قراٰن و حدیث سے ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے علمِ غیب شریف کا بیان پچھلے شماروں میں ہوچکا۔اب علما و اولیا اور محدثینِ کرام کے اقوال و
تصریحات کی روشنی میں مصطفےٰ کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ثبوتِ
علمِ غیب کے نور سے اپنے دِل و دِماغ کو پُرنور
کیجئے چنانچہ حضرت سیّدُنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ فرماتے
ہیں:نبیِّ کرىم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ہم سے اس حال مىں مُفَارَقَت(جدائی)فرمائى کہ
کوئى پرندہ اىسا نہىں کہ اپنے پروں کو ہِلائے
مگر آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ہم سے اس کا بھی بىان فرما
دىا۔(معجم کبیر،ج
2،ص155، حدیث:1647)
٭شارحِ بخاری امام احمد بن محمد قسطلانی رحمۃ
اللہ علیہ (وفات: 923ھ) اس کے تحت فرماتے
ہیں:لاشک ان اﷲَ
تعالٰی قد اطلعہ علٰی ازید من ذٰلک والقی علیہ علم الاولین والاخرین یعنی کچھ شک نہیں
کہ بِلاشُبہ اللہ پاک نے اس سے بھی زائد حضور کو علم دیا اور تمام اگلے
پچھلوں کا علم حضورپراِلقا فرمایا۔(مواھب اللدنیہ،ج 3،ص95)
٭حضرت شىخ عبدُالحق مُحدث دہلویرحمۃ اللہ علیہ (وفات:
1052ھ)فرماتے ہىں:حضرت آدم علیہ السَّلام کے
زمانہ سے صور پھونکنے تک جو کچھ دنىا مىں ہے سب ہمارے نبی صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر ظاہر
فرما دىا گیا، ىہاں تک کہ تمام
احوال اوّل سے آخِر تک کا حضور کو معلوم ہوااورحضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنے اصحاب کو اس مىں سے
بعض کى خبر دى۔(مدارج النبوة، جز:1،ج1،ص144)
٭امام محمد بوصیری رحمۃ
اللہ علیہ(وفات:840ھ)قصیدہ بُردہ شریف میں عرض کرتے ہیں:
فَاِنَّ مِنْ جُوْدِکَ الدُّنْیَا وَضَرَّتَھَا
وَمِنْ عُلُوْمِکَ عِلْم َاللَّوْحِ وَالْقَلَمٖ
یعنی یارسولَ اللہ!دنیا و آخِرت دونوں آپ کی بخشش
و عطا سے ایک حصہ ہیں اور لوح و قلم کا علم (جس میں تمام ماکان ومایکون ہے) آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے علوم میں سے ایک ٹکڑا ہے۔
٭علّامہ علی قاری رحمۃ
اللہ علیہ (وفات:1014ھ) اس کی شرح میں فرماتے ہیں:کون علمھما
من علومہ صلَّی اللہ علیہ
وسلم ان علومہ تتنوع الی الکلیات والجزئیات وحقائق ودقائق وعوارف ومعارف تتعلق بالذات
والصفات وعلمھما انما یکون سطرا من سطور علمہ ونھراً من بحور علمہ ثم مع ھذا ھو من
برکۃ وجودہ یعنی لوح و قلم کا علم علومِ
نبی صلَّی اللہ علیہ وسلَّم سے ایک ٹکڑا اس لئے ہے کہ حضور
کے علوم کی متعدد انواع ہیں۔ کلیات، جزئیات، حقائق، دقائق، عوارف اور معارف کہ ذات
و صفاتِ الٰہی سے متعلق ہیں اور لوح و قلم کا علم تو حضورصلَّی
اللہ علیہ وسلَّمکے
علم کی سطروں میں سے ایک سطر اور اس کے سمندروں سے ایک نہر ہے پھر بایں ہمہ وہ
حضورصلَّی اللہ علیہ وسلَّم ہی کی برکت و جود سے تو ہے۔(الزبدۃ فی شرح البردۃ، ص 458)
٭امام احمد بن محمد المعروف ابنِ حجر مکی شافعی رحمۃ اللہ علیہ (وفات:974
ھ)فرماتے ہیں:ان اللّٰه تعالٰی اطلعہ لیلۃ الاسراء علی جمیع ما فی
اللوح المحفوظ، وزادہ علوما آخر کالاسرار المتعلقۃ بذاتہ سبحانہ وتعالٰی وصفاتہیعنی اللہ پاک نے
معراج کی رات ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو
وہ سارے علوم عطا فرما دئیے تھے جو لوحِ محفوظ میں ہیں نیز اس کے علاوہ اور بھی علوم عطا فرمائے جیسے اللہ پاک کی
ذات و صفات کے بارے میں اسرار کا علم۔(العمدۃ فی شرح البردۃ، ص669)
٭علّامہ ابراہیم بن محمد باجوری رحمۃ اللہ علیہ (وفات: 1277ھ) فرماتے ہیں:انه صلَّی
اللہ علیہ وسلَّم لم یخرج من الدنیا الا بعد ان اعلمہ اﷲ تعالٰی
بھذہ الامور(الخمسة) یعنی نبیِّ کریمصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّمدنیا سے اُس
وقت تک تشریف نہ لے گئے جب تک کہ اللہتعالیٰ نے آپصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمکو ان عُلومِ خمسہ (پانچ غیبوں یعنی قیامت کا علم، بارش کا وقت، حمل میں کیا ہے اور کوئی
آدمی کل کو کیا کرے گا اور کہاں مَرے گا) کا علم عطا نہ فرما دیا۔(حاشیۃ الباجوری
علی البردۃ،ص 92)
٭حضرت علّامہ محمد بن عبداللہ دمیاطی رحمۃ اللہ
علیہ (وفات: 1331ھ) فرماتے ہیں: والحق ان اللہ
سبحانہ و تعالٰی لم یقبض نبینا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم حتی اطلعہ علی کل ماابہمہ علیہ الا انہ امر بکتم البعض
والاعلام بالبعض یعنی حق یہ ہے کہ اللہ پاک نے ہمارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کو وفات سے پہلے پہلے ہر اس چیز کا علم عطا فرما دیا تھا
جو آپ سے پوشیدہ تھا مگر بعض باتوں کو پوشیدہ رکھنے اور بعض کو ظاہر کرنے کا حکم فرمایا۔(الجواھر اللؤلؤیۃ فی شرح اربعین النوویۃ، ص:48)
(بقیہ اگلے ماہ کے شمارے میں ملاحظہ کیجئے)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭…رکن مجلس المدینۃ
العلمیہ ،باب
المدینہ کراچی
Comments