بدر اور اہلِ بدر
* مولانا راشد نور عطاری مدنی
ماہنامہ اپریل 2021
“ بَدر “ مدینۂ منوّرہ سے 80میل کے فاصلے پر ایک گاؤں کا نام ہے جہاں زمانۂ جاہلیت میں سالانہ میلہ لگتا تھا۔ موجودہ روڈ کے اعتبار سے یہ تقریباً 152کلومیٹر کا سفر ہے ، یہاں ایک کنواں بھی تھا جس کے مالک کا نام “ بدر “ تھا اسی کے نام پر اس جگہ کا نام “ بدر “ رکھ دیا گیا۔ اسی مقام پر جنگِ بدر کا وہ عظیم معرکہ ہوا جس میں کفارِ قریش اور مسلمانوں کے درمیان سخت جنگ ہوئی اور مسلمانوں کو وہ عظیمُ الشّان فتحِ مبین نصیب ہوئی جس کے بعد اسلام کی عزت و اقبال کا پرچم اتنا سر بلند ہوگیا کہ کفارِ قریش کی عظمت و شوکت بالکل ہی خاک میں مل گئی۔ اﷲ تعالیٰ نے جنگِ بدر کے دن کا نام “ یومُ الفرقان “ رکھا۔ [1] 12رمضانُ المبارک سِن 2ہجری کو نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم 313 نفوسِ قدسیہ کے ساتھ مدینۂ منوّرہ سےمقامِ بدر کی طرف روانہ ہوئے۔ [2] اس سفر میں مسلمانوں کے پاس تین گھوڑے اور 70اونٹ تھے ، ایک اونٹ پر تین افراد مقرر تھے جو باری باری اونٹ پر سوار ہوتے تھے۔ [3]
صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان نے “ بدر “ میں سرکارِ دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی حفاظت کے لئے ایک عریش (یعنی کھجوروں کی شاخوں کا سائبان) بنا دیا تاکہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم یہاں محفوظ رہیں اور میدانِ جنگ کا معائنہ فرماتے رہیں۔ یارِ غار و یارِ مزار حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہُ عنہ اس سائبان کے اندر تلوار لئے نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی حفاظت فرما رہے تھے اور حضرت سعد بن معاذ چند اصحاب کے ساتھ اس سائبان کے باہر پہرا دے رہے تھے ، یہی وه مقام ہے جہاں آج “ مسجدِ عریش “ موجود ہے۔ [4] معرکۂ بدر 17رمضانُ المبارک 2ھ کو جمعہ کے دن پیش آیا جس میں 14 مسلمان شہادت سے سرفراز ہوئے ، جبکہ 70کفار مارے گئے ، 70قید کئے گئے اور مسلمانوں کو عظیم فتح نصیب ہوئی۔ [5]
بہارِ شریعت میں ہے : خلفائے اربعہ راشدین کے بعد بقیہ عشرۂ مبشَّرہ و حضرات حسنین و اصحابِ بدر و اصحابِ بیعۃُ الرضوان کے لیے افضلیت ہے اور یہ سب قطعی جنتی ہیں۔ [6] پیارے اسلامی بھائیو! اسلام کی سربلندی کے لئے جن صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان نے غزوۂ بدر میں حصہ لیا ان کے فضائل پر مشتمل دو فرامینِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ملاحظہ فرمائیے : (1)اِنِّي لَاَرْجُو اَلَّا يَدْخُلَ النَّارَ اِنْ شَاءَ اللهُ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا وَالْحُدَيْبِيَةَ یعنی مجھے امید ہے جو لوگ بدرا ور حدیبیہ میں شریک تھے ، ان میں سے کوئی بھی اِن شآءَ اللہ جہنّم میں نہیں جائے گا۔ [7] (2)لَعَلَّ اللَّهَ اطَّلَعَ اِلٰى اَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ : اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ فَقَدْ وَجَبَتْ لَكُمُ الجَنَّةُ اَوْ فَقَدْ غَفَرْتُ لَكُمْ یعنی بے شک اﷲ کریم اہلِ بدر سے واقف ہے اور اس نے یہ فرما دیا ہے کہ تم اب جو عمل چاہو کرو بلاشبہ تمہارے لئے جنّت واجب ہو چکی ہے یا (یہ فرمایا) کہ میں نے تمہیں بخش دیا ہے۔ [8]
مراٰۃُ المناجیح میں ہے : اصحابِ بدر کے نام پڑھ کر دعائیں کی جائیں تو اِن شآءَ اللہ قبول ہوں۔ [9]
اللہ پاک اصحابِ بدر کے درجات بلند فرمائے اور ہمیں بھی ان کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے دینِ اسلام پر استقامت اور نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اطاعت و فرمانبرداری کا عظیم ترین جذبہ عطا فرمائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ، پراپرٹی اینڈ کنسٹرکشن ڈپارٹمٹ (دعوتِ اسلامی)
[1] سیرتِ مصطفیٰ ، ص210 ، زرقانی علی المواھب ، 2 / 255 ، 256
[2] سیرتِ مصطفیٰ ، ص211 ، 213
[3] ماخوذ ازمدارج النبوۃ فارسی ، 2 / 81 ، مراٰۃ المناجیح ، 5 / 494
[4] ماخوذ ازمدارج النبوۃ فارسی ، 2 / 86 ، الصواعق المحرقہ ، ص30 ، مرقاۃ المفاتیح ، 10 / 627
[5] سیرتِ مصطفیٰ ، ص220 ، 232 ، 233
[6] بہارِ شریعت ، 1 / 249
[7] ابن ماجہ ، 4 / 508 ، حدیث : 4281
[8] بخاری ، 3 / 12 ، حدیث : 3983
[9] مراٰۃُ المناجیح ، 8 / 567
Comments