مدنی مذاکرے کے سوال جواب
ماہنامہ فیضانِ مدینہ جولائی2023
حضرتِ سَیِّدُنا عثمانِ غنی کو ”جامعُ القراٰن“ کہنے کی وجہ
سُوال : امیرُ المؤمنین حضرتِ سَیِّدُنا عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ کو ”جامعُ القراٰن“ کىوں کہا جاتا ہے ؟
جواب : حضرتِ سَیِّدُنا عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ کو ”جامعُ القراٰن“ کہنے کى وجہ بیان کرتے ہوئے اعلىٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہ علیہ فتاویٰ رضویہ ، جلد 26 ، صفحہ نمبر441 پر لکھتے ہیں : اصل جمعِ قرآن تو بحکمِ ربُّ العزت حسبِ ارشاد حضور پُرنور سىّدُ الاسیاد صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وسلَّم ہولىا تھا سب سُوَر ( یعنی سورتوں ) کا یکجا کرنا باقی تھا ( ىعنى اللہ پاک کے حکم اور سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے فرمان کے مطابق اصل قراٰنِ کریم جمع ہوچکا تھا لیکن ابھی سارى سورتوں کا اىک جگہ پر جمع کرنا باقى تھا جو ) امیرُالمؤمنین صدىقِ اکبر نے بمشورۂ امیرُ المؤمنین فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہما کىا ، پھر اسی جمع فرمودۂ صدىقى کى نقلوں سے مصاحف بنا کر امیرُ المؤمنین عثمانِ غنى نے بمشورۂ امیرُالمؤمنین مولا على رضی اللہ عنہما بلادِ اسلام میں شائع کئے اور تمام اُمّت کو اصل لہجۂ قرىش پر مجتمع ( جمع ) ہونے کى ہداىت فرمائى ( کہ وہ قرىشى لہجے مىں قراٰنِ کرىم کى تلاوت کرىں ) اس وجہ سے وہ جناب ( یعنی حضرت عثمانِ غنى رضی اللہ عنہ ) ”جامعُ القرآن“ کہلائے ورنہ حقىقۃً جامعُ القرآن ربُّ العزت تعالیٰ شانُہ ہے۔
( مدنی مذاکرہ ، بعد نمازِ تراویح ، 21رمضان شریف 1441ھ )
انسان پہلے فرض حج ادا کرے یا بیٹی کی شادی ؟
سُوال : کسی کے پاس اتنے پیسے آگئے کہ حج فرض ہوگیا اور اس کی بچی بھی جوان ہے اب وہ بچی کی شادی کرے یا اس کے لئے حج کرنا لازم ہے ؟
جواب : اگر حج کی اِستطاعت ہے اور دِیگر شرائط بھی پائی جا رہی ہوں تو حج فرض ہو گیا۔اب وہ بیٹی کی شادی کے لئے نہیں رُکےگا بلکہ حج کرے گا۔ شادیوں کے خرچے لوگوں نے اپنے طور پر بڑھا رکھے ہیں ورنہ شادیوں میں اتنا خرچہ نہیں ہوتا۔
( مدنی مذاکرہ ، 5ربیع الاوّل1441ھ )
دَم ادا کرنے کا ایک طریقہ
سُوال : اگر کسی کو زندگی میں ایک بار حج یا عمرے کے لئے جانے کی توفیق ملی ہو اور وطن واپسی کے بعد اُسے یہ پتا چلے کہ فلاں کام کرنے کی وجہ سے مجھ پر دَم[1]واجب ہو گیا تھا اب وہ کیا کرے ؟
جواب : اگر وہاں جاکر دَم ادا کرنے کی اِستطاعت نہیں تو کسی جاننے والے کو فون کرکے یا کسی حج و عمرے پر جانے والے کے ذَریعے اپنی طرف سے دَم ادا کروایا جا سکتا ہے۔ ( کیوں کہ دَم حُدودِ حرم کے اندر ہی دینا ضروری ہے۔ )
( مدنی مذاکرہ ، بعد نمازِ تراویح ، 28رمضان شریف 1441ھ )
اِحرام کو گھریلو اِستعمال میں لانا کیسا ؟
سُوال : میرے پاس دو اِحرام ہیں ، کیا میں انہیں گھر کے کسى کام مىں اِستعمال کر سکتا ہوں ؟
جواب : وہ اِحرام آپ کی ملکیت ہیں ، لہٰذا جس کام میں چاہیں اِستعمال کیجئے ، لیکن یادرہے ! اُن اِحرام کو مکے مدىنے کى ہواؤں نے چوما ہوگا ، لہٰذا اُن سے فرش پر پوچا لگانا ، کھڑکیوں وغیرہ کی دُھول مٹی جھاڑنا مناسب نہیں۔ مشورہ ہے کہ ان سے اىسا کام لیں جو بے ادَبى نہ کہلائے۔ ( مدنی مذاکرہ ، بعد نمازِ عصر ، 24رمضان شریف 1441ھ )
کیا اذانِ فجر کے بعد تہجد ادا کر سکتے ہیں ؟
