تفسیر قراٰنِ کریم
نعمتیں اور شکر(قسط : 02)
* مفتی محمد قاسم عطّاری
ماہنامہ اپریل 2021
ارشادِ باری تعالیٰ ہے :
( وَ مَنْ شَكَرَ فَاِنَّمَا یَشْكُرُ لِنَفْسِهٖۚ-وَ مَنْ كَفَرَ فَاِنَّ رَبِّیْ غَنِیٌّ كَرِیْمٌ(۴۰) )ترجمہ : اور جو شکر کرے تووہ اپنی ذات کیلئے ہی شکر کرتا ہے اور جو ناشکری کرتا ہے تو میرا رب بے پرواہ ہے ، کرم فرمانے والا ہے۔ (پ19 ، النمل : 40) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
تفسیر : اللہ تعالیٰ کی نعمتوں پر اُس کا شکر ادا کرنا ہم پر حق ہے اور اُس حق کی ادائیگی خدا کو پسند ہے ، جبکہ ناشکری اُسے ناپسند ہے اور یہ عقیدہ بھی ذہن نشین رہے کہ شکر کا فائدہ ہماری ذات کو ہے اور ناشکری کا نقصان بھی ہم ہی کو ہے ، کیونکہ خداوندِ قُدُّوس بے نیاز ہے ، اُسے کسی کے شکر یا ناشکری سے کوئی فرق نہیں پڑتا ، چنانچہ قرآنِ پاک میں فرمایا : (اِنْ تَكْفُرُوْا فَاِنَّ اللّٰهَ غَنِیٌّ عَنْكُمْ- وَ لَا یَرْضٰى لِعِبَادِهِ الْكُفْرَۚ-)ترجمہ : اگر تم ناشکری کرو تو بیشک اللہ تم سے بے نیاز ہے اور وہ اپنے بندوں کی ناشکری کو پسند نہیں کرتا۔ (پ23 ، الزمر : 7) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
ناشکری عقل و نقل دونوں اعتبار سے مَذموم ہے ، نقل کے اعتبار سے یوں کہ قرآن میں فرمایا : (وَ لَىٕنْ كَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ(۷))ترجمہ : اور اگر تم ناشکری کرو گے تو میرا عذاب سخت ہے۔ (پ13 ، ابراھیم : 7) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) ناشکری کے بد سے بدتر درجوں کے اعتبار سے اِس کی سزا بھی سخت سے سخت ترین ہے جیسے خدا کے وجود ہی کا اِنکار کرنا یعنی دہریت ، خدا کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا یعنی شرک اور خدا کے کسی حکم کا انکار کرنا یعنی کفر ، یہ ناشکری کی سب سے بدتر صورتیں ہیں تو اِن کی سزا بھی سب سے سخت ہے جبکہ اعضاء کو گناہوں میں استعمال کرنا ، پہلی صورتوں یعنی دہریت اور کفر و شرک سے کم تر ہے ، لہٰذا اس کی سزا بھی اِسی کے مطابق ہے۔
ناشکری کا عقلی اعتبار سے مذموم اور شکر کا محبوب ہونا یوں واضح ہے کہ ہر انسان سمجھتا ہے کہ محسِن و مُنعِم کا شکریہ ادا کرنا چاہیے اور یہ ہر انسان کی فطرت میں ہے۔ اسی لئے اگر کوئی اپنے محسن کی ناشکری کرے تو اُسے مذموم سمجھا جاتا ہے۔ اِسی لئے دنیا میں جب کوئی کسی پر احسان کرتا ہے تو ہر مذہب و ملت اور علاقہ و قوم والا اپنی تہذیب و روایات کے مطابق مختلف الفاظ و اعمال کی صورت میں دوسرے کا شکریہ ادا کرتا ہے۔ لوگوں کے احسانات پر اُن کا شکریہ ادا کرنا شریعت کو بھی پسند ہے چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : لَايَشْكُرُ اللہَ مَنْ لَايَشْكُرُ النَّاس ترجمہ : جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کا بھی شکر ادا نہیں کرتا۔ (سنن ابی داؤد ، 4 / 335 ، حدیث : 4811) اِسی وجہ سے دینِ اسلام میں ماں باپ اور استاد کا شکریہ ادا کرنے کا صراحت سے حکم دیا گیا ہے۔
