دارُالافتاءاہلِسنّت
*مفتی محمد قاسم عطّاری
ماہنامہ فیضان مدینہ جولائی2023
( 1 ) مقتدی امام کے قیام کے دوران نماز میں شریک ہو تو ثنا پڑھے یا نہیں ؟
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر مقتدی امام کے قیام کے دوران نماز میں شریک ہو تو اُسے ثنا یعنی ” سُبْحٰنَکَ اللّٰھُمَّ۔۔۔الخ “ پڑھنی چاہئے یا نہیں ؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اگر مقتدی اُس وقت نماز میں شریک ہوا کہ امام صاحب بلند آواز سے سورۃُ الفاتحہ کی تلاوت شروع کر چکے ہیں تو اُسے حکم یہ ہے کہ تکبیرِ تحریمہ کہہ کر ہاتھ باندھے اور خاموشی اور توجہ کے ساتھ قرآنِ پاک کی تلاوت سماعت کرے۔ اب ” ثنا “ پڑھنے کی اجازت نہیں ، البتہ اگر امام صاحب آہستہ قراءت کر رہے ہیں ، جیسا کہ ظہر اور عصر کی نماز میں آہستہ تلاوت کی جاتی ہے یا جہری نماز ہی تھی ، لیکن ابھی امام صاحب نے قراءت شروع نہیں کی تو مقتدی کو چاہئے کہ تکبیرِ تحریمہ کے بعد ثنا پڑھ لے۔
وَاللہ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
( 2 ) مَردوں کا مردانہ ہیئر بینڈ استعمال کرنا کیسا ؟
سوال : کیافرماتےہیں علمائےدین ومفتیانِ شرعِ متین اس بارےمیں کہ مردانہ ہیئر بینڈ ( Hairband ) جن کا آج کل رواج ہے وہ مردوں کا استعمال کرنا کیسا ؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اولاً یہ بات ذہن نشین رکھیں کہ مرد کے لئے کندھوں تک بال بڑھانے کی اجازت ہے ، لیکن کندھوں سے نیچے بال بڑھانا ، ناجائز و حرام ہے کہ اس میں عورتوں کے ساتھ مشابہت ہے۔ اسی طرح مردكا اپنے بالوں پر ہیئر بینڈ ( Hairband ) لگانا بھی عورتوں کے ساتھ مشابہت کی وجہ سے ناجائز و حرام ہے کہ حدیثِ مبارک میں عورتوں کے ساتھ مشابہت اختیار کرنے والے مردوں پر لعنت کی گئی ہے۔نیز اس کی ممانعت کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہمارے معاشرے میں یہ فساق میں رائج ہے اور فساق کے ساتھ مشابہت والی وضع قطع اختیار کرنا بھی ممنوع ہوتی ہے ، لہٰذا مردوں کا اپنے بالوں کے لئے ہیئر بینڈ کا استعمال کرنا ، ناجائز و حرام ہے۔
اور جہاں تک مردانہ ہیئر بینڈ کی بات ہے ، تو اس کے متعلق عرض ہے کہ لوگوں میں جو ہیئر بینڈ مردانہ کے نام سے رائج ہیں ، ایسا نہیں کہ ” وہ عورتیں نہیں پہنتیں اور وہ محض مَردوں کے ساتھ خاص ہیں “ ، بلکہ مشاہدہ ہے کہ عورتیں بھی اپنے بالوں کو سنبھالنے یا سنوارنے کے لئے اس طرح کے ہیئر بینڈ استعمال کرتی ہیں ، جو مرد حضرات مردانہ سمجھ کر لگاتے ہیں۔ نیز ہیئر بینڈ اپنی اصلِ وضع ( بناوٹ ) کے اعتبار سے بھی عورتوں کے لئے بنایا گیا ہے ، تو محض اسے مردانہ کہہ دینے سے زنانہ مشابہت ختم نہیں ہو گی ، بلکہ عام طور پر جس مرد نے بالوں پر ہیئر بینڈ لگایا ہو ، تو لوگ اسے عجیب نگاہوں سے دیکھتے اور اس کی حالت کو زنانہ وضع قطع ہی شمار کرتے ہیں۔
