بچوں  کے سامنے کردار

ماں باپ کے نام

بچوں کے سامنے کردار

*مولانا ابوالنورراشد علی عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جولائی2023

نمازِ جمعہ کے بعد کھانا کھایا اور سنّتِ قیلولہ کی ادائیگی کے لئے لیٹ گیا۔ تھوڑی دیر لیٹا مگر نیند نہ آئی اور ننھی گڑیا ہانیہ نور  ( عمر : 4سال ) کے ساتھ کچھ باتیں کرنے کو جی چاہا  چنانچہ  لیٹے لیٹے ہی اسے  آواز دی۔

جی بابا جان ، ہانیہ بھاگتی ہوئی میرے کمرے میں آئی۔ میں نے اسے اٹھایا اور ساتھ لٹاتے ہوئے بولا : میری   بِٹّیا ! آؤ ہم کچھ دیر سو جائیں۔

گڑیا بولی : بابا جان ابھی تو صبح ہے ، رات کوئی ہوئی ہے ؟ دراصل ننھی ہانیہ کی ڈکشنری میں دو ہی اوقات ہیں ، صبح اور رات۔ دن کا اجالا موجود ہے خواہ فجر کے بعد کا وقت ہو یا مغرب سے پہلے کا ، ہانیہ اسے صبح کہتی ہے جبکہ اندھیرا چھانے سے صبح ہونے تک رات کہتی ہے ، دوپہر ، سہ پہر ، شام یہ کچھ بھی نہیں کہتی۔

اسی لئے نمازِ جمعہ کے بعد کے وقت کو بھی اس نے صبح کہا بہرکیف میں نے اسے بولا کہ  کوئی بات نہیں بس تھوڑی دیر نیند کرنی ہے۔

وہ اپنی نیم توتلی زبان میں  فوراً بولی : بابا جان ! میری کتاب میں دوسری حدیث  میں ہے کہ صبح کے وقت سونا روزی کو روک دیتاہے۔

محترم والدین ! دوپہر کے وقت آرام کرنا   یعنی قیلولہ اگرچہ سنّت ہے لیکن   میں نے حیرت اور خوشی سے گڑیا کو چوما ، پیار کیااور کھیلنےکے لئے بھیج دیا۔   میں سوچتا رہا کہ یہ چھوٹی سی گڑیا ہے    مگر اس نے اسکول کے سبق میں پڑھی ہوئی حدیث پاک کو کتنا ذہن میں بٹھا رکھا ہے کہ میری بات پر اسی حدیثِ پاک کی روشنی میں نوٹس بھی لیا !

بچے ہمارے انداز و کردار کو بہت نوٹ کرتے ہیں۔ ہمارا اٹھنا بیٹھنا ، گفتگو کرنا ، سونا جاگنا الغرض ہر وہ کام جو بچوں کے سامنے ہوتا ہے بچے اس سے سیکھتے ہیں۔ انہی کاموں میں سے ایک صبح کے وقت نمازِ فجر کے لئے نہ جاگنا اور سوتے رہنا بھی ہے۔ خاص طور پر چھٹی کے دن بہت دیر تک سونا قابلِ توجہ ہے۔

 حديث كی کتاب ” مسند امام احمد بن حنبل “ اور  ” شعب الایمان “ میں ایک حدیث ہے : الصُّبْحَةُ تَمْنَعُ الرِّزْقَ یعنی صبح کے وقت سونا رزق کو روک دیتا ہے۔ ( مسند احمد ، 1 / 158 ، حدیث : 530- شعب الایمان ، 4 / 180 ، حدیث : 4731 )  ایک اور حدیث پاک میں ہے ، خاتونِ جنّت  سیّدہ فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم صبح کے وقت میرے پاس سے گزرے ، میں اس وقت  لیٹی ہوئی تھی تو آپ نے اپنے پاؤں مبارک سے مجھے ہلایا اور فرمایا : اے میری بیٹی ! کھڑی ہوجاؤ ! اپنے رب کے رزق کے لئے حاضر ہوجاؤاور غفلت والوں میں سے نہ ہو ، بے شک اللہ پاک  طلوعِ فجر سے طلوعِ شمس کے درمیان  لوگوں میں رزق تقسیم فرماتا ہے۔

  ( شعب الایمان ، 4 / 181 ، حدیث : 4735 )

عظیم بزرگ بُرھانُ الدّین زَرْنُوجی رحمۃُ اللہ علیہ  لکھتے ہیں کہ صبح کے وقت سونا بھی رزق سے محرومی کا سبب بنتاہے اور بہت زیادہ سونے کی عادت بھی فقر و   محتاجی کو پیدا کرتی ہے۔  ( تعلیم المتعلم ، ص123 )

فقہائے کرام نے صبح کے وقت سونے کو مکروہ لکھا ہے جیسا کہ فتاویٰ عالمگیری میں ہے : وَيُكْرَهُ النَّوْمُ فِي اَوَّلِ النَّهَار یعنی دن کے اول حصے میں سونا مکروہ ہے ۔ ( فتاویٰ عالمگیری ، 5 / 376 )

دارُالافتاء اہلِ سنّت ( دعوتِ اسلامی )  کے فتویٰ نمبر WAT-1209  میں ہے :   نماز فجر کے بعد بغیر کسی ضرورت کے سونے کو فقہاء کرام نے مکروہ لکھا ہے نیز احادیث مبارکہ میں  اس وقت  ( صبحِ صادق سے طلوعِ شمس تک ) کے متعلق فرمایا گیا ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ مخلوق میں رزق تقسیم فرماتا ہے  لہٰذا  اس وقت میں سونے والا غافلین میں سے ہوجاتا ہے۔

محترم والدین ! ان روایات اور فقہی جزئیات سے یہ بھی پتا چلا    کہ رزق کی تنگی اور بےروزگاری کا ایک سبب  بلا ضرورت صبح کے وقت سوتے رہنا بھی ہے۔ چنانچہ صبح فجر میں اٹھنے ، نمازِ فجر اداکرنے اور طلوعِ آفتاب تک جاگتے رہنے کی کوشش کریں تاکہ بچے آپ کے اس انداز سے یہی سیکھیں۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*  فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ، نائب ایڈیٹر ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code