اسلام اور عورت
اَدلے کا بدلہ
*اُمِّ میلاد عطّاریہ
ماہنامہ فیضانِ مدینہ دسمبر 2022ء
رشتے دار اللہ پاک کی طرف سے ہمارے لئے بہت بڑی نعمت ہیں ، دُکھ سُکھ میں ہمارے کام آتے ہیں اور ان کی وجہ سے زندگی کے بہت سے معاملات میں ہم آسانی ، سکون اور خوشی محسوس کرتے ہیں ، نیز ہم جب کبھی کسی مشکل میں پھنس جاتے ہیں تو اس وقت بھی بارہا یہی رشتے دار اللہ پاک کی عطا سے ہماری مدد کرکے ہماری پریشانی ختم کرنے کا ذریعہ بنتے ہیں ، رشتے داروں کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایاجا سکتا ہے کہ قراٰنِ کریم اور احادیثِ مبارکہ میں بہت سے مقامات پر رشتے داروں کی عظمت اور حقوق کو بیان کیا گیا ہے ، لیکن صورتِ حال تب بگڑتی ہے جب رشتے دار اسلامی تعلیمات سے ہٹ جائیں اور شیطان کے بہکاوے میں آکر اپنے دوسرے رشتے داروں سے حسد کرنا اور ان کے بارے میں بُرا چاہنا شروع کردیں ، ایسی صورت میں یہ نعمت زحمت میں تبدیل ہوجاتی ہے ، ہر ایک کو ایسی باتوں سے بچنا ضروری ہے تاکہ خودکو بھی اور دوسروں کو بھی نقصان سے بچایا جا سکے۔ چنانچہ یہاں چند ایسی مثالیں اور عادات بیان کی جارہی ہیں جن میں بہت سے افراد مبتلا ہیں ، ان عادات کوپڑھ کران سے بچنے کی کوشش کریں۔
( 1 ) بعض رشتے داروں میں اور بالخصوص خواتین میں ایک بہت بڑی خرابی یہ پائی جاتی ہے کہ وہ اپنا دوسروں کے ساتھ موازنہ ( Comparison ) شروع کردیتی ہیں ، مثلاً فلاں عورت نے اسے سلام کیا ، مجھے سلام کیوں نہیں کیا ، یا مجھے پہلے سلام کیوں نہیں کیا ، اس نے فلانی کودعوت تو دی مجھے دعوت کیوں نہیں دی ، یا مجھے کم افراد کی دعوت دی ، اس کو زیادہ کی دعوت دی ، یا فلانی نے ان کو اپنے گھر دعوت میں بلایا ہمیں کیوں نہیں بلایا ، اس نے مجھے کم دیا ، اس کو زیادہ دیا ، مجھے اہمیت نہ دی اسے اہمیت دی ، اس طرح کی باتوں پر بہت بڑا ہنگامہ کھڑا کردیا جاتا ہےاور پھر کینے اور دشمنی میں جان بوجھ کر ان کے ساتھ بھی ایسا ہی معاملہ کیا جاتا ہےاور ان کو رُسوا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اور کئی مرتبہ لڑجھگڑ کررشتے داروں سے تعلقات ختم کردیئے جاتے ہیں جو کہ سَراسَر غیر اسلامی طریقہ اور بہت سی برائیوں کا مجموعہ ہے ، حالانکہ بد ظن ہونے والی خاتون کو چاہئے تھا کہ اس کے بارے میں حسنِ ظن رکھ لیتی تو پھر فساد پیدا ہی نہ ہوتا ، لیکن افسوس فوراً شیطان کے بہکاوے میں آکر رشتے داریاں ختم کردی جاتی ہیں جو کہ نہ اللہ پاک کو پسند ہے اور نہ ہی کوئی فائدہ مند بات ( 2 ) بعض رشتہ دار خواتین کسی گھر میں جاکر ان سے ان کی کمزور باتیں اُگلواتی ہیں اور بظاہر ان کے سامنے افسوس کا اظہار بھی کرتی ہیں اور پھرپورے خاندان میں ان کے عیبوں کو اُچھالتی ہیں ، یہ انتہائی گھٹیا حرکت ہے ! ( 3 ) بعض خواتین ایک کے پاس دوسری کی برائیاں کرکے انہیں آپس میں لڑوانے کی کوشش کرتی ہیں ( 4 ) امیر رشتے داروں کی آؤ بھگت اور غریب رشتے داروں کو خاطر میں نہ لانا بھی انتہائی غیر مناسب حرکت اور دلوں میں نفرت کا بیج بودینے کے مترادف ہے ( 5 ) غیروں سے بہت اچّھا برتاؤ کرنا لیکن اپنے رشتے داروں کو نیچا دکھانا بھی نہایت غیر اخلاقی حرکت ہے۔ ایسی خواتین کو چاہئے کہ اپنی ان بُری عادتوں سے فوراً باز آجائیں ، اللہ پاک سے ڈریں اور سچی توبہ کریں ، نیز یاد رکھیں کہ اللہ پاک کی پکڑ بہت سخت ہے ، آج جیسا ہم کسی کے ساتھ کریں گی کل ویسا ہی ہمارے ساتھ بھی ہوسکتا ہے۔اللہ پاک ہمیں اس طرح کی تمام عادتوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* نگران عالمی مجلس مشاورت دعوتِ اسلامی اسلامی بہن
Comments