سُوال : کیا فجر کی اذان کے بعد تہجد ادا کرسکتے ہیں ؟
جواب : اگر فجر کا وقت ہوچکا ہے تو تہجد نہیں پڑھ سکتے چاہے اذان ہوئی ہو یا نہ ہوئی ہو ، اگر پڑھی بھی تو سنَّتِ فجر کے قائم مقام ہو جائے گی۔ ( بہار شریعت ، 1 / 664 ) یاد رَکھئے ! رات کے نوافل کا وقت صبح صادق سے پہلے پہلے تک ہے ، اس کے بعد طلوعِ آفتاب تک سِوائے سنَّت فجر کے کوئی نوافل نہیں پڑھ سکتے۔ ( بہار شریعت ، 1 / 455 ) طلوعِ آفتاب کے20مِنَٹ بعد نوافل پڑھ سکتے ہیں۔ دو رَکعت نفل پڑھے اور یہ گمان تھا کہ فجر طلوع نہ ہوئی بعد کو معلوم ہوا کہ طلوع ہو چکی تھی تو یہ رَکعتیں سنَّتِ فجر کے قائم مقام ہو جائیں گی۔
( مدنی مذاکرہ ، 9ربیع الاوّل1441ھ )
اچھے کاموں پر بچوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے
سوال : چھوٹے بچوں کی حوصلہ افزائی کس طرح کرنی چاہئے ؟
جواب : چھوٹے بچوں کی حوصلہ افزائی ہر جائز طریقہ سے کی جاسکتی ہے مثلاً جو چیز بچے کو پسند ہے وہ اُسے تحفے میں دے دی جائے اِس سے بھی اُس کی حوصلہ افزائی ہو جائے گی۔ اگر بچّہ کوئی اچّھا کام کر رہا ہے تو اس میں خواہ مخواہ کسی طرح کا کوئی نُقص ( یعنی خامی ) نہ نکالیں بلکہ اسے اس کام پر شاباش دیجئے ، اِس سے وہ اور بھی اچھے کام کرنے کی کوشش کرے گا۔ اِس کے برعکس اگر اچھے کام پر بچے کو شاباش نہیں دی گئی تو ہو سکتا ہے کہ وہ آئندہ ایسے اچھے کام نہ کرے۔ البتہ غلط کام پر کبھی بھی بچے کی حوصلہ افزائی نہ کریں مثلاً بچہ قاعدہ پڑھ رہا ہے اور ایک حرف دُرُست پڑھا ہے لیکن باقی غَلَط پڑھ رہا ہے تو اس پر اسے شاباش نہ دیں بلکہ اسے مزید کوشش کرنے کا کہیں۔بچے کو غلط پڑھنے پر ڈانٹیں بھی نہیں کہ اس طرح شاید وہ کبھی بھی نہ پڑھے ، ہر بار کی ڈانٹ مفید ہو یہ ضَروری نہیں لہٰذا بچے کو ڈانٹنا نہیں چاہئے کہ تم نے غلط پڑھا ہے۔بعض قاری صاحبان بچوں پر فُضول غصہ کرتے رہتے ہیں ، انہیں ایسا نہیں کرنا چاہئے۔ ( مدنی مذاکرہ ، بعد نمازِ تراویح ، 29رمضان شریف 1441ھ )
شوہر کا بیوی کو تحفہ دے کر واپس لینا کیسا ؟
سُوال : شوہر نے اپنی بیوی کو تحفہ دیا ، پھر غصہ میں ساری چیزیں واپس لے کر اپنی ماں یا بہن کو دے دیں ، بیوی یہ سوچ کر خاموش رہی کہ جھگڑا نہ ہو ، یہ ارشاد فرمائیے کہ شوہر کا ایسا کرنا کیسا ؟ نیز کیا شوہر کو بیوی کی دل آزاری کا گناہ ملے گا ؟
جواب : شوہر نے تحفہ دیا ، بیوی نے قبول کر کے اس پر قبضہ کر لیا تو بیوی اس چیز کی مالِکہ بن گئی ، اب شوہر اسے واپس نہیں لے سکتا ، یاد رہے ! حدیثِ پاک میں ہے : تحفہ دے کر واپس لینے والااس کتے کی طرح ہے جو الٹی کر کے چاٹ لے۔ ( مسلم ، ص676 ، حدیث : 4176 ) ہاں ! بیوی خود اپنی مرضی سے دے تو حرج نہیں ، لہٰذا شوہر کو چاہئے کہ توبہ کرے اور جو مال چھینا ہے اسے واپس کر کے بیوی سے معافی بھی مانگے کہ اس کی دل آزاری ہوئی ہے۔ گھر کے افراد مثلاً ماں باپ ، بہن بھائی ، میاں بیوی وغیرہ ایک دوسرے کا موبائل وغیرہ چیک نہ کیا کریں نہ بغیر اجازت استعمال کریں کہ اس سے گھر میں بد امنی کی فَضا پھیل سکتی ہے۔ ہاں ! بعض چھوٹی چھوٹی چیزیں ایسی ہوتی ہیں جنہیں بغیر اجازت بھی استعمال کر لینے میں حرج نہیں سمجھا جاتا ، اس میں حرج نہیں۔
( مدنی مذاکرہ ، بعد نمازِ تراویح ، 10رمضان شریف 1441ھ )
[1] دَم یعنی ایک بکرا۔ اس میں نَر ، مادہ ، دُنبہ ، بھیڑ ، نیز گائے یا اُونٹ کا ساتواں حصّہ سب شامل ہیں۔ ( رفیقُ الحرمین ، ص260 )
Comments