جب مخلوق کی چند محدود مہربانیوں پر شکریہ ادا کرنا ضروری ہے تو خالقِ کائنات ، ربُّ العالمین ، اَرْحَمُ الرَّاحِمین کی بے پایاں رحمتوں پر شکر ادا کرنا کس قدر ضروری ہوگا جس کی نعمتوں کا شمار بھی ہمارے بس میں نہیں ہے ، جس نے ظاہری باطنی نعمتوں کی بارشیں ہم پر برسا دیں ، جس کی نعمتوں کے دریا سے ہم سیراب ہورہے ہیں ، جس کی بارگاہ کے سوا کوئی نعمت کہیں سے مل ہی نہیں سکتی۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : (وَ اِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ لَا تُحْصُوْهَاؕ-) ترجمہ : اور اگر تم اللہ کی نعمتیں گنو تو اُنہیں شمار نہیں کر سکو گے۔ (پ14 ، النحل : 18) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) مزید فرمایا : (وَ مَا بِكُمْ مِّنْ نِّعْمَةٍ فَمِنَ اللّٰهِ)ترجمہ : اور تمہارے پاس جو نعمت ہے ، سب اللہ کی طرف سے ہے۔ (پ14 ، النحل : 53) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) اور فرمایا : (وَ اَسْبَغَ عَلَیْكُمْ نِعَمَهٗ ظَاهِرَةً وَّ بَاطِنَةًؕ-)ترجمہ : اور اس نے تم پر اپنی ظاہری اور باطنی نعمتیں پوری کر دیں۔ (پ21 ، لقمان : 20) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
شکر کا حکم اور اُس کی فضیلت کا بیان قرآنِ مجید میں بڑی کثرت اور تاکید کے ساتھ موجود ہے ، رزقِ خدا کھانے پر شکرِ خدا ادا کرنے کا حکم یوں دیا گیا : ( یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ وَ اشْكُرُوْا لِلّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ اِیَّاهُ تَعْبُدُوْنَ(۱۷۲))ترجمہ : اے ایمان والو! ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں کھاؤ اور اللہ کا شکر ادا کرو اگر تم اُسی کی عبادت کرتے ہو۔ (پ2 ، البقرۃ : 172) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) سماعت و بصارت اور عقل و فہم کی عطا پر شکر ادا کرنے کا حکم یوں دیا : (وَّ جَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَ الْاَبْصَارَ وَ الْاَفْـٕدَةَۙ-لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ(۷۸)) ترجمہ : اور اس نے تمہارے کان اور آنکھیں اور دل بنائے تاکہ تم شکر گزار بنو۔ (پ14 ، النحل : 78) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) شکر گزاروں کی عذاب سے نجات اور خدا کی بارگاہ میں قدر دانی کا تذکرہ یوں فرمایا گیا : ( مَا یَفْعَلُ اللّٰهُ بِعَذَابِكُمْ اِنْ شَكَرْتُمْ وَ اٰمَنْتُمْؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ شَاكِرًا عَلِیْمًا(۱۴۷)) ترجمہ : اور اگر تم شکر گزار بن جاؤ اور ایمان لاؤ تو اللہ تمہیں عذاب دے کر کیا کرے گا اور اللہ قدر کرنے والا ، جاننے والا ہے۔ (پ5 ، النسآء : 147) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) شاکِرین کو بارگاہِ الٰہی سے عزت و صلہ سے نوازا جائے گا ، چنانچہ فرمایا : (وَ سَنَجْزِی الشّٰكِرِیْنَ(۱۴۵)) ترجمہ : اور عنقریب ہم شکر ادا کرنے والوں کو صلہ عطا کریں گے۔ (پ4 ، آل عمران : 145) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) خدا کی یاد ، شکر کی ادائیگی اور ناشکری سے بچنے کا خوبصورت حکم ایک جگہ یوں دیا : ( فَاذْكُرُوْنِیْۤ اَذْكُرْكُمْ وَ اشْكُرُوْا لِیْ وَ لَا تَكْفُرُوْنِ۠(۱۵۲))ترجمہ : تو تم مجھے یاد کرو ، میں تمہیں یاد کروں گا اور میرا شکر ادا کرو اور میری ناشکری نہ کرو۔ (پ2 ، البقرۃ : 152) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
