فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم:جب کوئی مرد یا عورت مسلسل بُخار یا سَردَرْد میں مبتلا ہو اور اس پر اُحُد پہاڑ
کی مثل گناہ ہوں تو جب وہ بیماری اُس سے جدا
ہوتی ہے تو اس کے سَر پر رائی کے برابر بھی گناہ نہیں ہوتے۔(الترغیب
والترھیب،ج 4،ص151،حدیث:67) حکایت حضرتِ
سیِّدُنا فتح مَوصِلی رحمۃ اللہ علیہ کو دَرْدِ سَر ہوا تو خوش ہوکر ارشاد فرمایا: اللہ پاک نے مجھے وہ مَرض عنایت فرمایا جو انبیائے کرام علیہمُ الصّلٰوۃ والسَّلام کو درپیش ہوتا تھا
لہٰذا اب اس کا شکرانہ یہ ہے کہ میں400رکعت نَفل پڑھوں۔(سیراعلام النبلاء،ج 10،ص784) سَردَرْد کی اقسام سَردَرْد کی کئی اقسام ہیں جن میں سے زیادہ
مشہور دردِ شقیقہ (آدھے سَرکا درد)، پورے سَر کا دَرْد اور گچھوں کی صورت میں ہونے والا درد ہے۔ (1)دردِ شقیقہ (Migraines) اسے آدھے سَر
کا درد بھی کہا جاتا ہے۔یہ بہت تیز ہوتا ہے حتّٰی کہ پورے جسم پر اس کا اثر
پڑتا ہے۔ یہ درد آنکھوں سے شروع
ہوکر سَر کے پچھلے حصّے تک پہنچتا ہے اور اکثر18،19سال کی عمر سےاس کی ابتدا ہوجاتی ہے جو تقریباً40سال کی عمر
تک چلتا ہے۔ مَردوں کی بَنِسبت عورتوں میں زیادہ پایا جاتا ہے۔ کبھی بچّے
بھی اس میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ زیادہ غصّہ کرنے، باہَر
سفر کرنے اور کھٹی چیزیں کھانے
سے اس میں اضافہ ہوتا ہے۔ اسی طرح جن مقامات پر تیز روشنی یا زیادہ شور ہو وہاں اس میں اضافہ ہوجاتا ہے
جبکہ تاریک اور خاموش جگہوں پر اس میں کمی آجاتی ہے۔ یہ درد نیند پوری نہ
ہونے اور رات دیر تک فضولیات میں لگے رہنے کے سبب بھی ہوتا ہے۔ نیند
کی مقدار یادرکھئے! سَردَرْد کا ایک بہت بڑا سبب نیند کی کمی بھی ہے، لہٰذا چھوٹے بچّوں کیلئے12سے15گھنٹے،15تا40سال
والوں کیلئے سات سے آٹھ گھنٹے جبکہ40سال سے زائد عمر والوں کے لئے چھ گھنٹے کی نیند ضَروری ہے۔(ماہنامہ
فیضانِ مدینہ، جمادَی الاُولیٰ1438ھ/فروری 2017ء، ص18) (2)پورے سَر کا دَرْد عُموماً کمپیوٹر، ویڈیوگیمز اور اس طرح کی اشیاء کو زیادہ استعمال کرنے والے افراد اس کے
شکار ہوجاتے ہیں۔ (3)گچھوں کی صورت
میں ہونے والا درد اسے انگلش میں Cluster
headache کہتے ہیں،
سَر کی ایک جانب آنکھ کے قریب ہونے والا یہ درد بہت شدید
ہوتا ہے،اس میں بعض اوقات اس کی شدت سے آنکھ
سرخ ہوجاتی اور آنکھ اور ناک سے پانی بھی بہتا ہے۔ سَردَرْدکااصل سبب طبّی لحاظ سے سَردرد کے
اسباب میں سے ایک سبب دماغ کی اندرونی نسوں کے کھل
جانے کی وجہ سےخون کا پریشر بڑھ جانا بھی ہے۔ جبکہ نسوں کے کھلنے کے کئی محرکات
ہیں۔ سَردَرْد کے چند اور اسباب سردرد کے چند اسباب یہ ہیں:زیادہ
