کتابِ زندگی
کیریئر بہتر بنانے کے30 طریقے(قسط : 01)
30 Methods to improve your career
* مولانا ابورجب محمد آصف عطاری مدنی
ماہنامہ اپریل 2021
ایک شخص رسولِ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے سامنے سے گزرا۔ صحابۂ کرام رضی اللہُ عنہم نے اس کی چُستی دیکھ کر عرض کی : یارسولَ اللہ! کاش اس کی یہ بھاگ دوڑ اور چستی اللہ کی راہ میں ہوتی! تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : اگر یہ اپنے چھوٹے بچّوں کی ضرورت پوری کرنے کے لئے نکلا ہے تو یہ راہِ خدا میں ہے اور اگر اپنے بوڑھے والدین کی خدمت کے لئے نکلا ہے تو بھی راہِ خدا میں ہے اور اگر اپنے آپ کو (لوگوں کے آگے ہاتھ پھیلانے یاحرام کھانے سے) بچانے کے لئے نکلا ہے تو بھی راہِ خدا میں ہے اور اگر یہ ریاکاری اور تفاخُر کے لئے نکلا ہے تو پھر یہ شیطان کی راہ میں ہے۔ (معجم کبیر ، 19 / 129 ، حدیث : 282)
ماہنامہ فیضان مدینہ کے قارئین! ضروریاتِ زندگی کو پورا کرنے کے لئے کمانا بہت ضروری ہے تاکہ دوسروں کے آگے ہاتھ پھیلانے سے بچا جاسکے۔ عام طور پر پیسہ کمانے کے لئے دو بڑے ذریعے اختیار کئے جاتے ہیں : اپنا بزنس کیا جاتا ہے یا جاب کی جاتی ہے۔ کسی ادارے میں جاب کرنے والے بہت سے افراد کام کے دباؤ ، ترقی نہ ملنے ، تنخواہ کی کمی ، باس یا دفتری ساتھیوں کے رویّوں اور نوکری سے نکالے جانے کے خدشے سے خاصے پریشان رہتے ہیں اور جاننا چاہتے ہیں کہ وہ اپنا کیرئیر کیسے بہتر اور محفوظ بنائیں ، ان کو ترقی کس طرح مل سکتی ہے؟ آج اسی بارے میں گفتگو کی جائے گی۔ اس تحریرکو پڑھنے کے بعد جاب کرنے والا اگر پرانا ہوتو دیکھے کہ اس میں کیا کمی ہے یا اس سے کہاں کوتاہی ہوئی ہے؟ پھر اس کو دُور کرے اور اگر جاب کرنے والا نیا ہو تو ان ٹِپس پر حسبِ حال عمل کرکے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
(1)آفس کلچر کو سمجھئے : آپ جہاں جاب کرتے ہیں ، وہاں کے آفس کلچر کو سمجھنا بہت ضروری ہے کیونکہ ہردفتر کا اپنا ایک نظام ہوتا ہے ، کون کیا کام کرے گا؟ کس کو کون کام دے گا؟ کس کی نگرانی کون کرے گا؟ دفتری فائلیں کیسے سنبھالی جاتی ہیں؟ اسٹیشنری ، کمپیوٹرز ، اے سی اور لائٹس کے استعمال کے بارے میں رولز بنے ہوتے ہیں ، ڈریس کوڈ کیا ہے؟ سینیئر اور جونیئر کے تعلقات کی نوعیت کیا ہے؟جب آپ آفس کلچر کو سمجھ جائیں تو اس میں اس طرح شامل ہوجائیں جس طرح چینی پانی میں حل ہوجاتی ہے۔ ہر ادارہ وہی کلچر قائم رکھتا ہےجو وہ پہلے سے اختیار کئے ہوتا ہے ، آپ اس نظام کو اپنی مرضی کے مطابق ڈھالنے کے بجائے اپنی مرضی کو اس نظام کے مطابق ڈھال لیجئے ، آپ بہت سارے مسائل کا سامنا کرنے سے بچ جائیں گے۔
