پیارے مَدَنی مُنّو اور مَدَنی مُنِّیو! اللہپاک نے اپنے ہر نبی کو خوبصورت آواز عطا فرمائی ہے۔([1]) آئیے! اُن میں سے ایک نبی حضرتِ سیّدنا داوٗد علٰی نبیّنا وعلیہ الصّلوۃ والسّلام کی دِلکش آواز کے بارے میں پڑھتے ہیں۔
اللہ پاک کا فضل اللہ پاک اِرشاد فرماتا ہے:(وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ مِنَّا فَضْلًاؕ- ) ([2]) (ترجمۂ کنز الایمان: اور بے شک ہم نے دا وٗد کو اپنا بڑا فضل دیا)۔(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) ایک قول کے مطابق اِس آیت میں بڑے فضل سے مراد خوبصورت آواز اور آپ کے دیگر خصائص ہیں۔([3])
دلکش آواز کے کرشمے اللہ پاک نے حضرتِ سیّدنا داوٗد علیہ السلام کو ’’زَبُور شریف‘‘ عطا فرمائی تھی۔([4])(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) ٭آپ علیہ السلام جب زَبور کی تلاوت کرتے تو انسان، جنّات، جانور اور پرندے وغیرہ تلاوت سننے کےلئے جمع ہوجاتے تھے۔([5]) ٭ہوا رُک جاتی تھی۔([6]) ٭آپ علیہ السلامکی آواز کی لذّت میں کھو کر کئی لوگ اِنتقال کر جاتے تھے۔ ٭حضرتِ سیّدنا وَہْب بن مُنَبّہ رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں: جو چیز بھی آپ علیہ السلام کی آواز میں زَبور کی تلاوت سنتی وہ جُھومنے لگ جاتی تھی۔([7]) ٭حضرتِ سیّدنا عبداللہ بن عبّاس رضی اللہ تعالی عنھما فرماتے ہیں: آپ علیہ السلام 70 لہجوں میں زَبور کی تلاوت کرتے تھے، آپ کی قِراءَت ایسی ہوتی تھی کہ بخار میں مبتلا شخص بھی خوشی سے جُھوم اُٹھتا تھا۔([8])٭آپ علیہ السلام کی دلنشین تلاوت سن کر چَرِند، پرند بلکہ پہاڑ بھی تسبیح کرنے لگ جاتے تھے۔([9]) ٭پہاڑ جب تسبیح کرتے تھے تو باقاعدہ تسبیح کی آواز آیا کرتی تھی۔([10])٭جنّتی جب جنّت میں چلے جائیں گے تو اللہ پاک آپ علیہ السلام سے اِرشاد فرمائے گا: اے داوٗد! میں تمہیں حکم دیتا ہوں کہ منبر پر کھڑے ہوجاؤ اور میرے محبوب بندوں کو زَبور کی دس سورتوں کی تلاوت سناؤ! چنانچہ آپ علیہ السلام منبر پر تشریف لا کر تِلاوت فرمائیں گے، جنتیوں کو وہ تلاوت سن کر اِتنا سُرور آئے گا جتنا جنّت کی حوروں کے نغمے سن کر بھی نہ آیا ہوگا، تلاوت کی لذّت سے جنتی جھومنے لگ جائیں گے۔([11])
مَدَنی پھول پیارے مَدَنی مُنّو اور مَدَنی مُنِّیو! جب بے زبان جانور اور بے جان پہاڑ اللہ پاک کی تسبیح کرسکتے ہیں تو ہمیں بھی خوبتسبیح(یعنی خدا تعالیٰ کی پاکی بیان) کرنی چاہئے آئیے! نیّت کرتے ہیں کہ جتنا ممکن ہوسکا خود کو فضول باتوں سے بچا کر اَللہ اَللہ، سُبحٰنَ اللہ، اَلْحَمْدُ للہ، اَللہُ اَکْبَر اور درود شریف وغیرہ کے وِرْد میں مشغول رکھیں گے۔ اِنْ شَآءَ اللہ عزّوجلّ۔
ذِکْر و دُرود ہر گھڑی وِرْدِ زَباں رہے
میری فُضول گوئی کی عادت نکال دو([12])
اللہ کی نعمت کی قدر کیجئے!
تقریباً 71سال پہلے 27رَمَضان المبارک 1366ھ کو وطنِ عزیز پاکستان کی صورت میں ہمیں آزادی کی عظیم نعمت نصیب ہوئی۔ وطنِ عزیز پاکستان کئی قربانیوں کے بعد صِرف اس لئے حاصل کیا گیا کہ مسلمان اللہ عَزَّ وَجَلَّ اور اس کے پیارے رسول صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی تعلیمات کے مطابق زندگی گزار سکیں۔
پاکستان کا مطلب کیا؟ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ
کون ہمارے رہنما؟ محمّدٌ رَّسُوْلُ اللہ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭… ذمّہ دارشعبہ فیضانِ امیرِ اہلِ سنّت،المدینۃ العلمیہ،باب المدینہ کراچی
[1] ۔۔ الشمائل المحمدیۃ للترمذی، ص183، حدیث:303مفہوماً
[2] ۔۔ پ22، السبا:10
[3] ۔۔ خازن،ج3ص517
[4] ۔۔ پ6، النسآء :163
[5] ۔۔ الرسالۃ القشیریۃ ، ص367
[6] ۔۔ الروض الفائق، ص72 ملخصاً
[7] ۔۔ موسوعۃ ابن ابی الدنیا،ج3ص244 رقم:372
[8] ۔۔ عمدۃ القاری،ج13ص566
[9] ۔۔ عجائب القرآن، ص371ملخصاً
[10] ۔۔ قرطبی،جزء14،ج 7ص195
[11] ۔۔ قرۃ العیون، ص407
[12] ۔۔ وسائل بخشش (مرمم)، ص305
Comments