غزوۂ بدر اور خطبۂ رسول

صحابیِ رسول حضرتِ سیِّدُناسعد بن ابی وقاصرضی اللہ تعالٰی عنہ کے پوتے حضرت سیِّدُنااسماعیل بن محمد رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں: ہمارے والد  غزواتِ رسول کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتے: یہ  تمہارے آباء و اجداد کا شَرَف ہیں لہٰذا ان کو ضائع مَت کرنا۔ (سبل الہدیٰ والرشاد،ج4ص10) حضرت سیّدناامام زین العابدین علیہ رحمۃ اللہ المُبِین فرماتے ہیں: ہمیں غزواتِ رسول کے متعلق بھی قراٰن پاک کی سورتوں کی طرح معلومات دی جاتی تھیں۔ (سبل الہدیٰ والرشاد،ج4ص10) غزوۂ بدر اسلام اورکفر کے درمیان 17رمضان المبارک کو  لڑی جانے والی پہلی جنگ غزوۂ بدر ہے۔قراٰن، حدیث اور سیرت و تاریخ  کی  کتب  میں اس کا تفصیلی  بیان موجود ہے۔اس غزوہ میں مُجاہدینِ اسلام نے تعداداور سامانِ جنگ کی کمی کے باوجود انتہائی  جُرأت و بہادُری  کا مُظا ہَرَہ کیا ۔ اس غزوہ میں نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے جنگ سےپہلے ایک تاریخی خطبہ ارشاد فرمایا جس میں ہمارے لئے بھی قیمتی مدنی پھول ہیں۔ غزوۂ بدر میں خطبَۂ رسول پیارے آقا، مدینے والے مصطفےٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: میں تمہیں اُسی بات کی ترغیب دلاتا ہوں جس کی ترغیب اللہ تعالیٰ نے دی، ان کاموں سے منع کرتا ہوں جن سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا،  وہ حق بات کا حکم دیتا اور سچ کو پسند فرماتا ، بھلائی پر نیکوکاروں کو اپنی بارگاہ میں بلند مقام عطا فرماتا ہے،وہ  اسی مرتبہ سے یادرکھے جاتے اور فضیلت پاتے ہیں، آج تم حق کی منزلوں میں سے ایک منزل پر کھڑے ہو، اس مقام پر اللہ تعالیٰ وہی عمل قبول فرمائے گا جو صرف اسی کی رضا کے لئے ہو۔بے شک مصیبت کے وقت صَبْرایسی چیز ہے جس سے اللہ تعالیٰ رنج وغم دور کرتا ہے اور اسی  کے ذریعے  تم آخِرت میں نجات پاؤ گے، تم میں اللہ کا نبی موجود ہے جو تمہیں بعض چیزوں سے ڈراتا اور بعض کے کرنے کا حکم دیتا ہے، آج تم حیا کرنا،  کہیں ایسا نہ ہو کہ اللہ تعالیٰ تم سے اپنی ناراضی والا عمل ہوتا دیکھے کیونکہ وہ فرماتا ہے: اللہ کی بیزاری اس سے بہت زیادہ ہے جیسے تم اپنی جان سے بیزار ہو۔ (پ24، المؤمن:10) اس نے اپنی کتاب میں جن باتوں کا حکم دیا ہے ان کو دیکھو، اس کی نشانیوں میں غور کرو کہ اس نے تمہیں ذِلّت کے بعد عِزَّت بخشی ہے، اس کی کتاب کو مضبوطی سے تھام لو وہ تم سے راضی ہو جائے گا، تم  اس موقع پر آزما کر دیکھ لو  تم اس کی رَحْمت اور مغفِرت کے مُسْتَحِق ہو جاؤ گے جس کا اس نے تم سے وعدہ کیا ہے، بے شک اس کا وعدہ حق، اس کا قول سچ اور اس کا عذاب سخت ہے، میں اور تم اللہسے مدد طلب کرتے ہیں جو حَیّ و قیوم ہے، وہی ہماری پُشْت پناہی کرنے والا ہے اور اسی کے کرم کو ہم نے تھام رکھا ہے، اسی پر ہم بھروسا کرتے ہیں اور اسی کی طرف ہمیں لوٹنا ہے،اللہتعالیٰ ہماری اور سارےمسلمانوں کی مغفرت فرمائے۔(سبل الہدیٰ و الرشاد،ج 4ص34) خطبَۂ رسول کے مدنی پھول جنگ ہونے والی ہے،خون کا پیاسا دشمن سامنے موجود ہے مگر نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم اس موقع پر بھی اپنے پروانوں کو  حقِّ بندگی ادا کرنے اور رِضائے الٰہی کے حُصول  کی دعوت دے رہے ہیں، یقیناً یہ ثابت قَدَمی اور اُولُوالْعَزْمی نبیِّ پاک صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہی کے شایانِ شان ہے۔اس مبارک خطبہ سے حاصل ہونے والے مدنی پھول ہمارے لئے مَشْعَلِ راہ اورہر امتحان میں کامیابی کی ضمانت ہیں: مثلاً (1)ہر حال میںاللہ کی اطاعت کرنا (2)نیکی کی رغبت رکھنا (3)ہر نیکی صرف اللہ کی رضا کے لئے کرنا (4)جان لیوا حالات میں بھی صبر کا دامن تھامے رکھنا (5)مصیبت  کے وقت کوئی ایسا کام نہ کرنا جس سے ہمارا رب ناراض ہو جائے (6)اللہ کے وعدوں کو یاد کرنا (7) ہر مصیبت و پریشانی میں اللہ کی طرف رجوع کرنا اور اس سے دعامانگنا۔ اللہ کریم ہمیں ان مدنی پھولوں پر عمل کی توفیق عطافرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم 

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭…شعبہ تراجم،المدینۃ العلمیہ، باب المدینہ کراچی


Share