(2)باس سے اچھے تعلقات قائم کیجئے : باس (Head of Department) کسی بھی ادارے کا اہم ترین فرد ہوتا ہے جو خود اس ادارے کا مالک یا اس کا نمائندہ ہوتا ہے۔ اس آفس میں کام کرنے والا ہر فرد ڈائریکٹ یا ان ڈائریکٹ اس کا ماتحت ہوتا ہے۔ باس آفس میں ورکنگ ریلیشن شپ کا انچارج ہوتا ہے۔ اچھا باس قسمت سے ملتا ہے ، بہرحال آپ کا تعلق اپنے باس سے مثالی ہونا چاہئے۔ اس سے اپنے کام کی نوعیت اچھی طرح سمجھ لیجئے پھر اس کی دی ہوئی گائیڈ لائن کے مطابق کام مکمل کرکے اس کی گُڈ بک میں شامل ہوجائیں۔ اپنی ساکھ بہتر بنانے کے لئے باس بَن کر سوچئے کہ آپ کو کیسا ملازم پسند ہے؟پھر ویسے بن جائیے اور مجبوری نہیں شوق سے کام کیجئے ، آپ کو اپنی جاب میں مزہ آنے لگے گا۔ اگر کام کو بوجھ سمجھ کر کریں گے تو جلدی تھک جائیں گے۔
(3)طاقت سے زیادہ بوجھ اٹھانے کی کوشش نہ کیجئے : اگر آپ کے پاس چوائس ہوتو جاب کے شروع میں چھوٹے چھوٹے کام اپنے ذمے لیجئے ، یک دَم بڑا کام لینے سے دَم گُھٹ سکتا ہے۔ تھوڑا کام لے کر اچھے طریقے سے کرنا اس سے کہیں بہتر ہے کہ بہت بڑا کام اپنے ذمے لے لیا جائے پھر اسے ٹھیک سے نہ کرپانے کی صورت میں شرمندگی اٹھائی جائے۔ آج کی معذرت کل کی ندامت سے بہتر ہے ۔
(4)ٹیم کاحصہ بن جائیے : آپ آفس میں اکیلے نہیں ہیں بلکہ وہاں اور لوگ بھی کام کرتے ہیں ، ان سے اچھی ورکنگ ریلیشن شپ قائم کرکے ان کی ٹیم کا حصہ بن جائیے۔ ہوسکتا ہے کہ پہلے دن آپ کو اجنبیت محسوس ہو کیونکہ ہمارے یہاں عموماً اجنبی کو جلدی لفٹ نہیں کروائی جاتی ، ایسے میں آپ خود آگے بڑھ کر دوسروں کو سلام کیجئے اور اپنا مختصر بنیادی تعارف کروائیے۔ ٹیم ورک میں اپنا کردار بخوبی نبھائیے۔ اپنے سینیئرز کا احترام کیجئے اور ان کی رائے کو فوقیت دیجئے۔ دیکھئے کہ ان میں سے زیادہ کامیاب کون ہے پھر اسے اپنا رول ماڈل بنالیجئے۔ اپنے برابر والوں کی کمزوریاں گنوانے کے بجائے اپنے حصے کا کام محنت و لگن سے کیجئے۔ کسی کے کام میں غیرضروری مداخلت نہ کریں اس سے آفس کا ماحول خراب ہوسکتا ہے ، اگر کوئی ہیلپ چاہے تو اس کی مدد کرکے ثواب کمائیے۔ فرمانِ مصطَفٰے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے : خَیْرُ النَّاسِ مَنْ نَّفَعَ النَّاسَ یعنی لوگوں میں سے بہتر وہ ہے جو لوگوں کو نفع پہنچائے۔ (شعب الایمان للبیہقی ، 6 / 117 ، حدیث : 7658)
