سادگی اپنائیے

حضرت علّامہ ابنُ الحاج رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:رسولِ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم لباس کے بارے میں تکلف نہ فرماتے بلکہ جو آسانی سے مُیَسَّر ہوتا اُسے ہی پہن لیتے۔(المدخل،ج1،ص112)ایک بار چٹائی پر آرام فرمانے کے سبب حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے جسم مُبارَک پر چَٹائی کا اثر ظاہر ہوگیاتھا۔(ترمذی،ج 4،ص167، حدیث: 2384) یوں سیرتِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں سادگی کا پہلو نُمایاں ہے۔

تِرى سادگى پہ لاکھوں تِرى عاجزى پہ لاکھوں ہوں سلام عاجزانہ مدنى مدىنے والے

اے عاشقانِ رسول! ہمیں بھی سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے لباس، کھانے پینے اور رہن سہن میں سادگی اپنانی چاہئے۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ! عاشقانِ رسول کی مدنی تحریک دعوتِ اسلامی نیکی کی دعوت عام کرنے کے لئے کوششیں کر رہی ہے اور مذہبی طبقے کو سادہ لباس میں ہونا چاہئے کیونکہ لوگ جب کسی مذہبی شخص کو شوخ لباس میں دیکھتے ہیں تو معیوب سمجھتے ہیں اور باتیں بناتے ہیں کہ دیکھو! مولانا ہوکر کیسے بھڑکیلے کپڑے پہنے ہوئے ہے! طرح طرح کی تَراش خَراش والے لباس پہننے والوں کو چاہئے کہ سادہ لباس اپنا لیں، سادہ لباس کی فضیلت بیان کرتے ہوئے ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جو باوجودِ قدرت اچھے کپڑے پہننا تواضع (عاجزی) کے طور پر چھوڑ دے گا اللہ پاک اس کو کرامت کا حُلّہ (یعنی جنّتی لباس) پہنائے گا۔(ابو داؤد،ج 4،ص326، حدیث:4778)اَلْحَمْدُلِلّٰہِ دعوتِ اسلامی سے پہلے بھی میرا لباس سادہ تھا اور میں دعوتِ اسلامی بھی سادگی کے ساتھ لے کر چلا، اللہ کی رحمت سے کبھی ٹِپ ٹاپ کا سلسلہ بھی نہیں ہوا مگر جب سے دعوتِ اسلامی میں مختلف رنگوں کے عمامے اور لباس رائج ہوئے ہیں تو ایک تعداد نے عمامے اُتار کر اپنے آپ کو سنّت سے محروم کرلیا ہے کہ عمامہ شریف باندھنے کی پابندی ہٹ گئی ہے، جبکہ عمامہ شریف باندھنےکی پہلے بھی کوئی سخت تاکید نہیں تھی صرف ترغیب تھی کہ عمامہ شریف باندھنا سنّت ہے، وہ اب بھی سنّت ہے اور آئندہ بھی سنّت ہی رہے گا۔ اسی طرح لباس میں افضل رنگ سفید ہے، لیکن مخصوص لباس کی وجہ سے دعوتِ اسلامی کا مدنی کام کرنے میں جھجکنے والوں کو قریب لانے کی حکمتِ عملی کی وجہ سے تنظیمی طور پر ہلکے (Light) رنگین کپڑے جو علما و مشائخ اور مُہَذَّب لوگ پہنتے ہیں استعمال کرنے کی اجازت ملی تو بعضوں نے اسے فیشن کا شوق پورا کرنے کے لئے استعمال کیا اور طرح طرح کی تَراش خَراش والے، ایک سے ایک چمکیلے، بھڑکیلے اور شوخ رنگ پہننے شروع کردئیے جن کی بہارِ شریعت میں مذمّت موجود ہے، یوں مجھے اذیّت و صدمہ پہنچایا۔اَلْحَمْدُلِلّٰہِ!میں سادگی پسند کرتا ہوں اور دعوتِ اسلامی میں سادگی اپنانے والوں کی کمی نہیں، اے عاشقانِ رسول!آپ بھی سادگی اپنا لیجئے اور مدنی چینل، گھر، دفتر، بازار اور دینی و دنیاوی محافل وغیرہ سب جگہ سادگی ہی سادگی ہو، اس سادگی کی برکت سے دعوتِ اسلامی کی نیک نامی میں اضافہ ہوگا اور نیکی کی دعوت کا کام مزید بڑھے گا، اِنْ شَآءَ اللہ۔

مدنی التجا:لباس کے حوالے سے آپ کسی اسلامی بھائی پر سختی یا طنز نہ کریں اور نہ ہی اس کی غیبتوں میں پڑیں ایسا نہ ہو کہ آپ کے رویّے کی وجہ سے وہ دعوتِ اسلامی سے ہی دور ہوجائے بلکہ اسے نرمی کے ساتھ حکمتِ عملی سے میری یہ تحریر پڑھا دیجئے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صلَّی اللہُ علٰی محمَّد


Share