دلہن کی آئی بروز(Eyebrows) کو کلر یا شیڈ زلگانا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں
علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس بارے میں کہ ہم دلہن کے چہرے پر میک اپ کرتے
ہوئے آئی بروز پہ تھوڑا بہت کلر، کاجل،
سرمہ، پنسل اور شیڈز وغیرہ لگاتی ہیں اور یہ کلر ابروؤں کے بالوں کے رنگ جیسا ہی کیا جاتا ہے، مثلاً بال کالے ہوں، تو کاجل یا
سُرمہ لگایا جاتا ہے، بُھورے ہوں تو اسی طرح کا شیڈ استعمال کرتی ہیں، تا کہ چہرے
کے بقیہ حصوں ( مثلاً رخسار، ناک، جبڑا اورہونٹ) کی طرح ان کے نقوش کو بھی ابھارا اور خوبصورت بنایا جا سکے۔ اسی طرح ابرو کے
زائد کالے بالوں کو بلیچ اور کلر کر کے ڈائی لگا کرجِلد (Skin) کا ہم رنگ کر دیا جاتا
ہے، تو کیا بھنوؤں کی اس طرح کی زینت کرنا بھی جائز ہے؟ (سائلہ:امِّ حیدر)
بِسْمِ
اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ
بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
آپ کے لئے آئی بروز کی مذکورہ زینت کرنا بھی جائز ہے، بشرطیکہ ابرو کے بال
اکھاڑ کر باریک نہ کریں، ناپاک اشیاء پر مشتمل کریم یا پاؤڈر نہ لگائیں اور سفید
بالوں کے لئے سیاہ یا مائل بہ سیاہ ( یعنی سیاہ سے ملتا جلتا) خضاب یا کلر استعمال نہ کریں۔ ہاں! اگر مذکورہ کاموں میں سے کوئی کام یا کسی
بھی خلافِ شرع طریقے سے زینت کریں، تو پھر زینت کرنا جائز نہ ہو گا۔
ابرو کے بال اکھڑوا کر باریک کرنا کروانا، ناجائز و گناہ ہے۔
وَاللہُ
اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم
ہیئر اسٹائل (Hair Style)کے لئے آرٹیفیشل بال لگانا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس بارے میں
کہ ہیئر اسٹائل کے دوران خوبصورتی کے لئے خواتین کے بالوں پر کسی جانور مثلاً
گھوڑے، بندر یا پھر پلاسٹک کے نقلی بالوں کی بنی ہوئی وِگ یا جُوڑا عارضی طور پہ
سوئیوں یا ہیئر پن وغیرہ سے لگانا جائز ہے؟ (سائلہ: امِّ حیدر)
بِسْمِ
اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ
بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
صورتِ مسئولہ میں خنزیر کے
علاوہ کسی بھی جانور مثلاً گھوڑے، بندر وغیرہ
کے بالوں یا پھر پلاسٹک کے مصنوعی بالوں کی بنی ہوئی وِگ یا جُوڑا لگانا جائز ہے۔
البتہ خنزیر اور انسان کے
بالوں سے تیار شدہ وِگ یا جُوڑا لگانا، ناجائز وحرام ہے۔
یاد رہے! یہ عارضی وِگ اگر
وضو میں سر کا مسح کرنے یا غسل میں سر کے اصلی بالوں کے دھونے سے مانع(رکاوٹ) ہو، تو اسے اتار کر وضو و غسل کرنا لازم ہو گا۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭…دارالافتاء اہل سنت
عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ باب المدینہ کراچی
Comments