رحمتوں اور بَرَکتوں والا مہینا رَمَضانُ الْمُبارک ہمارے درمیان جلوہ گَر ہے۔ دنیا کے کئی ملکوں میں مختلف تہواروں کے موقع پر عوامی ضَرورت کی اشیاء کی قیمتیں کم کردی جاتی ہیں تاکہ غریب اور مُتَوَسِّط طبقے کے لوگ بھی یہ تہوار مناسکیں لیکن ہمارے ملکپاکستان میں معاملہ اس کے برعکس ہے۔ بدقسمتی سے اس بابَرَکت مہینے میں گِراں فروش (یعنی چیزوں کو مہنگا کرکے بیچنے والے) عناصرخوب فَعال (Active) ہوجاتے اور موقع غنیمت جان کر لُوٹ مار کا بازار گَرْم کردیتے ہیں۔ رَمَضانُ المبارک اور مختلف مذہبی اور سماجی تہواروں کے مواقع پر گِراں فروشی ایک معاشرتی ناسُور بنتا جارہا ہے۔بعض لوگ کم و بیش سارا سال ایسے مَواقِع کا انتظار کرتے، پہلے سے اس کے لئے ذخیرہ اندوزی اور دیگر انتظامات کرتے اور پھر دونوں ہاتھوں سے تِجوریاں بھرتے ہیں۔
مہنگائی کا علاج:رمضانُ المبارک سمیت مختلف مذہبی اور سماجی تہواروں کے موقع پر مہنگائی کے مسئلے کا ایک حل یہ ہے کہ صرف ضروری اشیائے صَرْف کی خریداری کی جائے، غیرضروری، فاضل اور زینت سے متعلق اشیاء کی خریداری ترک کردی جائے۔مثلاً ایک پَھل مہنگا ہے تو اس کے بجائے دوسرا نسبتاً سستا پھل استعمال فرمائیں، مختلف قسم کے رنگا رنگ اور مَن بھاتے مشروبات کے بجائے سادہ پانی پر گزارہ فرمائیں، کباب، سموسوں، پکوڑوں اور دیگر چَٹ پٹے پکوانوں کی جگہ سادہ کھانے پر اِکْتِفا فرمائیں۔ایسا کرنا اگرچہ نفس پر گِراں گزرے گا اور ممکن ہے کہ بال بچے بھی مُزاحَمَت کریں۔ ایسے موقع پر اپنا اور گھرو الوں کا یہ ذِہن بنائیں کہ ماہِ رمضان کھانے پینے اور آرام کرنے کا نہیں بلکہ عبادتِ الٰہی بجالانے، تقویٰ و پرہیز گاری پانے اور نفس کی مخالفت کرکے جنّت کمانے کا مہینہ ہے۔ اس مَدَنی نسخے پر عمل کی برکت سے نہ صرف مہنگائی کے مسئلے سے کافی حد تک نَجات ملے گی، آپ کے گھریلو اَخْراجات کم ہوجائیں گے،صحت کی حفاظت کا سامان ہوگا اور علاج پر اُٹھنے والے اَخْراجات سے بھی ایک حد تک جان چھوٹے گی۔اس حوالے دو حکایات ملاحظہ فرمائیے:
(1)ایک مرتبہ مکّۂ مکرّمہ میں کشمش کی قیمت بڑھ گئی۔ لوگوں نے شیرِ خُدا حضرتِ سیّدنا علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ تعالٰی وَجہَہُ الْکریم سے اس کا شکوہ کیا تو آپ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ نے فرمایا: تم لوگ کشمش کے بدلے کھجور استعِمال کرو (کیونکہ جب ايسا کروگے تو مانگ کی کمی سے) کشمش کی قیمت گِر جائے گی۔ (تاريخ ابنِ معين، ص168)
(2)حضرتِ سیّدنا ابراہیم بن اَدْھَم علیہِ رحمۃُ اللہِ الاکرم سے کسی نے کہا: گوشت مہنگا ہوچکا ہے (کیا کرنا چاہئے؟) آپ رحمۃُ اللہِ تعالٰی علیہ نے فرمایا: اِسے سستا کردو یعنی اسے خریدنا چھوڑ دو۔ (رسالہ قشیریہ،ص22)
اہلِ ثروت اور مالدار مسلمانوں کو چاہئے کہ مُقَدَّس مہمان ماہِ رمضان میں اللہ پاک کی عطا کردہ دولت کو غریب ونادار مسلمانوں کی دل جوئی کے لئے استعمال فرمائیں، سفید پوش اور خود دار گھرانوں تک ان کی عزتِ نفس کا خیال رکھتے ہوئے حکمتِ عملی کے ساتھ راشن اور پھل وغیرہ پہنچائیں اور ثوابِ آخِرت کمائیں۔
یاالٰہی !تو مدینے میں کبھی رمضاں دکھا
مدتوں سے دل میں یہ عطّار کے ارمان ہے
(وسائلِ بخشش مرَمَّم،ص706)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭…ماہنامہ فیضان مدینہ باب المدینہ کراچی
Comments