علمائےکرام اور دیگر شخصیات کے تأثرات/ کیامسافر جمعہ پڑھا سکتا ہے؟

علمائےکرام اور دیگر شخصیات کے تأثرات

(1)مولاناسلیم چشتی صاحب (ناظم جامعۃ الفرقان جام پور ضلع راجن پور)اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّماہنامہ فیضانِ مدینہ“ کو پہلی مرتبہ دیکھنے کی سعادت حاصل ہوئی۔تمام موضوعات عام فہم، ہمہ جِہَتْ،خوبصورت اور بامقصد ہیں۔ امید ہےاس ماہنامے کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی مخلوق کو بے پناہ فائدہ ہوگا۔

(2)قاضی محمد حسن صاحب (صدر مدرّس دارُ العلوم غوثیہ معصومیہ، کلر سیّداں راولپنڈی) دینِ اسلام کی صحیح ترویج و اشاعت کے لئے عاشقانِ رسول کی مدنی تحریک(دعوتِ اسلامی) پیش پیش ہے۔ جہاں دعوتِ اسلامی کا ہر شعبہ اَحسن طریقے سے کام کر رہا ہے وہاں ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ عقائد و اعمال کی بھی اِصلاح کر رہا ہے۔ اس ماہنامے کا ہر موضوع قابلِ ستائش ہے اور اس کے ذریعے امامِ اہلِ سنّت احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ کے افکار اور نظریات کو عام کیا جا رہا ہے۔دعا ہے اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہر ماہ اس کا مطالعہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور امیرِاہلِ سنّت کا سایہ اہلِ اسلام پر قائم و دائم فرمائے۔ اٰمین

اسلامی بھائیوں کے تأثرات

(3)”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ صرف معاشرتی خامیوں کو ہی نہیں بیان کرتا بلکہ ان کا حل بتانے میں بھی اپنی مثال آپ ہے۔(تابش انور،صدر باب المدینہ کراچی)

(4)”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ اللہ کی عنایت سے ہر گزرتے دن کے ساتھ اپنے مختصر مگر جامع مضامین کے ساتھ

ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ اللہ پاک مزید عروج عطا فرمائے۔(احمدقادری،موروباب الاسلام سندھ)

مَدَنی مُنّو ں اور مَدَنی مُنّیوں کے تأثرات

(5) میں ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ پڑھتا ہوں۔ ماہنامہ میں الفاظ پر اِعراب لگے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ہم بچوں کے لئے پڑھنا آسان ہو جاتا ہے۔(یوسف خان،کوہاٹ)

(6) بچّوں کی فرضی کہانی ”پڑھائی میں سُستی“ شمارہ جمادی الاُوْلیٰ1440ھ سےسبق ملا کہ امتحان کی تیاری دو تین ماہ پہلے شروع کرنی چاہئے،اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ میں ایسا ہی کروں گا تاکہ میرے بھی اچھےنمبر آئیں۔

(عبد الجبار،حب چوکی،بلوچستان)

اسلامی بہنوں کے تأثرات

(7)جمادی الاولیٰ1440ھ کا ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ پڑھا۔ تمام ہی مضامین اپنے موضوع کے اعتبار سے جامع مانع ہیں۔” کپڑوں کی الماری“ والے مضمون میں کپڑے معطّر کرنے کا ایک نیا طریقہ پتا چلا ۔ (بنتِ طلحہ،گارڈن باب المدینہ کراچی)

(8)”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ کے مضامین ہر بار انمول ہوا کرتے ہیں۔ آرزو تھی کہ خصائصِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر بھی کوئی مضمون آئے۔ مَا شَآءَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ جمادی الاولیٰ 1440ھ سے اس کا سلسلہ بنام ”باتیں میرے حضور کی“ بھی شروع ہوگیا، دیکھ کر بہت خوشی ہوئی۔(امِّ جبران،مرکزالاولیاء لاہور)


Share

علمائےکرام اور دیگر شخصیات کے تأثرات/ کیامسافر جمعہ پڑھا سکتا ہے؟

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ مسافر جمعہ پڑھا سکتا ہے یا نہیں؟ (سائل:عثمان رضا)

