داؤد صاحب اور ننّھا حَسَن  عصر کی نماز پڑھنے کے لئے مسجد کے قریب پہنچے تو داؤد صاحب نے کہا: بیٹا حسن! ہم مسجد میں پہلے سیدھا قدم رکھ کر داخل ہوں گے اور ساتھ ہی مسجد میں داخل ہونے کی دُعا پڑھیں گے۔ جی ابوجان ضرور، حسن نے جواب دیا۔ مسجد میں داخل ہونے کے بعد داؤد صاحب نمازِ عصر کی سنتیں پڑھنے میں مصروف ہوگئے اور حَسن اِدھر اُدھر دیکھنے لگا اچانک اس کی نظر اپنے دوست بلال اور دانیال پر پڑی جو مسجد کے ایک کونے میں بیٹھے باتیں کر رہے تھے۔ حَسَن بھی ان کے پاس جابیٹھا، بچوں کی باتوں کی آواز بلند ہونے لگی تو کچھ نمازی غُصّے اور ناراضی کا اِظہار کرتے ہوئے اِدھر اُدھر دیکھنے لگے۔ داؤد صاحب جیسے ہی سنتیں پڑھ کر فارغ ہوئے تو انہوں نے انگلی کے اشارے سے حسن کو خاموش رہنے کا اشارہ کیا۔ حسن فوراً خاموش ہوگیا اور دوستوں کو بھی خاموش رہنے کا اشارہ کیا۔ بچے سرجُھکا کر بیٹھ گئے، جیسے ہی نمازیوں کی توجہ ہٹی حسن نے جیب سے ٹافی نکالی، منہ میں ڈالی اور جلدی سے اس کا ریپر صف کے نیچے چُھپا دیا۔ نماز کے بعد داؤد صاحب نے صف کے نیچے سے ریپر اُٹھا کر باہر پھینک دیا اور دونوں گھر کی طرف چل پڑے۔ حسن داؤد صاحب سے کچھ پیچھے پیچھے چل رہا تھا کیونکہ وہ ڈر رہا تھا کہ آج ابوجان ڈانٹیں گے۔ داؤد صاحب اچانک رُک گئے اتنے میں حسن بھی ان کے قریب آگیا۔ داؤد صاحب بولے: بیٹا! آپ اتنا پیچھے کیوں چل رہے ہیں؟ اور آپ گھبرائے ہوئے کیوں ہیں؟ ابوجان وہ ۔۔۔۔۔۔حسن کچھ کہتا کہتا رُک گیا۔ داؤد صاحب نے حسن کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیا اور بولے: حسن بیٹا!کیا آپ یہ پسند کریں گے کہ آپ کے گھر میں کوئی شور شرابہ کرے؟ حسن نے نفی میں سَر ہلایا۔ داؤد صاحب بڑے ہی پیار سے بولے: یہ مسجدتو اللہ کا گھر ہے، جب ہم اپنے گھر میں کسی کے شورشرابہ کو پسند نہیں کرتے پھر مسجد میں کیوں شورکرتے ہیں!پیارے بیٹے! میں آپ کو مسجد کے چار آداب بتاتا ہوں: (1) مسجد میں دُنیا کی باتیں اور شور بالکل بھی نہیں کرنا چاہئے کہ اس سے مسجد کی بے ادبی بھی ہوتی ہے اور مسجد میں عبادت کرنے والے بھی پریشان ہوتے ہیں۔ (2)مسجد میں ہنسنا بھی نہیں چاہئے کہ اس سے قبرمیں اندھیرا ہوتا ہے۔ (3)مسجد میں چھالیا یا ٹافیوں کے ریپر ہرگز ہرگز نہ پھینکیں کیونکہ مسجد میں معمولی سا ذرَّہ بھی گِر جائے تو اس سے مسجد کو اس قدر تکلیف پہنچتی ہے جس قدر انسان کو اپنی آنکھ میں کوئی ذرّہ پڑ جانے سے ہوتی ہے۔ (جذب القلوب،ص222) (5)ہمیشہ مسجد کو صاف ستھرا رکھیں اور اس سے کُوڑاکَرْکٹ اور تکلیف دِہ چیزوں کو دور کریں کیونکہ جو مسجد سے تکلیف دِہ چیز نکالے گا اللہ پاک اس کے لئے جنّت میں ایک گھر بنائےگا۔ (ابن ماجہ،ج1،ص419، حدیث: 757) داؤد صاحب مسجد کے آداب بیان کرنے کے بعد بولے: بیٹا! یہ چند باتیں میں نے آپ کو بتائی ہیں ان کو یاد رکھنا اور اپنے دوستوں کو بھی بتانا۔ جی ابوجان! اِنْ شَآءَ اللہ۔ حسن نے جواب دیا اور اب اس کے چہرے پر گھبراہٹ کے بجائے ایک عزم کے آثار ظاہر ہورہے تھے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭…مدرس جامعۃ المدینہ ،مدینۃ الالیاءملتان


