یمنی بچّی

ذہین بچے

یمنی بچّی

* مولانا ابو طیب عطاری مدنی

ماہنامہ اپریل 2021

ایک دفعہ کی بات ہے ملکِ یَمَن میں ایک مچھیرا رہتا تھا اور مچھلیاں پکڑ کر اپنا گزارا کرتا تھا۔

ایک دن وہ مچھیرا دریا کے کنارے مچھلیاں پکڑ رہا تھا اور اُس کی چھوٹی بیٹی بھی اس کے ساتھ تھی۔ جال میں جو مچھلی پھنستی وہ اُسے پیچھے رکھی ہوئی ٹوکری میں ڈال دیتا تھا۔

جب وہ شکار سے فارِغ ہوا اور مُڑ کر دیکھا تو ٹوکری میں ایک بھی مچھلی نہ تھی ، پریشان ہوکر کہنےلگا : بیٹی! مچھلیاں کہاں گئیں ، تم نے ان کے ساتھ کیا کیا ہے؟

بیٹی نے جواب دیتے ہوئے کہا : پیارے ابّو! آپ ہی نے تو بتایا تھا کہ حدیثِ پاک میں ہے : “ جال میں وُہی مچھلی پھنستی ہے جو اللہ پاک کے ذِکْر سے غافل ہوجاتی ہے۔ “ لہٰذا مجھے اچّھا نہیں لگا کہ ہم وہ مچھلی کھائیں جو اللہ کے ذکر سے غافل ہوگئی ہو ، اس لئے میں نے وہ ساری مچھلیاں اٹھا کر دوبارہ پانی میں ڈال دیں۔

(صفۃ الصفوۃ ، 4 / 357 ملخصاً)

سمجھ دار بچّو! اگرچہ شکار کی ہوئی مچھلی کھانا حلال ہے اور اسے کھا سکتے ہیں ، البتہ اس حکایت سے ہمیں بہت درس ملتا ہے ، ہمیں چاہئے کہ ایسوں کے ساتھ رہیں جو اللہ پاک کا ذِکْر کرتے ہیں ، اس کی باتوں کو مانتے ہیں ، اور اللہ جن کاموں سے منع کرتا ہے وہ لوگ ان کاموں سے بچتے ہیں۔ ساتھ میں یہ بھی پتا چلا کہ جو اللہ کے ذکر سے غافل ہوجاتا ہے وہ مصیبت کا شکار ہوتا ہے اور اسے پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ، ماہنامہ فیضان مدینہ کراچی


Share