کام کرنا ٭فضول بحث و مباحثہ کرنا ٭پریشانی
اور ٹینشن میں رہنا ٭نیند پوری نہ ہونا ٭بلڈپریشر کا کم یا زیادہ ہونا٭ویڈیو گیم
کھیلنا ٭زیادہ تھکن ہونا ٭کام کا دباؤ ہونا ٭ہاضمے کاخراب ہونا ٭قبض ہونا ٭جسم میں
پانی کا کم ہونا ٭شور، لڑائی جھگڑا ہونا ٭چکر آنا ٭نظر کمزور ہونا ٭فضائی آلودگی، بندکمروں
میں تمباکو نوشی (Smoking) اور گیس
وغیرہ کی بُو سے الرجی ہونا ٭گردن میں تناؤ
ہونا ٭قے آنا ٭کبھی دانتوں میں درد ہونا ٭شراب پینا ٭شوگر کی کمی ٭ٹھنڈی اور کھٹّی چیزیں کھاتے رہنے سے نزلہ زکام ہوتا
اور بلغم جم جاتا ہے جو کہ دردِسر کا باعث بنتا ہے ٭دیر تک موبائل، لیپ ٹاپ اور ٹی وی T.V وغیرہ پر نظریں گاڑے رکھنا بالخصوص اندھیرے میں ان
چیزوں کا استعمال نظر کی کمزوری اور سردرد کا بہت بڑا سبب ہے ٭اورکبھی ضَرورت کے مطابق کھانا نہ ملنے کی وجہ سے بھی
سرمیں درد ہوجاتا ہے۔ سرپر پٹّی بعض لوگ سَردَرْد کےوقت سر پر پٹی باندھتے ہیں، اسی طرح
گھروں میں خواتین کی اکثریت دوپَٹَّا
باندھتی ہیں۔ غالباً سب یہ سمجھتےہیں کہ اس سے راحت ملے گی جبکہ اس سےنقصان ہوتا ہے۔ یہ پٹی باندھنے کی وجہ سے خون کے بہاؤ میں
کمی آجاتی ہے جس کی وجہ سے آکسیجن صحیح
طریقے سے نہیں پہنچتی جس سے نقصان ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے، لہٰذا سر پر پٹی باندھنے سے
بچنا چاہئے۔ پانچ گھریلو علاج (1)جب سَر میں دَرْد ہو رہا ہواُس وقت سُونٹھ (یعنی سُوکھی ہوئی ادرک جو کہ پَنْساری یعنی
دیسی دوائیں بیچنے والوں سے مل سکتی ہے،اس) کو
تھوڑے سے پانی میں گِھس کر سُونٹھ کا گِھسا ہوا حصّہ پیشانی پر مَلنے سے اِنْ
شَآءَ اللہ آدھے سَر کا دَرْد جاتا رہے گا (2)خشک دَھنیا کے تھوڑے دانے اور تھوڑی سی
کِشمِش مٹکے کے ٹھنڈ ے یا سادہ پانی میں چند گھنٹے بھگو کر پینے سے اِنْ
شَآءَ اللہ (سَردَرْدمیں) فائدہ ہوگا (3)ناریل
کا پانی پینے سے آدھا سیسی (یعنی آدھے
سَر کا دَرْد) اور پورے سَر کے دَرْد میں کمی آتی ہے۔(فیضانِ
سنّت،ج 1،ص70) (4)بلڈ پریشر کی وجہ سے ہونے والے سَر دَرْد
میں بھی ناریل کا پانی پینا مفید ہے (5)ایک چمچ چینی اور دو عدد بڑی
الائچیوں کے دانے نکال کر منہ میں رکھ لیجئے۔ انہیں چباتے اور چوس چوس کر رس پیتے
رہئے، اِنْ شَآءَ اللہ شدید سَردَرْد سے نجات مل جائے گی، دردِ سَر کا مرض جاتا رہے گا۔(مینڈک سوار بچھو، ص26)
مدنی پھول ہر دوائی اپنے طبیب کے مشورے
سے استعمال کیجئے۔
