لےکراللہ پاک کے عرش کی انتہا تک کا فاصلہ ہے ، اور جس نے نافرمانی سے صبر کیا (یعنی نافرمانی کوترک کرنےپر صبر کیا) اللہ پاک اس کیلئے ایسے  900 درجات لکھتاہے کہ جن میں ایک درجے سے دوسرے تک کا فاصلہ زمین کے کناروں سے لے کر عرش کی انتہا تک کا دُگنا ہے۔ [5]

اللہ پاک اچھی نیتوں کےساتھ نیک اعمال بجالانے اور جنّت میں اپنے درجات بلندکروانےکی توفیق عطا فرمائے۔                         اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  

بقیہ اگلے ماہ کے شمارے میں

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ  التحصیل جامعۃ المدینہ ، ماہنامہ فیضان مدینہ ، کراچی


[1] بخاری ، 1 / 233 ، حدیث : 647

[2] مراٰۃ المناجیح ، 1 / 436

[3] فردوس الاخبار ، 2 / 239 ، حدیث : 5573

[4] معجم کبیر ، 12 / 324 ، حدیث : 13562

[5] موسوعۃ لابن ابی الدنیا ، 4 / 25 ، حدیث : 24 ، التیسیربشرح الجامع الصغیر ، 2 / 103


Share