آٹزم

انسان اور نفسیات

آٹزم ( Autism )

*ڈاکٹر زیرک عطّاری

محترم قارئین ! آج کے اس مضمون میں آپ ایک منفرد موضوع کے بارے میں جانیں گے۔ اور وہ موضوع ہے آٹزم۔ آٹزم کا تعلق بچّوں اور بڑوں دونوں سے ہے لیکن ہماری گفتگو کا موضوع صرف بچّے ہوں گے۔

آپ کو یہ جان کر شاید حیرانی ہو کہ آٹزم کوئی بیماری نہیں ہے ، یہ کچھ علامات کا مجموعہ ہے جو کہ زندگی کے پہلے سال سے ہی متأثر بچّے میں ظاہر ہونا شروع ہوجاتی ہیں اور وہ بچّہ اپنی پوری زندگی ان ہی علامات کے ساتھ گزارتا ہے۔ آٹزم سے متأثر بچے کا دماغ عام انسانوں کی نسبت مختلف انداز کام کرتا ہے۔

فِی الوقت آٹزم کا کوئی علاج نہیں ہے لیکن اگر بچپن میں آٹزم کی نشاندہی ہوجائے تو متأثر بچّے کو مخصوص قسم کی مدد کے تحت اس قابل بنایا جا سکتا ہے کہ وہ اپنی زندگی کافی حد تک نارمل شخص کی طرح گزار سکے۔ اور یہی وجہ ہے اس مضمون کو تحریر کرنے کی تاکہ اگر آپ کے خاندان یا دوست احباب میں کوئی ایسا بچّہ ہو جس میں آٹزم کی علامات موجود ہوں تو کسی ماہر معالج سے چیک اپ کروا کر ان کی بروقت مدد کی جائے۔

میڈیکل سائنس یہ نہیں جانتی کہ آٹزم کی وجہ کیا ہے ، یا یہ کس چیز کی وجہ بنتا ہے ؟

یہ ایک ہی خاندان کے لوگوں کو متأثر کر سکتا ہے لہٰذا بعض اوقات یہ بچّے میں اپنے والدین سے منتقل ہو جاتا ہے۔ آٹزم قوس وقزح کی طرح ہوتا ہے ، اس کا مطلب یہ ہے کہ آٹزم میں مبتلا ہر شخص مختلف ہوتا ہے۔

آٹزم میں مبتلاافراد 2 طرح کےہوتےہیں :

 ( 1 ) کچھ لوگوں کو معمولی مدد کی ضرورت پڑتی ہے یا کسی بھی مدد کی ضرورت نہیں پڑتی ہے۔

 ( 2 ) دوسرے وہ لوگ جن کو ہر روز کسی نہ کسی کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے اور اس مدد کے بغیر وہ خود مختار زندگی نہیں گزار سکتے۔

اب آتے ہیں ان علامات کی طرف جن کا کسی بچّے میں پایا جانا آٹزم کی نشاندہی کرتا ہے ، آسانی کی خاطر ان علامات کو 6 مخصوص حصوں میں بیان کیا جائے گا۔

 ( 1 ) دیگر لوگوں سے باہمی تعلق میں دشواریاں :

مثلاً * عام بول چال کو سمجھنا ان کے لئے مشکل ہوتا ہے * دوسرے لوگوں کے جذبات نہیں سمجھ پاتے * بات چیت کے دوران نظریں نہیں ملاتے * عام فہم اشارے ان کی سمجھ میں نہیں آتے * مُحاورات کو لفظی معنوں میں لیتے ہیں * آداب کا بالکل اِدراک نہیں ہوتا * اپنی باری کا انتظار نہیں کرتے * جیسے ہی کچھ بولنا ہو فوراً بول دیں گے * کون سی بات کہاں کہنی ہے اور کون سا کام کب کرنا ہے اس کا بھی اِدراک نہیں ہوتا جس کی وجہ سے والدین کو اکثر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے * دوست بنانا ان کے لئے ایک طرح سے ناممکن ہوتا ہے۔

 ( 2 ) بار بار دہرائے جانے والے افعال :