(5)جونئیرز سے اچھے تعلقات : اگر دفتر میں کچھ لوگ آپ کے ماتحت ہیں تو اسلامی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے ان سے حسنِ سلوک کیجئے۔ یاد رکھئے! طاقت عہدے میں نہیں کردار میں ہوتی ہے۔ اپنے ماتحت کو عزت دیجئے وہ آپ کی دل سے عزت کرنے لگے گا ، اگر افسری کا رعب ڈالنے کے لئے آپ اسے بات بات پر جھاڑیں گے ، اسے بے وقوف ، نکھٹو ، کام چور قرار دیں گے تو اس کی دل شکنی ہوگی ، وہ آپ کے سامنے مجبوراً خاموش رہے گا لیکن جونہی آپ اپنے عہدے سے ہٹیں گے وہ پلٹ کر بھی نہیں پوچھے گا۔ اپنی صلاحیتیں جونئیرز میں بھی منتقل کریں اس کے لئے ہر کام خود کرنے پر اصرار نہ کریں ، دوسروں کو بھی اس کام میں شریک کیجئے۔ ان کی تربیت پر ایک گھنٹہ خرچ کرکے آپ اپنے کئی گھنٹے بچا سکتے ہیں۔ نئے آنے والوں کو ویلکم کیجئے کیونکہ کبھی آپ بھی نئے تھے!
(6)اچھے کام کی تعریف کیجئے : سینیئر ہو یا جونئیر اس کے اچھے کام پر سچی تعریف کرکے اس کا دل خوش کرنے کا ثواب کمائیے اور اس کے دل میں جگہ بھی بنائیے۔ اللہ کے آخری نبی محمدِ عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : اللہ پاک کے نزدیک فرائض کے بعد سب اعمال سے زیادہ پیا را عمل مسلمان کا دل خوش کرناہے۔ ( المعجم الاوسط للطبرانی ، 6 / 37 حدیث : 7911)
(7)بار بار شکایت لگانے سے بچئے : اگر آپ کی ذمہ داری ہی دوسروں کی غلطیوں کی نشاندہی ہے تو ٹھیک ورنہ ’’شکایت میاں‘‘ بننے سے بچئے ، افسران کے سامنے عملے کے افراد کی مسلسل شکایات کرنے کی عادت آپ کا منفی تأثر قائم کرے گی لوگ آپ سے کترائیں گے ، ایک وقت آئے گا کہ افسران بھی آپ کو اپنے پاس دیکھنا پسند نہیں کریں گے کہ جب دیکھو شکایت کرنے چلاآتا ہے۔
(8)اختلافِ رائے کا اظہار مہذّب انداز میں کیجئے : ایک ہی جگہ پر کام کرنے والے افراد میں رائے کا اختلاف ہوجانا معمول کی بات ہے ، لیکن اختلافِ رائے کا اظہار مہذب انداز میں ہونا چاہئے نہ کہ اس کو جھگڑے تک پہنچا دیا جائے ۔ ہمیں لوگوں کو اپنا دشمن نہیں دوست بنانا چاہئے۔
(9)جارحانہ مزاج سے پرہیز کیجئے : جارحانہ انداز میں بدتمیزی سے گفتگو کرنا آپ کو جلد غیر مقبول بنادے گا ، اس سے ساتھی ورکرز دل برداشتہ ہوتے ہیں اور افسران بھی ایسے شخص کو پسند نہیں کرتے۔ نرمی اور عاجزی اپنائیے یہ آپ کو بلندی پر لے جائے گی۔ نبیِّ محترم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ مُعَظّم ہے : جو اللہ کے لئے عاجِزی اختیار کرے اللہ اُسے بلندی عطا فرمائے گا ، پس وہ خود کو کمزور سمجھے گا مگر لوگوں کی نظروں میں عظیم ہو گا اور جو تکبُّر کرے اللہ اسے ذلیل کردے گا۔ (شعب الایمان للبیہقی ، 6 / 276 ، حدیث : 8140)