شکر ادا کرنا نعمتوں کی حفاظت ، بقا اور اضافے کا ذریعہ ہے چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ( لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ ) ترجمہ : اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گا۔ (پ13 ، ابراھیم : 7) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) شکر ادا کرنے سے ربِّ کریم کی خوشنودی نصیب ہوتی ہے ، فرمایا : ( وَ اِنْ تَشْكُرُوْا یَرْضَهُ لَكُمْؕ- ) ترجمہ : اور اگر تم شکر کرو تو اسے تمہارے لیے پسند فرماتا ہے۔ (پ23 ، الزمر : 7) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) شکر کی ادائیگی اتنا خوبصورت عمل ہے کہ جنت میں بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا چنانچہ جنتی جب جنت میں داخل ہوں گے تو اُن سب کی زبانوں پر شکر کے کلمات ہوں گے ، جیسا کہ سورۃ زُمَر میں فرمایا : ( وَ سِیْقَ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ اِلَى الْجَنَّةِ زُمَرًاؕ-حَتّٰۤى اِذَا جَآءُوْهَا وَ فُتِحَتْ اَبْوَابُهَا وَ قَالَ لَهُمْ خَزَنَتُهَا سَلٰمٌ عَلَیْكُمْ طِبْتُمْ فَادْخُلُوْهَا خٰلِدِیْنَ(۷۳) وَ قَالُوا الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ صَدَقَنَا وَعْدَهٗ وَ اَوْرَثَنَا الْاَرْضَ نَتَبَوَّاُ مِنَ الْجَنَّةِ حَیْثُ نَشَآءُۚ-فَنِعْمَ اَجْرُ الْعٰمِلِیْنَ(۷۴)) ترجمہ : اور اپنے رب سے ڈرنے والوں کو گروہ در گروہ جنت کی طرف چلایا جائے گا یہاں تک کہ جب وہ وہاں پہنچیں گے اور اس کے دروازے کھلے ہوئے ہوں گے اور اس کے داروغے ان سے کہیں گے : تم پر سلام ہو ، تم پاکیزہ رہے تو ہمیشہ رہنے کوجنت میں جاؤ۔ اور وہ کہیں گے : سب خوبیاں اس اللہ کیلئے ہیں جس نے اپنا وعدہ ہم سے سچا کیا اور ہمیں اِس زمین کا وارث کیا ، ہم جنت میں جہاں چاہیں رہیں گے تو کیا ہی اچھا اجر ہے عمل کرنے والوں کا۔ (پ24 ، الزمر : 73 ، 74) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
خلاصۂ کلام یہ ہے کہ شکر حکم ِ خداوندی ہے ، شکر گزار عذاب سے محفوظ رہے گا ، شکر گزار کی بارگاہِ خداوندی میں قدر کی جائے گی ، شکر گزارکو عمدہ جزا سے نوازا جائے گا ، شکر ادا کرنا نعمتوں کی حفاظت ، بقا اور اضافے کا ذریعہ ہے ، شکر ادا کرنے سے ربِّ کریم کی خوشنودی نصیب ہوتی ہے ، شکر کی ادائیگی کا سلسلہ جنّت میں بھی جاری رہے گا ۔ اب رہا یہ سوال کہ شکر کیسے ادا کرنا چاہیے ، تو اس کی تفصیل ان شآء اللہ اگلی قسط میں پیش کی جائے گی ۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* نگران مجلس تحقیقاتِ شرعیہ ، دار الافتاء اہلِ سنّت ، فیضان مدینہ کراچی
Comments