نیز اگر بالفرض کوئی ایسا ہیئر بینڈ مارکیٹ میں ہو کہ جو خاص طور پر مردانہ ہو ، تو اگرچہ اس صورت میں عورتوں کے ساتھ تشبہ والا معنیٰ نہ پایا جائے ، لیکن پھر بھی ممانعت کا حکم باقی رہے گا اور اس کی وجہ ” فساق کے ساتھ مشابہت “ ہے یعنی ہمارے ہاں فساق و فجار لڑکے ہی اپنے بالوں پر ہیئر بینڈ لگاتے ہیں ، لہٰذا وہ مردانہ ہیئربینڈ بھی لگانے کی اجازت نہیں ہو گی۔
وَاللہ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
( 3 ) امام رکوع میں ہو تو مقتدی جماعت میں کیسے شامل ہو ؟
سوال : کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ امام کو رکوع میں پایا ، تو کیا مقتدی کو اللہ اکبر کہنے کے بعد ایک بار سبحٰن اللہ کہنے کی مقدار کھڑے رہنا واجب ہے ؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جب امام رکوع میں ہو اور کوئی مقتدی جماعت میں شامل ہونا چاہے تو اس کے لئے طریقہ یہ ہے کہ کھڑے ہونے کی حالت میں تکبیر کہےاور ثنا پڑھے جبکہ امام کی حالت معلوم ہو کہ اتنی دیر رکوع میں لگا دے گا کہ مقتدی کو رکوع مل جائے گا اوراگر امام کی حالت معلوم نہ ہو یا یہ احتمال ہو کہ امام رکوع سے سر اٹھالے گاتو کھڑے ہونے کی حالت میں تکبیر ِتحریمہ کہنے کے فوراً بعد رکوع میں چلا جائے ، کھڑے ہونے کی حالت میں تکبیر کہہ لینے کے بعدایک بار سبحٰن اللہ کہنےکی مقدار کھڑے رہنا واجب نہیں۔
البتہ تکبیر تحریمہ کھڑے ہونے کی حالت میں کہنا لازم ہے ، لہٰذا اگر تکبیرتحریمہ اتنا جھکتے ہوئے کہی کہ تکبیر ختم ہونے سے پہلے اتنا جھک گیا کہ ہاتھ پھیلائیں توگھٹنے تک پہنچ جائیں تونماز نہ ہوگی۔اور یہ بھی یاد رہے کہ کھڑے کھڑے تکبیر تحریمہ کہنے کے بعد تکبیر رکوع کہتے ہوئے ، رکوع میں چلا جائے کہ یہ تکبیر کہنا سنّت ہے ۔
وَاللہ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
( 4 ) بچوں کی رال کپڑوں پر لگ جائے تو۔۔۔
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ بچوں کے منہ سے مخصوص لیکوڈ سا نکلتا ہے ، جسے ہمارے ہاں ” رال “ کہا جاتا ہے ، اگر کسی شخص نے بچے کو اٹھایا اور بچے کے منہ سے رال نکل کر کپڑوں پر لگ گئی ، تو کیا ان کپڑوں میں نماز پڑھ سکتے ہیں یا کپڑے تبدیل کر کے نماز پڑھنا ضروری ہے ؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
بچے کے منہ سے نکلنے والی رال پاک ہے ، اگر کپڑوں پر لگ جائے ، تو کپڑے پاک ہی رہیں گے اور ان میں نماز ادا کرنے میں شرعاً کوئی حرج نہیں۔
مسئلہ کی تفصیل یہ ہے کہ انسان کے منہ سے نکلنے والی رال تھوک سے بنتی ہے اور انسانی تھوک پاک ہے ، نیز فقہائے کرام نے صراحت فرمائی ہے کہ اگر نیند کی حالت میں کسی شخص کے منہ سے رال بہے اور کپڑوں پر لگ جائے ، تو کپڑے پاک ہی رہیں گے ، خواہ یہ رال پیٹ سے ہی آئی ہو اور اس سے بدبو بھی آ رہی ہو ، پھر بھی پاک ہے ، لہٰذا اگر بچے کے منہ سے رال نکلی اور کپڑوں پر لگ گئی ، تو اس سے کپڑے ناپاک نہیں ہوں گے اور جب کپڑے پاک ہیں ، تو ان میں نماز ادا کرنے میں بھی شرعاً کوئی حرج نہیں البتہ نماز میں نظافت کا خیال رکھنا چاہئے۔
وَاللہ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* نگرانِ مجلس تحقیقات شرعیہ ، دارالافتاء اہل سنّت ، فیضان مدینہ کراچی
Comments