نارِ جہنم سے بچیں اور بچائیں

تفسیر قراٰنِ کریم

نارِ جہنم سے بچیں اور بچائیں

*مفتی محمد قاسم عطّاری

ماہنامہ فیضان مدینہ دسمبر 2022

ارشادِ باری تعالیٰ ہے : (یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا وَّ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ عَلَیْهَا مَلٰٓىٕكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا یَعْصُوْنَ اللّٰهَ مَاۤ اَمَرَهُمْ وَ یَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْنَ ( ۶ ) ) ترجمہ : اے ایمان والو ! اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں ، اس پر سختی کرنے والے ، طاقتور فرشتے مقرر ہیں جو اللہ کے حکم کی نافرمانی نہیں کرتے اور وہی کرتے ہیں جو انہیں حکم دیا جاتا ہے۔ ( پ28 ، التحریم : 6 ) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

تفسیر : اس آیتِ مبارکہ میں ہر مؤمن کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ وہ خود کو اوراپنے اہلِ خانہ کو جہنم کی آگ سے بچا ئے ، اس کا خلاصہ یہ ہے کہ اے ایمان والو ! اللہ تعالیٰ اورا س کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی فرمانبرداری اختیار کرکے ، عبادتیں بجالاکر ، گناہوں سے باز رہ کر ، اپنے گھر والوں کو نیکی کی ہدایت اور بدی سے ممانعت کرکے اور انہیں علم و ادب سکھاکر اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کواس آگ سے بچاؤ جو بہت ہی شدید حرارت والی ہے ، اس کا ایندھن نارِ دنیا کی طرح لکڑی وغیرہ نہیں بلکہ  ( کافر )  آدمی اور پتھر  ( کے بت وغیرہ )  ہیں اور اس پر ایسے فرشتے مقرر ہیں جو جہنمیوں پر سختی کرنے والے اور انتہائی طاقتور ہیں ، وہ اللہ تعالیٰ کے حکم کی نافرمانی نہیں کرتے اور وہی کرتے ہیں جو انہیں حکم دیا جاتا ہے۔ ( تفسیر خازن ، 4 / 287 ، تفسیر مدارک ، ص1258 )

ہر مسلمان پر اپنے اہلِ خانہ کی اسلامی تعلیم وتربیت لازم ہے : اس آیت سے معلوم ہواکہ جہاں مسلمان پر اپنی اصلاح کرنا ضروری ہے وہیں اہلِ خانہ کی اسلامی تعلیم و تربیت کرنابھی اس پر لازم ہے ، لہٰذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ اپنے بیوی بچوں اور گھر میں اپنے ماتحت تمام افرادکو اسلامی احکامات کی تعلیم دے یا دلوائے یونہی اسلامی تعلیمات کے سائے میں ان کی تربیت کرے تاکہ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی جہنم کی آگ سے محفوظ رہیں۔ ترغیب کے لئے یہاں اہلِ خانہ کی اسلامی تربیت کرنے اور ان سے احکامِ شرعیہ پر عمل کروانے سے متعلق3اَحادیث ملاحظہ ہوں :

 ( 1 )  تم میں سے ہرشخص نگہبان ہے اور ہر ایک سے اس کے ماتحتوں کے بارے میں سوال کیا جائے گا ، چنانچہ حاکم نگہبان ہے ، اس سے اس کی رعایا کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ آدمی اپنے اہلِ خانہ پر نگہبان ہے ، اس سے اس کے اہلِ خانہ کے بارے سوال کیا جائے گا۔عورت اپنے شوہر کے گھر میں نگہبان ہے ، اس سے ا س کے بارے میں پوچھا جائے گا ، خادم اپنے مالک کے مال میں نگہبان ہے ، اس سے اس کے بارے میں سوال ہو گا ، آدمی اپنے والد کے مال میں نگہبان ہے ، اس سے اس کے بارے میں پوچھا جائے گا ، الغرض تم میں سے ہر شخص نگہبان ہے اس سے اس کے ماتحتوں کے بارے میں سوال ہوگا۔

 ( بخاری ، 1 / 309 ، حدیث : 893 ملتقطاً )