Share

   رمضان المبارک کی آمد آمدتھی،ہر کوئی اپنے اعتبار سے تیاریوں میں مصروف تھا۔ کسی کو کاروبار کی تو کسی کو عید کے لئے نئے کپڑوں کی فکر تھی۔ میں اپنے کزن عامر کے ساتھ چچا کے گھر گیا تو وہاں ہماری ملاقات ہمارے بڑے کزن ماجد سے ہوئی جن کی نیک نامی پورے خاندان میں مشہور تھی۔ وہ سفر پر جانے کے لئے بیگ تیار کر رہے تھے۔ حال احوال معلوم کرنےکے بعد میں نے ان سے پوچھا:ماجد بھائی!آپ کہاں جا رہے ہیں؟پہلےتووہ مسکرائے پھر پیار بھرے لہجے میں بولے: حاشر!آپ کو تو معلوم ہے کچھ دنوں بعدرمضانُ المبارک شروع ہونے والا ہے۔ گیارہ مہینے کام کاج میں گزرے ہیں، اس لئے رمضان کا مہینا نیکیوں میں گزارنےکے لئے تیاریاں کر رہا ہوں۔ حاشر:رمضان کی تیاری اور سفر کا بیگ، کچھ سمجھ میں نہیں آیا۔ ماجد:ماہِ رمضان کو نیکیوں سے بھر پور گزارنے کے لئے میں اور کچھ دوست پورے ماہِ رمضان کے اعتکاف کے لئے دعوتِ اسلامی کے عالَمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ باب المدینہ کراچی جارہے ہیں۔حاشر: ہم نے تو 10 دن (آخری عشرے) کا اعتکاف دیکھا اور سنا ہے!ماجد: پورے ماہِ رمضان کا اعتکاف بھی ہو سکتا ہے۔ حاشر: اعتکاف تو اپنے علاقے میں بھی کیا جاسکتا ہے،پھروہاں کیوں جا رہے ہیں؟ماجد: آپ کی بات ٹھیک ہے،لیکن جیسامدنی ماحول وہاں ملتا ہے کہیں اور کم ہی ملتا ہے۔ عامربھی گفتگو میں شامل ہوتے ہوئےبولا : ماجدبھائی! آخر ایسا وہاں کیا ہے جویہاں نہیں ہے؟ ماجد: عامر! آپ کو کیا بتاؤں!وہاں پانچوں نمازیں باجماعت وہ بھی ہزاروں لوگوں کے ساتھ پڑھنے کو ملتی ہیں،روزانہ 2 مدنی مذاکروں (یعنی امیرِ اہلِ سنّت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس قادری صاحب سے کئے گئے سوالات کے جوابات) ،نگرانِ شوریٰ ودیگر مبلغینِ دعوتِ اسلامی کے بیانات سے علم ِ دِین سیکھنےکو ملتاہے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ اِنفرادی عبادت کے ساتھ ساتھ مدنی حلقوں وغیرہ میں سنتیں اور آداب سیکھنے سکھانے کا سلسلہ رہتا ہے۔آرام کے لئے بھی مناسب وقت دیا جاتا ہے۔ افطار کے وقت کا منظر تو دیکھنے والا ہوتا ہے،اللہپاک کی بارگاہ میں جھکی ہوئی گردنیں،دُعا کے لئے اُٹھے ہوئے ہاتھ،گناہوں پرندامت وشرمندگی،آنکھوں سے بہتے ہوئے آنسو۔۔۔یہ بتاتے ہوئے ماجد بھائی کی آنکھیں نَم ہوگئیں۔حاشر:سُبْحٰنَ اللہ!رمضان کا مہینا گزارنے کے لئے ایسامدنی ماحول تو واقعی اللہ پاک کی بہت بڑی نعمت ہے۔عامر:کیا میں اور حاشر بھی آپ کے ساتھ چل سکتے ہیں؟ ماجد: رمضان المبارک وہاں گزارنے کے لئے دعوتِ اسلامی کی مجلس اِعتکاف نے کچھ شرائط رکھی ہیں، جن میں سے ایک شرط یہ بھی ہے کہ عمر کم ازکم 18 سال ہو آپ لوگوں کی عمر ابھی 13 اور 14سال ہے لیکن اَفْسُرْدَہ نہیں ہونا، 18سال سے کم عمر بھی اپنے بڑے بھائی یا والد کے ساتھ مجلس کی اجازت سے اعتکاف کر سکتاہے۔ آپ بھی اپنے ابّو کو اعتکاف کرنے پر راضی کریں اگر وہ نہ جاسکیں تو یہیں دعوتِ اسلامی کےمدنی مرکز فیضانِ مدینہ میں اعتکاف کرلینا۔حاشرو عامر:بہرحال آپ کو مبارک ہو، ہم بھی کوشش کرتے ہیں۔ ماجد: آپ دونوں خوش رہیں،مجھےسفر پر جانا ہے،اس لئے میں چلتا ہوں لیکن آپ دونوں نے کھانا کھائے بغیر نہیں جانا۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭…مدرس جامعۃ المدینہ ،فیضان کنز الایمان ،با ب المدینہ کراچی