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

مسافر اگرامامت کا اہل ہو یعنی مسلمان ہو،عاقل ہو،بالغ ہو،صحیح القراءۃ ہو ،معذورِشرعی نہ ہو،سُنّی صحیح العقیدہ ہو اور فاسقِ مُعلن نہ ہو تو اگرچہ خود اس پر جمعہ فرض نہیں ،مگر جمعہ کی نماز کی امامت کرا سکتا ہے جبکہ جمعہ کی تمام شرائط متحقق ہوں کیونکہ جمعہ کی امامت کے لئے خود امام پر جمعہ فرض ہونا ضروری نہیں،ہر وہ شخص امام ہو سکتا ہے ، جو دیگر نمازوں میں مَردوں کی امامت کا اہل ہو اور علماء کی تصریح کے مطابق شرائطِ امامت پائے جانے کی صورت میں مسافر بھی اس کا اہل ہے۔

یاد رہے کہ جمعہ کی شرائط میں سے ایک اہم شرط یہ بھی ہے کہ امام سلطانِ اسلام ہو یااس کا ماذُون و اجازت یا فتہ ہو اور آجکل ضرورتاًمسلمانوں کی جماعت کی طرف سے منتخب کردہ آدمی بھی جمعہ کی امامت کرا سکتا ہے ،لہٰذا مسافر کے امام بننے کے لئے امامت کااہل ہونے اوردیگر شرائطِ جمعہ پائے جانے کے ساتھ ساتھ کم از کم،مسلمانوں کی جماعت کی طرف سے جمعہ کے لئے منتخب کیا جانا ضروری ہے، ان کی طرف سے منتخب کئے بغیر، خود سے جمعہ کا امام نہیں بن سکتا۔

تنبیہ:یاد رہے کہ اوپر امامت کی شرائط میں ذکر کئے گئے معذور ِشرعی سے مراد ایسا شخص ہےجسے رِیح،قطرے وغیرہ نکلنے کا عذر ہو، ایسے شخص کے معذورِ شرعی بننے کے لئے ضروری ہے کہ نماز کا ایک پورا وقت ایسا گزرے جس میں اسے اتنا بھی وقت نہ ملے کہ بغیر اس عذر کے وضو کر کے صرف فرض نماز ادا کر سکے مثلاً کسی کو قطرے آنے کا مرض ہو اور عصرکا پورا وقت یعنی عصر سے مغرب تک قطرے نکلتے رہیں اور درمیان میں اتنا وقفہ بھی نہ ہو کہ وہ وضو کرکے پاک کپڑے پہن کر صرف عصر کے فرض ادا کر سکے تو ایسا شخص معذورِ شرعی ہے اور اس کے بارے میں حکمِ شرعی یہ ہے کہ وہ ایک نماز کے وقت میں ایک بار وضو کر لے اور اس سے جتنی چاہے نمازیں پڑھے اس عذر (قطروں) کی وجہ سے اس کا وضو نہیں ٹوٹے گا اور ایسا شخص اس وقت تک معذور رہے گا جب تک وقت میں ایک بار بھی قطرہ آئے ۔ہاں جب پورے وقت میں ایک بار بھی قطرہ نہ آئے تو اب وہ شرعی معذور نہیں رہے گااور اس کے دوبارہ معذور ِشرعی بننے کے لئے وہی پہلی کیفیت کا پایا جانا ضروری ہے۔

معذورِ شرعی کی مذکورہ بالا تفصیل کے مطابق جو شخص معذورِ شرعی کے زُمرے میں آتا ہو ،حدث کے باوجود وقت کے اندر اندر ضرورتاً اس کا وضو برقرار رہے گا اوراس کی اپنی نماز ہو جائے گی،مگر یہ کسی تندرست یعنی غیر معذور شخص کی امامت نہیں کرا سکتا ۔

مُجیب مُصَدِّق

ابو محمد محمدسرفراز اخترالعطاری ابو الحسن فضیل رضا العطاری


Share