تین روحانی علاج (1)اگر کسی کو آدھے سَر کا دَرْد ہو تو ایک بار سُورَۃُ الْاِخْلَاص (اوّل آخِر ایک بار دُرُود شریف) پڑھ کر دَم کیجئے، حسبِ ضَرورت تین(3)بار، سات(7)بار یا گیارہ(11)بار اِسی طرح دَم کیجئے۔ گیارہ(11) کا عدد پورا ہونے سے قَبل ہی اِنْ شَآءَ اللہ آدھے سَر کا دَرْد ٹھیک ہوجائے گا (2)سُورَۃُ النَّاس سات(7)بار (اوّل آخِر ایک بار دُرُود شریف) پڑھ کر سَر پر دَم کیجئے، اور پوچھئے، اگر ابھی دَرْد باقی ہو تو دوسری بار بھی اِسی طرح دم کیجئے۔ اگر اب بھی دَرْد ہو تو تیسری بار بھی اِسی طرح دم کیجئے۔ پورے سَر کا دَرْد ہو یا آدھے سَر کا کیسا ہی شدید دَرْد ہو تین(3) بار میں اِنْ شَآءَ اللہ جاتا رہے گا۔(فیضانِ سنّت،ج 1،ص70،71) (3) لَا یُصَدَّعُوْنَ عَنْهَا وَ لَا یُنْزِفُوْنَۙ(۱۹) (ترجَمَۂ کنزُالایمان:اس سے نہ انہیں دردِسَر ہو نہ ہوش میں فَرق آئے)۔(پ27، الواقعہ:19)(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) یہ آیتِ کریمہ تین بار (اوّل آخِر ایک بار دُرُود شریف) پڑھ کر دردِسَر والے پر دَم کر دیجئے۔ اِنْ شَآءَاللہ فائِدہ ہوجائے گا۔( گھریلو علاج،49)عمامہ پہننے کا طبی فائدہ طبّی تحقیق کے مطابِق دردِ سر کیلئے عِمامہ شریف پہننا بَہُت مفید ہے۔(163 مدنی پھول،ص27)جو عمامہ باندھے گا اسے دردِ سَر کا خطرہ بہت کم ہوجائے گا۔(عمامہ کےفضائل،ص383) جو اسلامی بھائی عمامہ شریف نہیں پہنتے انہیں چاہئےکہ عمامہ شریف پہنیں تاکہ سنّت کا ثواب بھی ملے اور طبّی فائدہ بھی حاصل ہوجائے۔اللہ پاک عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ مسواک کرنے کا فائدہ علمائے کرام رحمھم اللہ نے مسواک کرنے کے بہت سے فوائد بیان کئے ہیں، ان میں ایک فائدہ یہ ہے کہ مِسواک کرنے سے دردِ سَر میں سکون آجاتا ہے۔(طحطاوی علی مراقی الفلاح، ص69) اسمائے اصحابِ کہف حضرت سیّدُنا ابنِ عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:اصحابِ کہف کے ناموں کا (تعویذ بناکر) دائیں بازو پر باندھنا دردِسَر کیلئے مفید ہے۔(صاوی، پ15، الکھف:22،ج 4،ص1191ملخصاً)(کسی بھی قسم کے ”دردِسَرکاتعویذ“اور”اوراد و وَظائف“ تعویذاتِ عطّاریہ کے بستے سے مُفت حاصل کئے جا سکتے ہیں۔)
بسااوقات نظر کمزور ہونے کی وجہ سے بھی سَر میں دَرْد
ہوجاتا ہے، اپنے طبیب کے مشورے سے نظر چیک کروالیجئے۔
دل میں گر درد ہو، یا کہ سَر دَرْد ہو پاؤ گے صحتیں، قافلے میں چلو
آپریشن ٹلیں، اور شفائیں ملیں کر کے ہمّت چلیں، قافلے میں چلو
نوٹ:
اس مضمون کی طبّی تفتیش مجلس طبّی علاج (دعوتِ اسلامی) کے ڈاکٹر محمد کامران اسحٰق عطّاری، ڈاکٹر سلمان عطّاری اور ایک ماہر حکیم
جمیل احمد نظامی صاحب نے فرمائی ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭…ماہنامہ فیضان مدینہ باب المدینہ
کراچی
Comments