(10)تنقید کو قبول کیجئے : یہ ایک حقیقت ہے کہ ہم میں سے کوئی بھی پرفیکٹ نہیں ہے ، اپنی ذات پر ہونے والی تنقید (خواہ درست ہو یا غلط ، اس) کو مثبت انداز میں لیجئے اور اس کی مدد سے خود کو بہتر بنائیے۔ اگر آپ تعمیراتی تنقید کو بھی سننے کے لئے تیار نہیں ہوتے یا اپنی غلطیوں سے کچھ نہیں سیکھتے تو اس سے آپ کے نگران یا باس کو یہ تأثر جاتا ہے کہ آپ اپنی شخصیت بہتر بنانے کے خواہشمند نہیں۔ یاد رکھئے! آپ جہاں بھی جائیں گے اپنی خوبیوں اور خامیوں سمیت جائیں گے ، اس لئے خود کو پروفیشنل انداز میں ڈھالئے اور اپنی صلاحیتوں کے بہترین استعمال سے ادارے کی ضرورت بن جائیے۔
(11)اپنی غلطی تسلیم کیجئے : انسان خطا کا پتلا ہے ، اس لئے اگر آپ سے کوئی غلطی ہوجائے توبے کار کی صفائیاں دینے کے بجائے اسے تسلیم کیجئے اور معذرت کرلیجئے جلدی جان چھوٹ جائے گی۔ اپنی غلطیوں اور ناکامی کی ذمہ داری کو قبول نہ کرنا یا اس کا ذمہ دار دوسرے کو قرار دینا آپ کو مشکل میں ڈال سکتا ہے۔
(12)دفتری ای میل ، واٹس اپ ، میسجزکے جوابات میں تاخیر نہ کیجئے : بہت سے اداروں میں chain system کے تحت کام ہوتا ہے اگر کوئی شخص اپنے کام میں غیر معمولی تاخیر کرے تو سب کا کام متأثر ہوتا ہے ، اس لئے آفیشیل ای میلز اور واٹس اپ وغیرہ کا جواب جلد دیجئے ورنہ مشہور ہے : اَلْاِنْتِظَارُ اَشَدُّ مِنَ الْمَوْت یعنی انتظار موت سے زیادہ سخت ہے۔ آپ کے تاخیری حربے یا لاپروائی جواب کے منتظر ساتھیوں کو چِڑ چِڑا بھی بناسکتے ہیں اور ان تک یہ پیغام جاتا ہے کہ آپ انہیں اہم نہیں سمجھتے۔ اگر آپ کے پاس پیغامات کی بھرمار ہوتو بھی پروفیشنل اِزم کا تقاضا ہے کہ کوئی منظم انداز اپنا کر اس لوڈ کو کم سے کم کیجئے۔ عاشقانِ رسول کی مدنی تحریک دعوتِ اسلامی کے بانی اور انٹرنیشنل اسلامک اسکالر شیخ طریقت امیرِ اہلِ سنّت علامہ مولانا محمد الیاس عطّار قادری کا بڑا پیارا انداز ہے کہ کسی کے صوتی پیغام کا جواب ضروری ہو اور جواب بھی تیار ہو تو اسے جلدی بھجوانے کا انتظام کرتے ہیں اور اس کی وضاحت یوں کرتے ہیں کہ جو جواب آپ کو چند گھنٹے بعد بھیجنا ہے وہی جواب آپ جلدی بھیج دیں گے تو پیغام دینے والے کا دل خوش ہوگا اور وہ انتظار کی زحمت سے بھی بچ جائے گا۔