مثلاً * زندگی ایک طرح سے ان کے لئے غیر متعین ہوتی ہے۔ اس سے بچنے کے لئے وہ ہر کام ایک مخصوص روٹین میں کرتے ہیں ، روٹین میں تبدیلی ان کے لئے سخت کوفت کا باعث بنتی ہے * مخصوص چیزوں کا مخصوص انداز میں ہی استعمال کرنا ہے * مخصوص راستوں سے ہی گزر کر جانا ہے * ایک ہی طرح کا کھانا کھانا * ایک ہی طرح کے کپڑے یا جوتے پہننا * مخصوص قسم کے کارٹون یا پروگرامز بار بار دیکھنا * ایک ہی طرح کے گیمز کھیلنا وغیرہا * ایک آدھ قسم کے کھلونوں سے ہی کھیلنا * کھلونوں کو ترتیب وار رکھنا * ہاتھوں کو بار بار جھٹکنا یا جسم کو ایک ہی انداز میں ہلاتے رہنا۔

 ( 3 ) حواس خمسہ  ( Five senses )  کے حوالے سے پیچیدگیاں :

مثلاً * روشنی ، رنگ ، ذائقہ ، بو ، درجۂ حرارت ، ٹچ یا پھر درد کے حوالے سے ری ایکشن عجیب ہوتا ہے * عموماً رنگ برنگے کمرے یا زیادہ روشنی ان کو پریشان کر سکتی ہے * یوں ہی جب شور زیادہ ہو تو ایسا بچّہ پریشان یا بے چین ہوجائے گا * عموماً آٹزم کا شکار بچے اپنے گھر کے آرام دہ ماحول میں ہی رہنا پسند کرتے ہیں۔

 ( 4 ) کسی ایک کام میں کھوجانا :

 * آٹزم کا شکار بچّے عموماً کسی ایک شعبے میں اپنا خاص شوق رکھتے ہیں * کچھ بچّے اس ضمن میں اپنی خداداد صلاحیتوں کو بیدار کرلیتے ہیں اور کسی خاص مہارت میں ایک نام پیدا کرجاتے ہیں ، دنیا کے کئی ایسے مشہور لوگ ہیں جو آٹزم کا شکار ہیں۔

 ( 5 ) حد سے زیادہ بے چینی :

 * عموماً آٹزم کے شکار بچے بے چینی  ( Anxiety ) کا شکار رہتے ہیں * عموماً یہ بے چینی اس وقت ہوتی ہے جب ان کے مزاج کے خلاف کوئی بات ہوجائے یا * کسی نئی جگہ جانا ہو یا * روٹین سے ہٹ کر کوئی کام کرنا پڑجائے یا پھر * کوئی بات ان کی سمجھ میں نہ آ رہی ہو۔

 ( 6 ) اُودھم مچانا :

 * جب ان کو ذہنی کوفت کا سامنا ہو یا بے چینی بڑھ جائے تو یہ بچّے شور و غل کرنا شروع کر دیتے ہیں * الفاظ میں جارحیت یا پھر مار دھاڑ کا سہارا لینا * اپنے ہی جسم کو نقصان پہنچانا۔

اگر آپ کی فیملی یا جاننے والوں میں ایسا کوئی بچہ ہے جس میں مندرجہ بالا علامات پائی جاتی ہیں تو آپ ان کی پہلے تشخیص کروائیں۔ اس کے لئے یا تو کسی چائلڈ اسپیشلسٹ یا پھر کسی ماہر نفسیات سے رجوع کریں۔ آٹزم کی کوئی دوائی نہیں لیکن بے چینی کا علاج دوا کے ذریعے ممکن ہوسکتا ہے۔

آٹزم کے علاج میں بنیادی طور پر بچّے کو اس کی سمجھ کے مطابق نئی چیزیں سکھائی جائیں ، اس کے لئے والدین کا طبی ماہرین سے تربیت لے کر اپنے بچوں کی تربیت کرنا ایک لازمی جُز ہے۔ اسکول میں آنے والے مسائل کو سنبھالنا پڑتا ہے ، آٹزم کے شکار اکثر بچے اپنی زندگی ایک اچھے انداز سے گزار سکتے ہیں۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* ماہر نفسیات ، U.K


Share

Articles

Comments


Security Code