بوڑھوں کا اِکرام

اسلام کی روشن تعلیمات

بوڑھوں کا اِکرام

*مولانا اویس یامین عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جولائی2023

 انسانی زندگی کے تین حصّے ہیں :  ( 1 ) بچپن  ( 2 ) جوانی اور  ( 3 ) بڑھاپا۔ عُموماً انسان کا بچپن کھیل کُود میں گزرجاتا ہے ، جوانی کچھ بننے میں گزرتی ہے کہ مجھے کچھ بننا ہے ، کچھ کرنا ہے ، جبکہ بڑھاپے میں انسان مختلف بیماریوں اور جسم کی کمزوری کی وجہ سے بےبس ہوجاتا ہے اور ایسے موقع پر اُسے پیار محبت ، آرام و سکون اور دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے ، دینِ اسلام نے جہاں نماز ، روزہ ، زکوٰۃ ، حج ، کاروبار اور دیگر معاملات میں ہماری شرعی راہنمائی فرمائی ہے وہیں بوڑھوں کے مقام و مرتبے اور اُن کے ساتھ کس طرح پیش آنا ہے ، اسے بھی بیان کیا ہے اللہ پاک قراٰنِ کریم میں اپنی عبادت کرنے کے ساتھ ساتھ بوڑھے ماں باپ کی خدمت و عزت کرنے کا حکم دیتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے :  ( وَقَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِیَّاهُ وَبِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاؕ-اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ اَحَدُهُمَاۤ اَوْ كِلٰهُمَا فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِیْمًا ( ۲۳ )  وَاخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَقُلْ رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًاؕ ( ۲۴ ) ) ترجمۂ کنزالعرفان : اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو ، اگر تیرے سامنے ان میں سے کوئی ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے اُف تک نہ کہنا اور انہیں نہ جھڑکنا اور ان سے خوبصورت ، نرم بات کہنا۔ اور ان کے لئے نرم دلی سے عاجزی کا بازو جھکاکر رکھ اور دعا کر کہ اے میرے رب ! تو ان دونوں پر رحم فرما جیسا ان دونوں نے مجھے بچپن میں پالا۔[1] (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)  

بوڑھوں کی عزت کیجئے دینِ اسلام نے ہمیں بوڑھے والدین کے ساتھ ساتھ رشتے داروں اور معاشرے میں موجود دیگر بوڑھے حضرات کی بھی عزت کرنے کا حکم دیا ہے ، اللہ پاک کے آخری نبی محمدِ عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : بوڑھے مسلمان کی عزت کرنا اللہ پاک کی تعظیم میں سے ہے۔[2]حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک بوڑھا شخص حُضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے ملاقات کے لئے حاضر ہوا ، لوگوں نے اسے جگہ دینے میں دیر کی تو رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : وہ شخص ہم میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور ہمارے بڑوں کی عزت نہ کرے۔[3]امام طاؤس رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ چار شخصوں کی تعظیم کرنا سنّت ہے :  ( 1 ) عالِم  ( 2 ) بوڑھا  ( 3 ) حاکم اور  ( 4 ) باپ۔[4]

بوڑھوں کوترجیح دیجئے امام غزالی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : بوڑھوں کی عزت کا کمال درجہ یہ ہے کہ ان کی موجودگی میں ان کی اجازت کے بغیر نہ بولا جائے ، حضرت جابر بن عبداللہ  رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ جُہَیْنَہ قبیلے کا ایک وفدبارگاہِ رسالت میں حاضر ہوا اور اُن میں سے ایک نوجوان گفتگو کے لئے کھڑا ہوا تو پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : مَہْ فَاَیْنَ الْکَبِیْرُ یعنی تم ٹھہرو ، بڑا کہاں ہے۔[5]

بوڑھوں کی عزت کرکے اپنی عمر میں اضافہ کیجئے رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں : جو نوجوان کسی بوڑھے شخص کی اُس کی عمر کی وجہ سے عزت کرتا ہے تو اللہ پاک اُس کے بڑھاپے کے وقت ایسے شخص کو قائم فرما دے گا ، جو اُ س کی عزت کرے گا۔[6]  امام غزالی رحمۃُ اللہ علیہ یہ حدیث پاک نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ اس حدیث پاک میں لمبی عمر کی بشارت ہے اور اس سے معلوم ہوتا ہے کہ بوڑھوں کی عزت کرنے کی توفیق اسی شخص کوملتی ہے جس کے لئے اللہ پاک نے لمبی عمر کا فیصلہ فرما دیا ہے۔[7]

پیارے اسلامی بھائیو ! ہمیں بھی چاہئے کہ ہم دینِ اسلام کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے بوڑھوں کی عزت و احترام کریں ، اگر ہم گھر میں یا کہیں اور بیٹھے ہوں اور وہاں بوڑھے والدین یا دادا دادی یا کوئی بوڑھا رشتے دار یا کوئی بوڑھا اجنبی آجائے تو اُس کی عزت کرتے ہوئے کھڑے ہوجائیں ، اُن کو سلام کریں اور اُن سے بیٹھنے کا کہیں ، یونہی ہم کہیں جارہے ہوں اور راستے میں کوئی بوڑھا شخص ملے تو اُسے عزت دیتے ہوئے سلام کریں ، اُس کے پاس کوئی سامان ہو تو وہ سامان اُٹھا کر اُس کی مدد کردیں ، اسی طرح جب ہم بس ، ٹرین وغیرہ میں سفر کررہے ہوں اور کوئی بوڑھا آجائے اور بیٹھنے کی جگہ نہ ہو تو اُس کو اپنی جگہ پر بٹھا کر عزت دیں اور اُس کی دعائیں لیں ، حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اللہ پاک کی بارگاہ میں بوڑھے شخص کی دُعا زیادہ قبول ہوتی ہے ، اللہ کریم سفید داڑھی بالوں والے بندے کے پھیلے ہوئے ہاتھ خالی نہیں پھیرتا۔[8]

اللہ پاک ہمیں اسلام کی روشن تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے بوڑھے حضرات کی عزت ، ادب اور احترام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النّبیّٖن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ، ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی



[1] پ 15 ، بنیٓ اسرآءیل : 23 ، 24

[2] ابو داؤد ، 4/344 ، حدیث : 4843

[3] ترمذی ، 3/369 ، حدیث : 1926

[4] شعب الایمان ، 6/198 ، رقم : 7893

[5] احیاء العلوم ، 2/245- شعب الايمان ، 7/461 ، حدیث : 10996

[6] ترمذی ، 3/411 ، حدیث : 2029

[7] احیاء العلوم ، 2/245

[8] مراٰۃ المناجیح ، 6/516ملخصاً۔


Share

Articles

Comments


Security Code