رمضان کی تیاری کرلیجئے

ایک نوجوان نے کم و بیش ایک سال سے روز کے پچاس روپے کی بیسی(یعنی کمیٹی) ڈالی ہوئی تھی، رمضانُ المبارک کی تشریف آوری سے پہلے اس کی بیسی نکلی تو اس نے اپنے گھر والوں کے لئے ایک ماہ کے راشن وغیرہ کا انتظام کیا اور پھر رمضانُ المبارک کی برکتیں سمیٹنے کے لئے 1438ہجری 2017ء کو دعوتِ اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ بابُ المدینہ کراچی میں اعتکاف کے لئے حاضرہوگیا۔

اے عاشقانِ رسول! اس نوجوان اسلامی بھائی کے عمل نے ہمیں رمضانُ المبارک کی تیاری کا ایک بہترین طریقہ بتادیا، اگر ہم بھی رمضانُ المبارک کی برکتیں سمیٹنے کا ذہن بنالیں تو ابھی ہمارے پاس وقت ہے۔صحابۂ کرامعلیہمُ الرِّضوانبھی شعبانُ المعظم کا چاند نظرآتے ہی رمضانُ المبارک کی تیاری شروع کردیا کرتے تھے۔ صحابۂ کرام اور رمضان کی تیاری میرے شیخِ طریقت، امیرِاہلِ سنّت حضرت علّامہ مولانا محمد الیاس عطّاؔر قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے اپنے رسالے ”آقا کا مہینا“ میں نقل کیا ہےکہ حضرت سیّدُنا اَنس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:شعبان کا چاند نظر آتے ہی صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان تلاوتِ قراٰنِ پاک کی طرف خوب متوجّہ ہوجاتے،اپنے اَموال کی زکوٰۃ نکالتے تاکہ غُرَبا و مَساکین مسلمان ماہِ رمضان کے روزوں کے لئے تیاری کرسکیں، حُکّام قیدیوں کو طلب کرکے جس پر”حَد“(یعنی شرعی سزا) جاری کرنا ہوتی اس پر حَد قائم کرتے، بَقِیَّہ میں جن کو مناسب ہوتا انہیں آزاد کردیتے، تاجر اپنے قرضے ادا کردیتے، دوسروں سے اپنے قرضے وصول کرلیتے۔(یوں ماہِ رمضانُ المبارک سے قبل ہی اپنے آپ کو فارغ کرلیتے) اور رمضان شریف کا چاندنظر آتے ہی غسل کرکے(بعض حضرات) اعتکاف میں بیٹھ جاتے۔(آقا کا مہینا، ص5) یقیناً رمضانُ المبارک کی تیاری کے حوالے سے صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان کا انداز ہم عاشقانِ صحابہ و اہلِ بیت کے لئے لائقِ تقلید(قابلِ پیروی) ہے۔ ہمیں بھی ان پیروی کرتے ہوئے رمضانُ المبارک کی تیاری اسی طریقے سے کرنی چاہئے، قراٰنِ پاک کی تلاوت شروع کردینا، اپنے اَموال کی زکوٰۃ نکالنا، قرضے ادا کردینا، دوسروں سے اپنے قرضے وصول کرلینا اور رمضانُ المبارک سے پہلے ہی خود کو فارغ کرکے پورے ماہ کے اعتکاف کے لئے خود کو تیار کرلینا چاہئے، مگر بدقسمتی سے آج لوگ دِین کے بجائے دنیا کو زیادہ اہمیت دینے لگے ہیں اوراکثریت دنیاوی کاموں میں ہی مشغول دکھائی دیتی ہے جبکہ دِینی کام اوّلاً تو ایک تعداد ہے جو کرتی ہی نہیں ہے اور جو کرتے ہیں ان کی ایک بھاری تعداد کا انداز جیسے تیسے کرکے اپنے گمان میں سَر سے اتارنے والا ہوتا ہے، نماز، زکوٰۃ وغیرہ دیگر عبادات کی طرح روزوں کے حوالے سے بھی یہی حال ہے۔ روزوں کے متعلق ضَروری دِینی علم حاصل کرلیجئے روزہ کس پر فرض ہے؟ سحر و افطار کے دُرُست اوقات کیا ہیں؟ روزے کی نیّت کے متعلق کیا مسائل ہیں؟کن چیزوں سے روزہ ٹوٹتا،کن کاموں سے مکروہ ہوتا اور کن مجبوریوں کی وجہ سے روزہ چھوڑا جاسکتا ہے؟ ایک بھاری تعداد کو ان مسائل کے متعلق نہ تو معلومات ہوتی ہیں اور نہ ہی کسی سے ان مسائل کا علم حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، لہٰذا ابھی سے اپنے روزوں کی فکر کیجئے اور مذکورہ مسائل کے متعلق معلومات حاصل کرنے کے لئے میرے شیخِ طریقت، امیرِاہلِ سنّتدَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہکی کتاب فیضانِ سنّت جلد اوّل کے باب ”فیضانِ رمضان“ کا مطالعہ ماہِ رمضان شروع ہونے سے پہلے پہلے کرلیجئے۔ گزشتہ روزوں کی قضا کرلیجئے گزشتہ رمضانُ المبارک کے روزوں میں سے کسی روزے کی قضا اگر آپ پر لازم ہے تو رمضانُ المبارک آنے سے پہلے ہی اس روزے کو رکھ لیجئے۔ اچھی اور نیک صحبتوں کی کمی کی وجہ سے آج کل گناہوں کا بازار گرم ہے، گناہوں کی نحوست قبر و آخرت میں تو ویسے ہی آدمی کو کہیں کا نہ چھوڑے گی، مگر رمضانُ المبارک میں گناہ کرنے پر مزید سخت پکڑ ہے، چنانچہ رمضانُ المبارک میں گناہ کی نحوست نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عِبرت نشان ہے:میری اُمّت ذلیل و رُسوا نہ ہوگی جب تک وہ ماہِ رَمَضان کا حق ادا کرتی رہے گی۔عرض کی گئی:یارسولَ اللہ! رمضان کے حق کو ضائع کرنے میں ان کا ذلیل و رُسوا ہونا کیا ہے؟ فرمایا:ِس ماہ میں ان کا حرام کاموں کا کرنا، پس تم ماہِ رَمَضان کے معامَلے میں ڈرو کیونکہ جس طرح اِس ماہ میں اور مہینوں کے مقابلے میں نیکیاں بڑھا دی جاتی ہیں اِسی طرح گناہوں کا بھی مُعامَلہ ہے۔(معجم صغیر،ج1،ص 248ملتقطا) گناہ چاہے ظاہری ہوں یا باطنی! سب کا ارتکاب ناجائز و حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے، لہٰذا خود کو ذلیل و رُسوا ہونے سے بچانے کے لئے رمضان المبارک آنے سے پہلے ہی ان تمام گناہوں کے بارے میں علم حاصل کرنا اور ان سے خود کو بچانے کی کوشش کرتے رہنا لازمی ہے۔ خدانخواستہ اگر ہم نے ان کے بارے میں علم حاصل نہ کیا یا حاصل تو کیا لیکن گناہوں سے خود کو نہ بچایا تو کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم رمضانُ المبارک میں کسی ناجائز و حرام کام میں مبتلا ہوجائیں اور ذِلّت و رُسوائی ہمارا مقدّر بن جائے، ظاہری اور باطنی کبیرہ گناہوں کے متعلق معلومات حاصل کرنے کے لئے مکتبۃُ المدینہ سے جاری ہونے والی ان کُتُب کا مطالعہ مفید رہےگا:(1)جہنم میں لے جانے والے اعمال(حصہ اوّل و دُوم) (2)باطنی بیماریوں کی معلومات۔ اپنے کام کاج اور ان کے اوقات کا جائزہ لیجئے رمضان سے پہلے ہی اپنے کام کاج اور روز مرّہ جدول (Schedule) کا جائزہ لینا بہت اہمیت رکھتا ہے، کہیں ایسا نہ ہوکہ آپ ایسے کام میں مصروف ہوں جو مشقّت والا ہو یا جس کا وقت اتنا زیادہ ہوکہ روزہ رکھنے یا اسے پورا کرنے میں رکاوٹ کا باعث ہو، دنیا کو زیادہ اہمیت دینے یا بعض اوقات گھریلو اخراجات کی مجبوریوں کی وجہ سے کچھ لوگ رمضان میں بھی مشقّت کے کام کرتے اور روزہ نہیں رکھتے، ایسے لوگ بہارِ شریعت میں لکھے گئے اس مسئلے کو غور سے پڑھیں:رمضان کے دنوں میں ایسا کام کرنا جائز نہیں، جس سے ایسا ضُعف (کمزوری) آجائے کہ روزہ توڑنے کا ظنِّ غالب ہو۔ لہٰذا نانبائی (روٹیاں پکانے والے) کو چاہیے کہ دوپہر تک روٹی پکائے پھر باقی دن میں آرام کرے۔یہی حکم مِعمار(مِستری) و مزدور اور مشقت کے کام کرنے والوں کا ہے کہ زیادہ ضعف (کمزوری) کا اندیشہ ہو تو کام میں کمی کردیں کہ روزے ادا کرسکیں۔(بہارِشریعت،ج 1،ص998) آنے والے لمحات و معاملات کی پہلے سے ہی تیاری کرلینے والوں کو دنیا عقل مَند شمارکرتی ہے،رمضانُ المبارک بھی ربّ عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے رحمتوں، مغفرتوں اور جہنم سے آزادی کے پروانوں کو لئے ہوئے ہمارے درمیان تشریف لانے والا ہے، لہٰذا میری تمام عاشقانِ رسول سے فریاد ہے کہ عَقْل مَنْدی کا ثبوت دیتے ہوئے رمضانُ المبارک کی تشریف آوری سے پہلےہی اس کی تیاری پر توجہ دیجئے اور رمضانُ المبارک کے قدردانوں میں اپنا نام لکھوائیے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭… دعوت اسلامی کی مرکزی شوریٰ  کے نگران مولانا محمد عمران عطاری


Share