(13)توقعات پوری کیجئے : ہر ادارے کی اپنے ملازمین سے کچھ توقعات وابستہ ہوتی ہیں ، ان توقعات کو پورا کرنے کی کوشش کیجئے بلکہ پورا کرنے کے بعد یہ بھی پوچھئے کہ میں آپ کے لئے مزید کیا کرسکتا ہوں؟ یہ پروفیشنل رویّے کی اچھی نشانی ہے۔ ادارےکے مفاد کو اپنا مفاد سمجھئے ، ادارہ مضبوط ہوگاتو آپ کی جاب بھی مضبوط ہوگی اور ادارہ کمزور ہوا تو آپ کی جاب بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
(14)اپنی ساکھ بنائیے : ادارے میں اپنی ساکھ بہتر سے بہترین پھر بہت بہترین بنانے کے لئےکوشاں رہیں۔ میں یہ کرسکتا ہوں ، میں یوں کردوں گا اور بہت سے ایسے جملے جن کے آخر میں’’ گا ، گی ، گے‘‘ آتا ہے بول کر صرف دعویٰ نہیں کام بھی کرکے دکھائیے۔ جو کمٹ منٹ کریں اسے پورا کیجئے۔ اپنے آپ کو بہتر ثابت کرنے کے لئے شور نہ مچائیں بلکہ اتنی محنت کریں کہ آپ کی کامیابی کا شور مچ جائے۔ 2018 میں بڑا دلچسپ واقعہ پیش آیا کہ والٹر نامی ایک نوجوان نے سامان منتقل کرنے کا کام کرنے والی امریکی فرم میں ملازمت اختیار کی ، اس کی جاب کا پہلا ہی دن تھا کہ اسے امریکی ریاست ایلاباما کے شہر برمنگھم کے نواحی علاقے میں 32 کلومیٹر دور واقع ایک گھرسے سامان منتقل کرنے کا آرڈر پورا کرنے کی ذمہ داری دی گئی ۔ والٹر اپنی گاڑی پر وہاں جانے کے لئے رات کو روانہ ہوا تو راستے میں گاڑی خراب ہوگئی ، اس نے مطلوبہ مکان تک پہنچنے کے لئے پیدل چلنا شروع کردیا اور صبح تک اپنی مطلوبہ جگہ پہنچ گیا ، جب آرڈر دینے والے کو اس کے پیدل سفر کا پتا چلا تو اس نے والٹر کو پہلے کچھ آرام کرنے کے لئے کہا لیکن والٹر نے انکار کردیا اور فوراً اپنے کام میں لگ گیا ، اس کے جذبے کی سوشل میڈیا پر تشہیر ہونا شروع ہوگئی ، یہاں تک کہ اس کی فرم کا چیف ایگزیکٹو بھی اسے دیکھنے کے لئے آیا اور اس کے جذبے ، ہمت اور لگن سے اتنا متأثر ہوا کہ اپنی مہنگی گاڑی کی چابی اس کے حوالے کردی جس پر والٹرخوشی کے مارے رونے لگا ، بعد میں والٹر نےصحافیوں کو بتایا : یہ میری پہلی نوکری ہے اور میں انہیں دکھانا چاہتا تھا کہ میرے اندر جذبہ ہے ، میں نے سوچا کہ جیسے بھی ہو ، میں کام کر کےدکھاؤں گا۔ (بی بی سی نیوز ویب سائٹ ، 18 جولائی 2018)
(15)سامان کی حفاظت کیجئے : اپنی ڈیوٹی انجام دینے کے لئے آفس کا جو سامان کمپیوٹر ، قلم وغیرہ آپ کو دیا جاتا ہے اس کی حفاظت اسی طرح کیجئے جس طرح اپنے ذاتی سامان کی کرتے ہیں کیونکہ وہ سامان آپ کے پاس امانت ہے ۔
(بقیہ اگلے ماہ کے شمارے میں)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* استاذ المدرسین ، مرکزی جامعۃ المدینہ فیضانِ مدینہ ، کراچی
Comments