 ( 2 )  اپنی اولاد کو سات سال کی عمر میں نماز پڑھنے کا حکم دو اور جب وہ دس سال کے ہو جائیں تو انہیں مار کر نماز پڑھاؤ اور ان کے بستر الگ کر دو۔ ( ابو داؤد ، 1 / 208 ، حدیث : 495 )  

 ( 3 )  اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم فرمائے جو رات میں اُٹھ کر نماز پڑھے اور اپنی بیوی کو بھی  ( نماز کے لئے )  جگائے ، اگر وہ نہ اُٹھے تو اس کے منہ پر پانی کے چھینٹے مارے۔اللہ تعالیٰ اس عورت پر رحم فرمائے جو رات کے وقت اٹھے ، پھرنماز پڑھے اور اپنے شوہر کو جگائے ، اگر وہ نہ اٹھے تو اس کے منہ پر پانی کے چھینٹے مارے۔

( ابو داؤد ، 2 / 48 ، حدیث : 1308 )

پانی کے چھینٹے مارنے کی اجازت اُس صورت میں ہے جب جگانے کے لئے بھی ایسا کرنے میں خوش طبعی کی صورت ہو یا دوسرے نے ایسا کرنے کا کہا ہو۔نیزیہاں اسی آیت سے متعلق ایک حکایت ملاحظہ ہو ، چنانچہ حضرت منصور بن عمار رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : میں نے حج کیااور  ( سفر کے دوران )  کوفہ کے ایک سرائے میں ٹھہرا ، پھر میں ایک اندھیری رات میں باہر نکلا تو آدھی رات کے وقت کسی کی درد بھری آواز سنی اور وہ یوں کہہ رہا تھا : اے اللہ عَزَّوَجَلَّ ! تیری عزت و جلال کی قسم ! میں نے جان بوجھ کر تیری نافرمانی اور مخالفت نہیں کی اور مجھ سے جب بھی تیری نافرمانی ہوئی میں اس سے ناواقف نہیں تھا لیکن خطا کرنے پر میری بد بختی نے میری مدد کی اور تیری سَتّاری  ( کی امید )  نے مجھے گناہ پر ابھارا اور بے شک میں نے اپنی نادانی کی بنا پر تیری نافرمانی اور مخالفت کی تو اب تیرے عذاب سے مجھے کون بچائے گا ، اگر تو نے مجھ سے اپنی  ( رحمت وعنایت کی )  رسی کاٹ لی تو میں کس کی رسی کو تھاموں گا۔ جب وہ اپنی اس اِلتجاء سے فارغ ہوا تو میں نے قرآنِ مجید کی یہ آیت تلاوت کی : (یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَاَهْلِیْكُمْ نَارًا وَّقُوْدُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَیْهَا مَلٰٓىٕكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا یَعْصُوْنَ اللّٰهَ مَاۤ اَمَرَهُمْ وَیَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْنَ ( ۶ ) ) ترجمہ : اے ایمان والو ! اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کواس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں ، اس پر سختی کرنے والے ، طاقتور فرشتے مقرر ہیں جو اللہ کے حکم کی نافرمانی نہیں کرتے اور وہی کرتے ہیں جو انہیں حکم دیا جاتا ہے۔(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

پھر میں نے ایک شدید حرکت سنی اور اس کے بعد کوئی آواز نہ سنائی دی۔ میں وہاں سے چلا گیا اور دوسرے دن اپنی رہائش گاہ میں لوٹا تو دیکھا کہ ایک جنازہ رکھاہوا ہے۔ میں نے وہاں موجود ایک بوڑھی خاتون سے میت کے بارے میں پوچھا اور وہ مجھے نہیں جانتی تھی ، اس نے کہا : رات کے وقت یہاں سے ایک مرد گزرا ، اس وقت میرا بیٹا نماز پڑھ رہا تھا ، اس آدمی نے قرآنِ مجید کی ایک آیت پڑھی جسے سن کر میرے بیٹے کا انتقال ہو گیا ہے۔ ( مستدرک ، 3 / 318 ، حدیث : 3882 )

اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے اہلِ خانہ کی صحیح اسلامی تعلیم وتربیت کرنے کی توفیق عطا فرمائے ، اٰمین۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* نگرانِ مجلس تحقیقات شرعیہ ، دارالافتاء اہل سنّت ، فیضان مدینہ کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code