کسی روزہ دار مسلمان کو روزہ افطار کروانا ثواب کا کام ہے اور احادیثِ مبارکہ میں اس کے بہت فضائل بیان کئے گئے ہیں،چنانچہ
اِفطارکروانے کی فضیلت نبیِّ اکرمصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ بشارت نشان ہے: جس نے حَلال کھانے یا پانی سےکسی روزہ دار کوروزہ اِفْطَار کروایا،فرشتے ماہِ رمضان کے اَوْقات میں اُس کے لئے اِسْتِغفَار کرتے ہیں اور جبرِیل امین علیہ السَّلامشبِ قَدْرمیں اُس کےلئے اِسْتِغفَارکرتے ہیں۔
(معجمِ کبیر،ج6ص261،حدیث:6162)
روزہ دار کے برابر ثواب سرکارِ دوعالَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ماہِ رمضان میں جو کسی روزہ دار کو روزہ افطار کرائے گا تو وہ اس کے گناہوں کی مغفرت کا باعث ہو گا اور اس کی گردن (جہنم کی) آگ سے آزاد کر دی جائے گی، نیز اسے اس روزہ دار کے برابر ثواب ملے گا اور روزہ دار کے ثواب میں بھی کوئی کمی نہ ہو گی۔( ابن خزیمہ،ج3ص192، حدیث: 1887)
کیا پیٹ بھرکر کھلانے پر ہی یہ ثواب ملے گا؟ میٹھےمیٹھے اسلامی بھائیو!روزہ دار کو پیٹ بھر کر کھلانا ضروی نہیں بلکہ جو کسی روزہ دار کو پانی بھی پلا دے اسے بھی انعام و اکرام عطا فرمائے جانے کی بشارت دی گئی، چنانچہ نبیِّ اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ یہ (روزہ افطار کروانے کا) ثواب اُس شخص کو بھی دے گا جوایک کھجوریا ایک گُھونٹ پانی یا ایک گُھونٹ دُودھ سے روزہ اِفطار کروائے اورجس نے روزہ دار کو پیٹ بھر کر کِھلایا، اللہ تعالیٰ اُس کو میرے حَوض سے پلائے گا کہ کبھی پیاسا نہ ہوگا،یہاں تک کہ جَنّت میں داخِل ہو جائے۔ (صحیح ابن خزیمہ،ج3ص192، حدیث: 1887ملتقطاً) حکیمُ الاُمّت مفتی احمدیار خان نعیمی علیہ رحمۃ اللہ القَوی فرماتے ہیں: روزہ افطار کرانے والے کو تین فائدے ہوتے ہیں، گناہوں سے بخشش، دوزخ سے آزادی اور اسے روزہ کا ثواب۔ مزید فرماتے ہیں: خیال رہے کہ روزہ افطار کرانے سے ثوابِِ روزہ تو مل جاتا ہے مگر اس سے روزہ ادا نہیں ہوتا لہٰذا کوئی امیر لوگوں کو افطار کرا کے خود روزہ سے بے نیاز نہیں ہوسکتا،روزے تو رکھنے ہی پڑیں گے۔(مراٰۃالمناجیح،ج3ص140 ملتقطاً)
اجتماعی افطاری کروانے والے توجہ فرمائیں بعض لوگ ماہِ رمضان میں مختلف مقامات پر مسافروں اورعام لوگوں کے لئے اجتماعی افطاری کا اہتمام کرتے ہیں۔ یہ ایک اچّھا عمل ہے لیکن اس بات کا ضَرور خیال رکھنا چاہئے کہ رزق کی بے قدری اور بے توقیری نہ ہو نیز راہ گیروں کو بھی پریشانی نہ ہو اور نہ ہی لوگوں کا راستہ تنگ ہو۔
افطاری کے دوران 2 احتیاطی تدابیر (1)بعض لوگ اِفطَار کے دَوران کھانے پینے میں اس قدر مشغول ہوجاتے ہیں کہ نَمازِمغرب کی جماعت چھوڑ دیتے ہیں اور گھر میں ہی نماز پڑھ لیتے ہیں حالانکہ بِلا کسی صحیح شَرْعی مجبوری کے مسجِد کی پنج وَقْتہ نَماز کی جَماعت تَرک کردینا گُناہ ہے۔ (2)دن کا طویل حصّہ خالی پیٹ رہنے کے بعد اسے ایک دم انواع و اقسام کی چیزوں سے بھر دینا صحت کے لئے نقصان دہ ہے۔ بہتر یہ ہے کہ کم سے کم چیزوں سے (مثلاًایک آدھ کھجور اور پانی) سے اِفطار کیجئے اور اچّھی طرح مُنہ صاف کر کے نَمازِ باجماعت میں شریک ہو جائیے۔
فیضانِ رمضان! جاری رہے گا۔اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭… شعبہ فیضان صحابہ و اہل بیت،المدینۃ العلمیہ، باب المدینہ کراچی
Comments