Share

ایک لُومڑی (Fox)کُنویں (Well) میں گِر پڑی۔ اس کی خوش قسمتی کہ کنویں کی گہرائی کم تھی اس لئے بچ گئی۔ اس نے اِدھر اُدھر بہت ہاتھ پیر مارے اور باہر نکلنے کی کوشش کی، لیکن کامیاب نہ ہوسکی۔ اتنے میں ایک پیاسی بکری (Thirsty goat)پانی پینے اس کنویں کے پاس آنکلی۔ لومڑی کو کنویں میں دیکھ کر بکری بولی: بہن! خیریت تو ہے؟ لومڑی نے جواب دیا: ہاں بہن! خیر ہی ہے۔ گرمی لگ رہی تھی تو ٹھنڈک لینے کے لئے آئی ہوں۔ بکری: پانی کاذائقہ (Taste) کیسا ہے؟ لومڑی: پانی بہت ہی اچھا ہے، ایسا میٹھا اور ٹھنڈا پانی میں نے اپنی زندگی میں کبھی نہیں پیا۔ میں خود اتنا پی گئی ہوں کہ ڈر ہے کہیں بیمار ہی نہ پڑ جاؤں۔ تم بھی آجاؤ اورآرام سے پانی پیو، یہاں کوئی خطرہ نہیں ہے، یہ سُن کر پیاسی بکری پیاس بجھانے کے لئے جھٹ سے کنویں میں کُود گئی۔لومڑی نے موقع کا فائدہ اُٹھایا اور چھلانگ لگاکراپنے پاؤں بکری کی کمر پر رکھے پھر فوراً دوسری چھلانگ لگا کرکنویں سے باہر آگئی اور نادان بکری چالاک لومڑی کی باتوں میں آکر وہیں رہ گئی۔

پیارے بچّو! شیطان ہمارا دشمن ہے،ہمیں چاہئے کہ اس کی باتوں میں آکر اپنی دنیا اور آخرت کانقصان ہونے سے بچائیں۔ اللہ پاک او ر اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو راضی کرنے والے کام کرکے دنیا اور آخرت کو سنواریں۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭…ماہنامہ فیضان مدینہ باب المدینہ کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code