سر ہے خَم ہاتھ میرا اُٹھا
ہے، یا خدا تجھ سے میری دُعا ہے |
سر ہے خَم ہاتھ میرا اُٹھا ہے یاخدا تجھ سے میری دُعا ہے |
فَضْل کی رَحْم کی التجا ہے یاخدا تجھ سے میری دُعا ہے |
تیرا اِنْعام ہے یاالٰہی کیسا اِکْرام ہے یاالٰہی |
ہاتھ میں دامنِ مصطفےٰ ہے یاخدا تجھ سے میری دُعا ہے |
عشق دے سوز دے چشمِ نم دے مجھ کو میٹھے مدینے کا غم دے |
واسِطہ گنبدِ سبز کا ہے یاخدا تجھ سے میری دُعا ہے |
ہوں بظاہر بڑا نیک صورت کربھی دے مجھ کو اب نیک سیرت |
ظاہِر اچھا ہے باطِن بُرا ہے یاخدا تجھ سے میری دُعا ہے |
میرے مُرشِد جو غوثُ الْوَرا ہیں شاہ احمد رضا رہنما ہیں |
یہ تِرا لُطف تیری عطا ہے یاخدا تجھ سے میری دعا ہے |
یاخدا ایسے اسباب پاؤں کاش مکے مدینے میں جاؤں |
مجھ کو ارمان حج کا بڑا ہے یاخدا تجھ سے میری دعا ہے |
یاالٰہی کر ایسی عنایت دیدے ایمان پر استقامت |
تجھ سے عطّاؔر کی التجا ہے یاخدا تجھ سے میری دعا ہے |
وسائلِ بخشش مُرَمَّم،ص134 از شیخِ طریقت، امیرِ اہلِ سنتدَامَتْ
بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ |
تم ہی ہو چین اور قرار دلِ
بے قرار میں |
تم ہی ہو چین اور قرار دلِ بے قرار میں |
تم ہی تو ایک آس ہو قلبِ گنہگار
میں |
روح نہ کیوں ہو مضطرب موت کے انتظار میں |
سنتا ہوں مجھ کو دیکھنے آئیں گے وہ مزار میں |
ان کے جو ہم غلام تھے خلق کے پیشوا رہے |
ان سے پھرے جہاں پھرا آئی کمی وقار میں |
قبر کی سُونی رات ہے کوئی نہ آس پاس ہے |
اِک تیرے دَم کی آس ہے قلبِ سیاہ کار میں |
فیض نے تیرے یا نبی کردیا مجھ کو کیا سے کیا |
ورنہ دھرا ہوا تھا کیا مٹھی بھر اس غبار میں |
چار رُسُل فرشتے چار چار کُتُب ہیں دین چار([1]) |
سلسلے دونوں چار چار لطف عجب ہے چار میں |
ساؔلکِ رُو سیہ کا منہ دعویٔ عشقِ مصطفےٰ |
پائے جو خدمتِ بلال آئے کسی شمار میں |
دیوانِ سالک،ص16 از مفتی
احمد یار خانرحمۃ اللہ علیہ |
Comments