اللہ پاک کے نبی حضرتِ سیّدنا اِدرِیس علٰی نَبِیِّنَاوعلیہ الصَّلٰوۃ وَالسَّلام کا نام اَخْنُوخ ہے، اللّٰہ پاک نے آپ پر تیس صحیفے نازِل کئے اور ان صحیفوں کا کثرت سے درس دینے کی وجہ سے آپ کا نام اِدرِیس ہوا۔(صراط الجنان، پ16، مریم، تحت الآیۃ: 56،ج 6ص124 ملخصاً)(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
حضرتِ سیّدنا اِدرِیس علیہ السَّلام کی رنگت سفید، قد لمبا اور سینہ چوڑا تھا، جسم پر بال کم تھے اورسر کے بال بڑے تھے۔ جب زمین پر ظلم اور سَرکشی کا بازار گرم ہوا تو اللہ پاک نے آپ کو آسمان کی طرف اٹھالیا، چنانچہ قراٰنِ پاک میں اللہ کریم کا فرمان ہے:( وَ رَفَعْنٰهُ مَكَانًا عَلِیًّا(۵۷)) ترجمۂ کنز الایمان: اور ہم نے اسے بلند مکان پر اٹھالیا۔(پ16، مریم:57)(مستدرک،ج3ص417، حدیث:4069ملتقطاً) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)ذریعۂ معاش حضرتِ سیّدنا اِدرِیس علیہِ السَّلام کپڑا سینے کا کام کرتے تھےاورجو کماتے اس میں سے بقدرِ ضَرورت رکھ کر بَقِیَّہ راہِ خدا میں صَدَقہ کردیتے۔(الحث علی التجارۃ والصناعۃ، ص113) منقول ہے کہ آپ سینے کے لئے سوئی داخل کرتے وقت اللہ کریم کی تسبیح کرتے اور سوئی نکالتے وقت حمدِ الٰہی کرتے۔ (تفسیرالمحرر الوجیز، پ17، الانبیاء، تحت الآیۃ:85،ج4ص95)ایک مرتبہ آپ کپڑا سی رہے تھے کہ شیطان آپ کے پاس پِستہ لے کر آیا اور وسوسہ ڈالتے ہوئے کہنے لگا: کیا آپ کا رب اس بات پر قادر ہے کہ دنیا کو اس پستے میں ڈال دے؟ آپ علیہِ السَّلام نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک تو اس بات پر بھی قدرت رکھتا ہے کہ پوری دنیا کو اس سوئی کے ناکے میں ڈال دے۔(تفسیر البحر المدید، پ16، مریم، تحت الآیۃ:56،ج4ص238)
جو کام سب سے پہلے آپ نے کئے سب سے پہلے جس شخص نے قلم سے لکھا وہ آپ ہی ہیں۔ کپڑوں کو سینے اور سلے ہوئے کپڑے پہننے کی ابتدا بھی آپ ہی سے ہوئی، آپ سے پہلے لوگ کھالیں پہنتے تھے۔ سب سے پہلے ہتھیار بنانے والے، ترازو اور پیمانے قائم کرنے والے اور علمِ نُجوم اور علمِ حساب میں نظر فرمانے والے بھی آپ ہی ہیں۔(صراط الجنان، پ16، مریم، تحت الآیۃ:56،ج 6ص124)(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) سلائی کے کام کی فضیلت میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اللہ والے جو کام کرتے ہیں اس کام میں بھی بَرَکت آجاتی ہے، چنانچہ فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسلَّم ہے: نیک مَردوں کا کام کپڑے سینا اور نیک عورَتوں کا کام سُوت کاتنا (یعنی چرخے پر رُوئی سے دھاگا بنانا)ہے۔(تاریخ ابن عساکر،ج36ص199) سرکارِمدینہ صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسلَّم گھر کے کام کرلیا کرتے تھے اور ان میں سینے کا کام زیادہ ہوتا۔ (طبقات ابن سعد،ج1ص275)
خائن درزی کی بروزِ قیامت رسوائی حضرتِ سیِّدُنا علیُّ المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ تعالٰی وجہَہُ الکریم نے ایک درزی سے فرمایا: مضبوط دھاگا استعمال کرو، سلائی باریک اور ٹانکے قریب قریب رکھو کیونکہ میں نے رسولُ اللہ صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا ہے کہ ”اللہ عَزَّوَجَلَّ قیامت کے دن خیانت کرنے والے درزی کو اس حال میں اٹھائے گا کہ اس پر وہ قمیص اور چادر ہوگی جس کے سینے میں اُس نے خیانت کی ہوگی۔‘‘(فردوس الاخبار،ج5ص479، حدیث: 8820) اور بچ جانے والے ٹکڑوں کے معاملے میں ڈرو کہ کپڑے کا مالِک اس کا زیادہ حق دار ہے۔(المستطرف فی کل فن مستظرف،ج2ص113)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭…ماہنامہ فیضان مدینہ باب المدینہ کراچی
Comments